اہلسنت حضرات مخالفینِ عثمان کو ابن سباء کا تربیت یافتہ اور جہنمی قرار دیتے ہیں جبکہ دیگر باغیوں کے علاوہ جلیل القدر اصحاب بھی مخالفین و قاتلین عثمان میں شامل ہیں آج ہم ایک صحابی کا ذکر کر رہے ہیں وہ صحابی ہونے کے ساتھ ساتھ حضرت عثمان کا قریبی بھی تھا جس کی تربیت خود حضرت عثمان نے کی تھی ۔۔ شیعیوں کو صحابہ کا گستاخ کہنے والے اس صحابی کی توہین پر اپنے علماء پر کیا فتوے لگائے گئے؟

صحابہ حضرت محمد بن ابی حذیفہ :

ابن عبدالبر نے انہیں صحابی تسلیم کیا مزید لکھتے ہیں : محمد بن ابی حذیفہ ان کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ حضور اکرم کے زمانے میں حبشہ میں پیدا ہوئے ۔۔ جب ان کے والد قتل ہو گئے تو حضرت عثمان نے محمد کو اپنی کفالت میں لے لیا جب وہ جوان ہوئے تو مصر چلے گئے۔ یہ ان لوگوں میں شامل تھے جو محاصرے کے بعد خلیفہ کے محل میں داخل ہوئے اور انہیں قتل کر دیا۔ بھاگ کر خلیل کو چلا گیا جو لبنان کا ایک پہاڑ ہے وہاں وہ پکڑا گیا اور قتل کر دیا گیا۔
حوالہ : [ استیعاب فی معرفتہ الاصحاب – ص ١٣٦٩ – رقم ٢٣٢٦ ]

ابن الاثیر صاحب نے انہیں صحابی کہا اور لکھتے ہیں حضرت محمد بن ابی حذیفہ ان کی کنیت ابوالقاسم تھی۔ حضور اکرم کے زمانے میں حبشہ میں پیدا ہوئے۔ یہ معاویہ بن ابوسفیان کے ماموں کے بیٹے تھے جب انکے والد قتل ہوگئے تو حضرت عثمان نے محمد کو اپنی کفالت میں لے لیا جب وہ جوان ہوئے تو مصر چلے گئے۔
سوء اتفاق سے یہ نوجوان حضرت عثمان کا بدترین معاند ثابت ہوا ۔۔ یہ ان لوگوں میں پیش پیش تھے جو محاصرے کے بعد خلیفہ کے محل میں داخل ہوئے اور انہیں قتل کر دیا۔ محمد بھاگ کر خلیل کو چلا گیا جو لبنان کا ایک پہاڑ ہے وہاں وہ پکڑا گیا اور قتل کر دیا گیا۔
حوالہ : [ اسد الغابہ فی معرفتہ الصحابہ – جلد ٦ – صفحہ ١٣٠ ]

حافظ شمس الدین ذھبی نے محمد بن ابی حذیفہ کو اصحاب کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
حوالہ : [ تجرید اسماء الصحابة – جلد ١ – صفحہ ۵٦ ]

ابن حجر عسقلانی نے محمد بن ابی حذیفہ کو صحابی تسلیم کیا اور لکھتے ہیں: محمد بن ابی حذیفہ حبشہ کی سرزمین پر پیدا ہوئے ان کے والد سابقین اولین میں سے تھے ان کی کنیت ابوقاسم تھی اور یہ صحابہ میں سے تھے ۔ انکے والد یمامہ میں شہید ہوئے، حضرت عثمان نے محمد کو اپنے پاس رکھ لیا اور ان کی پرورش کی۔ یہ لوگوں میں سب سے زیادہ حضرت عثمان کے خلاف سخت ثابت ہوئے۔ یہ لوگوں کو عثمان سے دستبردار ہونے کی دعوت دینے لگے شہروں میں آگ بھڑکا دی اور لوگ عثمان کے خلاف کر دیا ۔۔۔ بطریق عبدالکریم بن حارث حضرمی سے روایت کی ہے کہ ابن ابی حذیفہ امہات المومنین کی زبانی حضرت عثمان کے خلاف طعن آمیز خطوط لکھا کرتا تھا۔
حوالہ : [ الاصابہ فی تمیز الصحابہ – جلد ۵ – صفحہ ٣۵۵ ]

أحمد بن عبد الله أبو نعيم الأصبهاني نے محمد بن ابی حذیفہ کو صحابی تسلیم کیا اور لکھتے ہیں : محمد بن ابی حذیفہ ان کی کنیت ابوالقاسم تھی ۔۔ حضور اکرم کے زمانے میں حبشہ میں پیدا ہوئے ان لوگوں میں شامل ہیں جو محاصرے کیبعد عثمان کے محل میں داخل ہوئے اور انہیں قتل کر دیا ۔۔۔۔ محمد بھاگ کر لبنان چلے گئے وہاں وہ پکڑا گیا اور قتل کر دیا گیا۔
حوالہ : [ معرفة الصحابة – جلد ١ – صفحہ ١٨۴ ، ١٧۵ ]

السید محمود شکری الالوسی کہتا ہے ابن سباء نے کچھ ایسے افراد کی تربیت کی جو دھوکہ دینے میں بڑی مہارت رکھتے تھے وہ جھوٹی خبریں لکھنے اور جھوٹ بولنے میں مہارت رکھتے تھے وہ لوگوں کو اپنی طرف کرنے کے لیے بہت سے ہاتھکنڈے استعمال کرتے تھے۔ پھر ابن سباء نے ان لوگوں کو کوفہ ، بصرہ اور دیگر قریب قریب علاقوں میں پھیلا دیا ۔۔۔۔۔ ان افراد کی فہرست میں ١) عبدالرحمن بن عدیس ، ٢) کنانة بن بشر ، ٣) سودان بن حمران ، ۴) عبدالله بن زید بن ورقاء ، ۵) عمرو بن الحمو الخزاعی ، ٦) حرقوص بن زھیر ، ٧) حکیم ابن جبلہ ، ٨) مالک اشتر ٩) محمد بن ابی بکر {فرزند ابوبکر} ، ١٠) محمد بن ابی حذیفہ ، ١١) عمار بن یاسر وغیرہ شامل تھے۔
حوالہ : [ مختصر تحفہ اثنا عشریہ – صفحہ ٣٣٧ ، ٣٣٨ ]
تبصرہ : ایک صحابی جس کی تربیت خود جنابِ عثمان نے کی اور وہ عثمان کا اتنا مخالف ہوا کہ ان کے مخالف کے ساتھ ساتھ ان کے قاتلین سے جاملا ۔ محمد بن حذیفہ جس کی تربیت عثمان نے خود کی اہلسنّت علماء اسے ابن سباء یہودی کا پیروکار اور تربیت یافتہ کہہ کر نہ صرف محمد بن ابی حذیفہ کی توہین بلکہ عثمان کی بھی توہین کرتے ہیں اور دوسری طرف ہر صحابی نبی جنتی جنتی کا نعرہ لگاتے ہیں ۔