بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
.
اہل سنت کی معتبر ترین کتب میں لکھا ہے کہ
.
توہینِ رسولﷺ : رسولؐ کا کھڑے ہوکر پیشاب کرنا اور دوسروں کو منع کرنا
.
پیشاب کےچھینٹوں سے پرہیز نہ کرنا سببِ عذاب ہے.
.
📜 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دفعہ مدینہ یا مکے کے ایک باغ میں تشریف لے گئے۔ ( وہاں ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو شخصوں کی آواز سنی جنھیں ان کی قبروں میں عذاب کیا جا رہا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان پر عذاب ہو رہا ہے اور کسی بہت بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بات یہ ہے کہ ایک شخص ان میں سے پیشاب کے چھینٹوں سے بچنے کا اہتمام نہیں کرتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری کیا کرتا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( کھجور کی ) ایک ڈالی منگوائی اور اس کو توڑ کر دو ٹکڑے کیا اور ان میں سے ( ایک ایک ٹکڑا ) ہر ایک کی قبر پر رکھ دیا۔ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ یا رسول اللہ! یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیوں کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس لیے کہ جب تک یہ ڈالیاں خشک ہوں شاید اس وقت تک ان پر عذاب کم ہو جائے۔
📚حوالہ : حدیث نمبر ٢١٦
.
🖋نتیجہ : اس روایت سے یہ بات ثابت ہوتی ہےکہ پیشاب کے چھینٹوں سے پرہیز نہ کرنا عذاب کا سبب بنتا ہے اس سے آگے کی روایت پڑھیں اور نتیجہ نکالیں۔


معاذالله رسولﷺ کھڑے ہو کر یہ عمل سر انجام دیتے تھے۔
📜 نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کسی قوم کی کوڑی پر تشریف لائے ( پس ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں کھڑے ہو کر پیشاب کیا۔ پھر پانی منگایا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی لے کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا۔
📚حوالہ : حدیث نمبر ٢٢۴؛ ٢٢۵؛ ٢٢٦
🖋 نتیجہ : اس سے پہلے والی روایت سے ثابت ہے کہ جو پیشاب کی چھینٹوں سے پرہیز نہیں کرتا اس پر عذاب ہوتا ہے۔اور اس روایت میں یہ ثابت کیا گیا کہ معاذالله رسولﷺ کھڑے ہوکر خود یہ عمل سرانجام دیتے تھے۔ اللہ جانے امام بخاری ان روایتوں کے ذریعے کیا ثابت کرنا چاہتے تھے؟
⛔ روایتِ عائشہؓ کے آئینہ میں احترامِ رسولﷺ
.
📝: عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت کو دھوتی تھی۔ پھر ( اس کو پہن کر ) آپﷺ نماز کے لیے تشریف لے جاتے اور پانی کے دھبے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں ہوتے تھے۔
📚 حوالہ : حدیث نمبر ٢٢٩؛ ٢٣٠؛ ٢٣١؛ ٢٣٢
🖋نتیجہ : معاذالله الله معاف کرے ان روایتوں سے اہل فکر کیا نتیجہ نکال سکتے ہیں۔ بس اتناہی کہنا کافی ہے اگر ایک عام آدمی کے کپڑوں پر ایسے نشانات لگے ہو تو وہ نشست میں بیٹھنے سے کتراتا ہے بقول حضرت عائشہ کے حضورﷺ اس عالم میں نماز کے لئے نکلتے تھے۔
عائشہ کا رسول کی نماز کے دوران کعبے کی جانب پیر پھیلا کر لیٹے رہنا
