
صحابی حضرت جبلہ بن عمرو کی صحابیت اور کردار :

حضرت جبلہ بن عمرو ساعدی صحابی رسولﷺ ہیں ۔ لوگوں نے جب عثمان کو بقیع میں دفن کرنا چاہا تو جبلہ بن عمرو ساعدی نے دفنانے سے روک دیا چنانچہ وہ “حش کوکب” (یہودی قبرستان) ان کی میت لے گئے انکے ساتھ معبد بن معمر بھی تھے جہاں انہیں دفن کر دیا۔
حوالہ : [ الاصابہ فی تمیز الصحابہ – جلد١ – صفحہ ۴٣٣ ]

حضرت جبلہ بن عمرو انصاری ساعدی ان کا شمار اہل مدینہ میں ہے یہ ان لوگوں میں ہیں جنہوں نے افریقہ میں معاویہ بن خدیج کے ہمراہ ۵٠ ہجری میں جہاد کیا تھا حضرت علی ع کے ہمراہ جنگ صفین میں شریک تھے مصر میں سکونت اختیار کر لی تھی فقہاے صحابہ میں یہ ایک فاضل شخص تھے۔
حوالہ : [ اسد الغابہ – جلد٢ – صفحہ ٣٨١ ]
: [ تجرید اسماء الصحابہ – جلد١ – صفحہ ٧٧ ]
: [ استیعاب فی معرفتہ الاصحاب – جلد١ – صفحہ ٢٣۵ ]

صحابی حضرت عمرو بن العاص کی صحابیت اور کردار :

حضرت عثمان کی شہادت کا باعث یہ ہے کہ حضرت عثمان نے حضرت عمرو بن العاص کو مصر سے معزول کیا تو حضرت عبدالله بن سعد بن ابی سرح کو اس کا امیر مقرر کیا ۔۔۔۔۔ حضرت عمرو بن العاص مدینہ منتقل ہو گئے اور ان کے دل میں عثمان کے بارے بڑا رنج اور شر تھا اور جو بات انکے دل میں تھی اسکے مطابق انہوں نے عثمان سے گفتگو کی اور عمرو بن العاص نے عثمان پر اپنے باپ کو فضیلت دی نیز یہ کہ وہ آپ سے معزز تھا ۔۔۔۔۔۔ عمرو بن العاص عثمان کی عداوت پر لوگوں کو متحد کرنے لگے اور مصر میں ایک جماعت تھی جو عثمان سے بغض رکھتی تھی اور آپکے بارے میں بدکلامی کرتی تھی ۔۔۔۔ جلیل القدر صحابہ کو معزول کرکے ان سے کم تر لوگوں کو یا جو ان کے نزدیک امارت کے اہل نہ تھے ان کو امیر مقرر کرنے پر آپ کو ملامت کرتی تھی۔
حوالہ : [ البدایہ والنہایہ – جلد ہفتم – صفحہ ٢٢٦ ]

امام ابن الاثیر اور ابن حجر عسقلانی نے عمرو بن العاص کو صحابی قرار دیا اور ساتھ عثمان کے خلاف لوگوں کو بھڑکانے کا ذکر کیا۔

حضرت عمرو بن العاص بن وائل صفر ٨ ھ فتح مکہ سے پہلے مشرف باسلام ہوئے ۔ حضرت عمر کے دور میں مصر کے والی نامزد ہوئے۔ انہوں نے ہی اسے فتح کیا تھا حضرت عثمان نے تھوڑا عرصہ انہیں عہدے پر برقرار رکھا پھر معزول کر دیا اور عبدالله بن ابی سرح ( جو عثمان کا رضاعی بھائی تھا ) کو یہ عہدہ دے دیا ۔ پھر حضرت عثمان کے ساتھ جو ہوا اس کا سبب یہی واقعہ بنا۔
حوالہ : [ اسد الغابہ – جلد ھفتم – صفحہ ٧١٦ ، ٧١٧ ]
: [ الاصابہ فی تمیز الصحابہ – جلد۴ – صفحہ ١٩٧ ، ١٩٩ ]