حاکم نیشابوری اپنی کتاب “المستدرک” میں صحیح سند کے ساتھ روایت لکھتے ہیں :
وَحَدَّثَنَا أَبُو عَلِیٍّ الْحَافِظُ، ثنا الْهَیْثَمُ بْنُ خَلَفٍ الدُّورِیُّ، ثنا إِسْمَاعِیلُ بْنُ مُوسَى السُّدِّیُّ، ثنا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، ثنا إِسْمَاعِیلُ بْنُ أَبِی خَالِدٍ، عَنْ قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ قَالَ: جَاءَ الزُّبَیْرُ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللَّهُ عَنْهُ یَسْتَأْذِنُهُ فِی الْغَزْوِ، فَقَالَ عُمَرُ: «اجْلِسْ فِی بَیْتِکَ فَقَدْ غَزَوْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ» ، قَالَ: فَرَدَّدَ ذَلِکَ عَلَیْهِ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ فِی الثَّالِثَةِ أَوِ الَّتِی تَلِیهَا: «اقْعُدْ فِی بَیْتِکَ، فَوَاللَّهِ إِنِّی لَأَجِدُ بِطَرَفِ الْمَدِینَةِ مِنْکَ وَمِنْ أَصْحَابِکَ أَنْ تَخْرُجُوا، فَتُفْسِدُوا عَلَى أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ
قَیْسِ بْنِ أَبِی حَازِمٍ نے روایت بیان کری ہے کہ حضرت زبیر جناب عمر کے پاس جهاد کی اجازت لینے آئے،تو حضرت عمر نے کہا : (آرام سے) اپنے گھر میں بیٹھے رھو، تم رسول الله ﷺوآله کے ساتھ جہاد کرچکے ہوـ
زبیر نے اسرار کیا تو عمر نے تیسری یا چوتهی مرتبہ کہا: اپنے گھر میں بیٹھے رہوـ خدا کی قسم میں دیکھ رہا ہوں کہ مدینہ کی ایک جانب تم اور تمهارے ساتهی خروج کریں گے اور نبی کریم ﷺوآله کے اصحاب پر فساد کریں گےـ
امام ذهبي نے اس کی سند کو صحیح جانا ہے…
المستدرک علی الصحیحین.ج3 ص129.ط دار الکتب العلمیة





