کتاب دلائل الامامت کی ایک روایت پر اعتراض کا جواب

روایت میں جو بنیادی اشکال کیا جاتا ہے وہ یہ کہ کیسے ممکن ہے کہ عبداللہ بن سنان نے ابن مسکان سے روایت کی ہو⁉
ہم قارئین کی توضیع کے لیے روایت کی سند نقل کر دیتے ہیں👇👇
حدثني أبو الحسين محمد بن هارون بن موسى التلعكبري، قال:حدثني أبي، قال: حدثني أبو علي محمد بن همام بن سهيل (رضي الله عنه)، قال: روى أحمدابن محمد بن البرقي، عن أحمد بن محمد الأشعري القمي، عن عبد الرحمن بن أبي نجران، عن عبد الله بن سنان، عن ابن مسكان، عن أبي بصير، عن أبي عبد الله جعفر بن محمد (عليه السلام)، قال:
جواب: پہلے ہمیں یہ دیکهنا چاہیے کہ یہ[عبداللہ بن سنان][ابن مسکان] کس زمانے کے تهے- جب زمانے کی تائید ہوجائے تو اس سے ہمیں یہ آسانی ہوجائے گی کہ ہم یہ طح کر لیں کہ آیا یہ روایت کرنا ممکن بهی ہے❓ کہ نہیں
یعنی پہلے امکان کی بات کر لیتے ہیں-پهر وقوع کی بات ہوگی-امکان کی حد تک اگر دیکها جائے تو عبداللہ بن سنان نے امام باقر ع سے بهی سماع کیا اور امام جعفر ع سے بهی اور یہاں تک کہا جاتا ہے کہ وہ امام کاظم ع کے زمانے تک زندہ رہے لیکن کیا امام کاظم ع سے روایت کی ہے یا نہیں لی تو اس میں اختلاف ممکن ہے-
لیکن علماء کے نزدیک جیسے سید خوئی کے بقول کہ عبداللہ بن سنان نے امام کاظم ع سے بهی روایت لی ہے سید خوئی کے الفاظ ہیں👇👇
هذا، والصحيح روايته عن الكاظم عليه السلام ايضا فقد روى محمد بن يعقوب،عن علي بن ابراهيم،عن ابيه،عن ابي عمير،عن ذياد القندي،عن عبدالله بن سنان،عن ابي الحسن عليه السلام.الكافي:الجزءه،باب حد الرضاع الذي–[معجم رجال الحديث ج11ص228]
تو ثابت ہوا کہ عبداللہ بن سنان امام کاظم ع کے اصحاب میں سے تهے اور امام باقر ع و امام صادق ع کا بهی زمانہ پایا-اور ہارون الرشید کے زمانے تک زندہ رہے-
اس کے لیے ہم اگر علماء کی تصریحات کی طرف جائیں تو علامہ نجاشی نے انہیں خازن رشید لکها ہے-👇👇
كان خازنا للمنصور والمهدي والهادي والرشيد،كوفي،ثقته [رجال النجاشي ص215]
اسی طرح دیگر علماء نے انہیں خازن رشید لکها ہے حتی کہ برقی نے بهی جب ان کا ذکر کیا تو لکها
عبدالله بن سنان مولى قريش،وكان على خزاين المنصور المهدي.
نیز دیگر اور علماء نے بهی تصریح کی ہے بهجةالامال فى شرح ذبدة المقال ج5ص237 تا 238 تک عبداللہ بن سنان کا ترجمہ ہے جس میں مولف مختلف علماء کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ عبداللہ بن سنان خازن رشید تهے-یعنی حکومت میں کام کرتے تهے اور رشید کو حکومت 170 ہجری کو ملی ہے تو ثابت ہوا کہ یہ امام کاظم ع کے بهی صحابی تهے اور رشید کے زمانے میں موجود تهے-یہاں تک تو ثابت ہوا کہ ابن سنان امام کاظم ع کے صحابیوں میں سے ہیں-اور رشید کے زمانے تک موجود تهے-
جہاں تک عبداللہ بن مسکان کی بات ہے تو مشہور اصحاب میں سے ہیں-انہوں نے امام کاظم ع سے روایت لی اس میں تو کوئی اشکال نہیں ہے اور کوئی کلام نہیں ہے-نجاشی کہتے ہیں
ابومحمد مولى[عنزة]،ثقة،عين،روى عن ابي الحسن موسى عليه السلام—
برقی و شیخ طوسی نے ابن مسکان کو اصحاب امام صادق ع میں سے لکها ہے-شیخ مفید نے بهی جن فقہاء و اعلام کا ذکر کیا ہے ان میں ان کا نام بهی ذکر کیا ہے-تو عبداللہ بن مسکان کی امام صادق ع سے روایت کرنا ثابت ہے-سید خوئی نے معجم رجال الحدیث ج11 ص348 میں عبدالله بن مسکان کی امام صادق ع سے جو روایت ہے کامل الزیارات باب78 میں اس روایت کا ذکر کیا ہے اس کے علاوہ اور بهی دیگر روایات ہیں کتاب الحج اور دیگر عنوانات میں جہاں پر ان کی روایات موجود ہیں تو یہاں سے یہ ثابت ہوا کہ عبداللہ بن مسکان کی امام صادق ع سے روایت ثابت ہے-دونوں کا زمانہ ایک ہے-اور عبداللہ بن مسکان کے بارے میں یہ بهی ملتا ہے کہ ان کی وفات امام کاظم ع کے زمانے میں ہوئی ہے-بهجة الامال في شرح ذبدة المقال ص285 ہے اس میں عبداللہ بن مسکان کے ترجمہ میں یہ بات نقل کی گئی ہے کہ ان کی وفات امام کاظم ع کے زمانے میں ہوئی-تو دونوں راوی اس زمانے کے علماء میں سے ہیں تو امکان کے اعتبار سے یہ نہیں کہا جاسکتا کہ دونوں کی ایک دوسرے سے روایت ممکن نہیں-علماء بهی امکان کے بنا پر ہی یہ طح کرتے ہیں کہ آیا فلاں و فلاں راوی کا زمانہ ایک ہے اگر ایک ہے تو ان کا روایت کرنا ممکن ہے-تو ان دونوں روات نے ایک ہی زمانہ پایا ہے لہذا ان کا ایک دوسرے سے روایت کرنا عین ممکن ہے-
اب یہاں یہ سوال ہو سکتا ہے کہ کیا کسی عالم نے تصریح کی ہے کہ عبدالله بن سنان نے ابن مسکان سے روایت لی ہو❓
جواب:تنقيع المقال ج2ص217 ص میں عبداللہ ابن سنان کی ابن مسکان سے روایت کی تصریح کی ہے-لہذا متاخرین علماء جو تدبر کرتے ہیں ان کی تحقیق سے عبداللہ بن سنان کا ابن مسکان سے روایت کرنا ثابت ہے-اب کوئی یہ که سکتا ہے کہ باقی علماء کو یہ بات نہیں معلوم تهی؟تو عرض ہے کہ انہوں نے تدبر کب کیا؟یہ سب سے مشکل کام ہے کہ تدبر کیا جائے راوی نے کہاں سے روایت لی ہے کہاں سے نہیں-جہاں تک اصاغر کا اکابر سے روایت یا اکابر کا اصاغر سے روایت کرنا تو یہ شیعہ سنی کے ہاں مسلمہ ہے-