کیا امام مہدی ابوبکر و عمر و عائشہ کو قبر سے نکالیں گے؟

❓کیا امام مہدی ابوبکر و عمر و عائشہ کو قبر سے نکالیں گے؟

جناب ابو بکر و جناب عمر والی روایت:

یہ فقط اور فقط ایک روایت ہے جو کہ ضعیف ہے۔ اس روایت کی سند یہ ہے:

عن الحسين بن حمدان، عن محمد ابن إسماعيل وعلي بن عبد الله الحسني، عن أبي شعيب [و] محمد بن نصير، عن عمر بن الفرات، عن محمد بن المفضل، عن المفضل بن عمر (1) قال

روایت میں موجود راوی

1️⃣ عمر بن الفرات

عمر بن فرات – بالفاء قبل الراء، والتاء المنقطة فوقها نقطتين اخيرا – من اصحاب الرضا (عليه السلام)، كاتب، بغدادي، غال

2️⃣ محمد بن نصير

محمد بن نصير بالنون المضمومة والصاد المهملة والياء قبل الراء قال ابن الغضايري قال لي أبومحمد بن طلحة بن علي بن عبدالله بن غلاله قال لنا أبوبكر بن الجعابي كان محمد بن نصير من أفاضل أهل البصرة علما وكان ضعيفا بدو النصيرية واليه ينصبون

.

حضرت عائشہ والی روایت:

وَ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُلَيْمَانَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ اَلنُّعْمَانِ عَنْ عَبْدِ اَلرَّحِيمِ اَلْقَصِيرِ قَالَ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ : أَمَا لَوْ قَدْ قَامَ قَائِمُنَا لَقَدْ رُدَّتْ عَلَيْهِ اَلْحُمَيْرَاءُ حَتَّى يَجْلِدَهَا اَلْحَدَّ وَ هُوَ يَنْتَقِمُ لِأُمِّهِ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلاَمُ مِنْهَا قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ وَ لِمَ تُجْلَدُ اَلْحَدَّ قَالَ لِفِرْيَتِهَا عَلَى أُمِّ إِبْرَاهِيمَ قُلْتُ فَكَيْفَ أَخَّرَهُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لِلْقَائِمِ قَالَ إِنَّ اَللَّهَ بَعَثَ مُحَمَّداً صَلَّى اَللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ رَحْمَةً وَ يَبْعَثُ اَلْقَائِمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ نَقِمَةً۔
.
حوالہ : [ علل الشرایع – صفحہ ۵٨٠ ]
.

یہ بھی فقط اور فقط ایک روایت ہے جو کہ ضعیف ہے۔

اس روایت کی سند میں 3️⃣”محمد بن سلیمان” موجود ہے جو کہ انتہائی ضعیف ہے۔

علامہ نجاشی نے “محمد بن سلیمان” کو “انتہائی ضعیف” قرار دیا ہے۔ تمام علما جیسے علامہ غدیری، ابن داؤد، علامہ مجلسی، امام خوئی، شیخ سبزواری وغیرہ نے اسے “ضعیف” قرار دیا ہے،

جبکہ علامہ حلی اور شیخ طوسی نے اسے “غالی” قرار دیا ہے۔

چنانچہ اس روایت کی ہمارے ہاں کوئی حیثیت نہیں ہے اور تکفیری حضرات زبردستی اسے ہمارے “عقائد” میں شامل ہونے کا جھوٹا الزام لگاتے ہیں تاکہ نفرتیں پیدا کر سکیں۔

اسی روایت یہ بھی کہا گیا کہ حضرت عیسیٰ کو صلیب دینے والوں پر بھی امام حد جاری کریں گے ۔ جو کہ بلکل غلط ہے کسی مسلمان کا یہ عقیدہ نہیں کہ حضرت عیسیٰ صلیب پر لٹکے تھے۔

اس سے زیادہ توہین آمیز روایت خود اہل سنت کے ہاں پائی جاتی ہیں

ملاحظہ کیجئے

👇🏻

قبور کی بےحرمتی کرنا شروع سے آخر تک آل ابو سفیان کی روایت ہے

📜 ومما أخبر عن علي بن أبي طالب رضي الله عنه في ذكر الفتن بالشام قال: فإذا كان ذلك فانتظروا خروج المهدي. ثم ذكر السفياني وأنه من ولد زيد بن معاوية، بوجهه آثار الجدري، وبعينه نقطة من بياض، يخرج من ناحية دمشق ويبعث خيله وسراياه في البر والبحر فيبقرون بطون الحبالى وينشرون الناس بالمناشير، ويحرقون ويطبخون الناس في القدور، ويبعث جيشاً له إلى المدينة فيقتلون ويأسرون ويحرقون، ثم ينبشون عن قبر النبي صلى الله عليه وسلم وقبر فاطمة رضي الله عنها؛ ثم يقتلون كل من كان اسمه محمداً وفاطمة، ويصلبونهم على باب المسجد، فعند ذلك يشتد عليهم غضب الجبار فيخسف بهم الأرض، وذلك قوله تعالى: ” ولو ترى إذ فَزعوا فلا فَوْتَ وأُخذوا من مكانٍ قريب ” أي من تحت أقدامهم. وفي خبر آخر أنهم يخربون المدينة حتى لا يبقى بها رائح ولا سارح.

دمشق کے نزدیک سے اور اپنی فوج کو خشکی اور تری میں روانہ کرے گا ۔ وہ لوگ حاملہ عورتوں کی پیٹ پھاڑیں گے۔ لوگوں کو آروں سے چیریں گے ۔ اگ میں جلائیں گے۔ دیگوں میں پکائیں گے۔

یہی (سفیانی گروہ) مدینہ پر حملہ کرے گا ، وسیع پیمانے پر لوگوں کا قتل کریں گے ، قیدی بنائیں گے اور نزر آتش کرتے چلے جائیں گے ۔

پھر نبی اکرم ص اور حضرت فاطمہ ص کی قبر کو کھودیں گے، پھر مدینہ میں ہر اس شخص کو قتل کریں گے جس کا نام محمد اور فاطمہ ہوگا اور انکی لاشوں کو مسجد کے دروازے پر سولی سے لٹکائیں گے۔

📚 خریدة العجائب، تالیف امام الدین عمر حلبی ص ١٣٢ مطبوعہ قاھرہ