📜 عائشہؓ سے روایت ہےکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے سو جاتی اور میرے پاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ میں ہوتے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کرتے، تو میرے پاؤں کو آہستہ سے دبا دیتے۔ میں اپنے پاؤں سمیٹ لیتی اور آپ جب کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھر پھیلا دیتی۔ ان دنوں گھروں میں چراغ بھی نہیں ہوا کرتے تھے۔
📚حوالہ : حدیث نمبر ٣٨٢
🖋 نتیجہ : اس روایت کو پڑھنے کے بعد حضرت عائشہ کو نماز اور کعبہ کےاحترام کا کتنا خیال تھا اس کااندازہ باآسانی ہوتا ہے۔
رسول اللّه کی زوجہ کو اصحاب نے معاذالله کتوں اور گدھوں کے برابر کردیا
📜 ان کے سامنے ذکر ہوا کہ نماز کو کیا چیزیں توڑ دیتی ہیں ، لوگوں نے کہا کہ کتا، گدھا اور عورت ( بھی ) نماز کو توڑ دیتی ہے۔ ( جب سامنے آ جائے ) عائشہ نے فرمایا کہ تم نے ہمیں کتوں کے برابر بنا دیا۔ حالانکہ میں جانتی ہوں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قبلہ کے درمیان ( سامنے ) چارپائی پر لیٹی ہوئی تھی۔ مجھے ضرورت پیش آتی تھی اور یہ بھی اچھا نہیں معلوم ہوتا تھا کہ خود کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کر دوں۔ اس لیے میں آہستہ سے نکل آتی تھی۔ اعمش نے ابراہیم سے، انہوں نے اسود سے، انہوں نے عائشہ سے اسی طرح یہ حدیث بیان کی۔
📚 حوالہ : حدیث نمبر ۵١١ ؛ ۵١۴ ؛ ۵١٩
توہینِ رسولﷺ : نبی پاکؐ کاقول کچھ اور فعل کچھ تھا۔
.
پہلی روایت : رسولﷺ فرما رہے تھےکہ فجر کی نماز کے بعد کوئی نماز سورج کے بلند ہونے تک نہ پڑھی جائے، اسی طرح عصر کی نماز کے بعد سورج ڈوبنے تک کوئی نماز نہ پڑھی جائے.
📚حوالہ : [ حدیث نمبر ۵٨۴ ؛ ۵٨٦ ؛ ۵٨٨ ]
دوسری روایت : عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسولﷺ نے عصر کے بعد کی دو رکعات میرے یہاں کبھی ترک نہیں کیں۔
📚 حوالہ : [ حدیث نمبر ۵٩٠ ؛ ۵٩١ ؛ ۵٩٢ ؛ ۵٩٣ ]
نوٹ : پہلی روایات میں ہے کہ نبی پاکؐ عصر کے بعد کوئی بھی نماز پڑھنے سے منع فرماتے تھے۔ جبکہ دوسری روایت میں ہے کہ نبی پاکؐ عصر کے بعد دو رکعت نماز خود ہمیشہ پڑھتےتھے۔ (استغفرالله)
رسول اللّه ﷺ کی زوجہ حضرت عائشہؓ سے بخاری کی قابلِ اعتراض روایت
.
عروہ نے حضرت عائشہؓ سے سنا ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دیئے اس نے دوسرے خاوند سے نکاح کرلیا
👈🏻اسکا ذکر (عضوِ تناسل) کپڑے کے سرے کی طرح تھا عورت کو اس سے پورہ مزہ جیسا وہ چاہتی تھی نہ ملا،
اس عورت نے رسول اللّہﷺ سے کہا میں نے جس شخص سے نکاح کیا اس نے مجھ سے صحبت کی وہ بھی بے کار کیا(دخول ہی نہیں ہوا اوپر ہی اوپر چھو کر رہ گیا) کیا میں پہلے خاوند کیلئے حلال ہوگئی؟
آپؐ نے فرمایا نہیں جب تک دوسرا خاوند تیری شیرینی نہ چکھ لے اور تو اسکی شیرینی نہ چکھ لے یعنی دخول نہ ہو۔
📚صحیح بخاری کتاب الطلاق
.
تبصرہ: “اصحاب کلھم عدول” کے ہوتے ہوئے مردوں کا امہات سے ایسی باتیں پوچھنا کیسا؟
کیا بیٹا، بھتیجا، بھانجا یا پوتا بھی ایسی باتیں ماں، بہن، دادی، نانی سے پوچھ سکتا ہے اور کیا عورتیں ایسے مسائل مرودں کو بتاسکتی ہیں؟