کیا مروان بن حکم امام زین العابدین کے شیوخ میں سے ہے؟

الجواب
شیوخ یا اساتذہ وہ افراد ہوتے ہیں جن سے ایک محدث بقصد الاخذ روایات لیتا ہے نہ کہ ہر وہ شخص شیخ جس سے کوئی بھی بات سن کر نقل کر دی یا ہر وہ شخص استاذ شمار کیا جائے گا جس سے سماع ثابت ہو پھر چاہے وہ کتنا ہی خبیث و ذلیل کیون نہ ہو ہرگز نہیں۔۔۔
امام زین العابدین نے مروان سے احادیث کا تحمل کیا یا اس کے مشاہداتی واقعات کو اس کی زبانی بیان کیا؟
اب آتے ہیں ان مروایات کے متون کی طرف ۔۔۔۔
صحیح بخاری کی روایت :
عن علی بن حسین قال مروان بن الحكم : شهدت عثمان وعليًّا رضي الله عنهما ، وعثمان ينهى عن المتعة ، وأن يُجْمع بينهما ، فلما رأى عليٌّ أهَلّ بهما : لبيك بعمرة وحجة ، قال : ما كنت لأدَع سنة النبي صلى الله عليه وسلم لِقول أحَد .
علی بن حسین نے فرمایا کہ مروان نے کہا میں نے علی اور عثمان کو دیکھا کہ اور عثمان حج تمتع سے منع کر رہے تھے جب علی نے یہ معاملہ دیکھا تو دونوں طرح کے احرام باندھے ہوئے فرمایا میں حج اور عمرہ کے لئے حاضر ہوں اور فرمایا:
ما كنت لأدَع سنة النبي صلى الله عليه وسلم لِقول أحَد
میں کسی کے کہنے پر سنت نبی کو ترک کرنے نہیں کرنے والا۔
آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ مروان اپنا مشاہدہ بیان کر رہا ہے اور امام اس لے مشاہدہ کو نقل کر رہے ہیں ایسا تھوڑی ہے کہ امام نے بقصد اخذ و تبع مروان سے احادیث لی ہوں
دوسری روایت بھی اسی مضمون کی ہے کہ مروان نے کہا
علی نے زخمیوں کو اور جنگ سے پلٹ جانے والوں کو قتل کرنے سے منع فرمایا
عن علی بن حسین قال دخلت علی مروان بن حکم فقال ما رایت احدا اکرم غلبة من ابيك ما ھو الا ان ولینا یوم الجمل فنادی منادیه لا یقتل مدبر ولا یذفف علی جریح
امام زین العابدین فرماتے ہیں میں مروان کے پاس آیا تو اس نے مجھے کہا میں نے تمھارے بابا ( علی ) سے زیادہ کسی کو غلبہ پانے کے باوجود کرم کرنے والا نہیں دیکھا چنانچہ جنگ جمل کے دن جب ہم پلٹ جانے پر منادی نے ندا دی کہ کسی پلٹ جانے والے کو قتل نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی زخمی کو مارا جائے گا۔
آپ نے دیکھا امام اس سے ملنے آتے ہیں اور وہ اپنا مشاہدہ بیان رکتا ہے کہ علی نے ہم پر کرم فرمایا
اس کے باوجود اہل بیت پر سبّ کرتا تھا
اللہ اکبر اہل بیت نے جن کی زندگی بخش دی وہ ان سے اس قدر بغض رکھتے تھے
اور بعید نہیں کہ امام کا ان مشاہدات کو بیان کرنا مروان کی خباثت کو آشکار کرنے کی وجہ سے ہو گویا امام پیغام دینا چاہ رہے ہیں ایسا نہیں ہے کہ مروان لا علمیت کی وجہ سے جعمہ کے خطبوں میں سب کرتا ہے نہیں بلکہ وہ امیر المؤمنون فضائل و کمالات سے واقف ہے لیکن اس کے باوجود بغض اسے سبّ کا مرتکب بنا دیتا ہے
میں کہتا ہوں اگر کسی مشاہدے کو سن کر نقل کرنے سے شیخوخیت قائم ہو جاتی ہے پھر تو الامان و الحفیظ ایسے ایسے لوگ بھی شیوخ کھلائیں گے جن کی ضلالت و گمراہی متفق علیہ ہے۔
مروان سے امام ( علیہ السلام ) نے اس کے اعلاوہ اگر احادیث رسول بیان کی ہیں تو ہمیں ضرور مطلع فرمائیں
و السلام