بِسْمِ اللّٰهِِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيْم
.
کیا دو عظیم گروہ مسلمانوں کے درمیان صلح والی بات سے معاویہ کہ فضیلت ثابت ہوتی ہے؟
.
قارئین : یہاں پر معاویہ کو بچانے کے لئے ایک روایت سے استدلال کیا جاتا ہے۔
.
جبکہ امام حسن کے بارے فرما رہے ہیں یہ دو اعظیم مسلمین کے گروہ کی صلح کرائیں گے جب خون کی ندیاں بہہ چکی ہونگی اور امت مسلمہ دو بڑے گروہ میں تقسیم ہو چکی ہوگی تو امام حسن آگے بڑھے گیں اور ان دو مسلمین کے اعظیم بڑے گروہوں کی صلح قائم کرائیں گے
قارئین جس روایت سے استدلال کیا جارہا ہے اس پر اسنادی جو اعتراضات وارد ہوسکتے ہیں یہ چھوڑ دیتے ہیں۔
ہم اصل متن کی جانب آتے ہیں اور اس پر کچھ عرائض پیش کرتے ہیں۔
.
👈🏼 ” مجرد مسلمان کے لفظ سے استدلال کرنا “
.
قارئین: ظاہر “بظاھر” کسی گروہ پر اطلاق مسلمان کرنا ، اس کی مدح حقیقی نہیں ہوسکتی، یعنی ایک قاعدہ کلیہ نہیں کہ اگر ایک گروہ پر اطلاق اسلام ہو تو وہ یقینا بہت اعلیٰ ایمان کا حامل ہوگا۔
کیونکہ مسلمان تو بہت سارے گروہوں کو کہا جاتا امت اسلامی میں لیکن ساتھ ساتھ ان کے عقائد و تفردات کی سنگینی کسی ذی علم شخص سے پوشیدہ نہیں ہے۔
.
قرآن مجید میں بیان ہوا:
📜 قٙالَتِ الْأَعْرَابُ آمَنَّا ۖ قُل لَّمْ تُؤْمِنُوا وَلَـٰكِن قُولُوا أَسْلَمْنَا وَلَمَّا يَدْخُلِ الْإِيمَانُ فِي قُلُوبِكُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ لَا يَلِتْكُم مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّـهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
📝 دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے۔ کہہ دو کہ تم ایمان نہیں لائے (بلکہ یوں) کہو کہ ہم اسلام لائےہیں اور ایمان تو ہنوز تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوااور تم خدا اور اسکے رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو خدا تمہارے اعمال سے کچھ کم نہیں کرے گا ۔ بے شک خدا بخشنے والا مہربان ہے
📚 حوالہ : [ حجرات ١٤ ترجمہ جالندھری]
.
تبصرہ: یہاں سے واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ ایسے حضرات نے ایمان کو قبول ہی نہیں کیا بلکہ صرف “ظاہراً ” اسلام کا اظہار کیا تھا تو انسے کہا گیا کہ تم اپنے آپ کو مومن مت کہو بلکہ صرف کہو کہ ہم اسلام لائے یعنی مسلمان ہے اور یہ آیت ان بدو حضرات کی مذمت میں نازل ہوئی جو رسول ﷺوآلہ پر اپنے اسلام کو بطور شکرانہ پیش کرتے تھے کہ رسولﷺوآلہ انکا شکریہ ادا کریں کہ یہ اسلام لائے اور پھر آکر رسولﷺوآلہ سے مال طلب کیا کرتے تھے اسکے عوض تو وہی پر ان منافقین کو کھرا جواب ملا۔ تو اس آیت سے ثابت ہوا کہ مسلمان ہونا یا اسلام لانا ہمیشہ اہم فضیلت نہیں بلکہ شہادتین کو پڑھنا انسان کی جان اور مال کی حفاظت کا موجب ہوتا ہے اگرچہ اس کا آخری ٹہکانہ جہنم ہی کیوں نہ ہو۔
.
👈🏼 اسی طریقے سے بخاری شریف میں (رئیس المانفقین) عبداللہ بن ابی کے گروہ کو بھی “مومن” کہا گیا ہے بخاری نقل کرتے ہیں:
.
📜 نبی کریم ﷺوآلہ سے عرض کیا گیا ، اگر آپ عبداللہ بن ابی ( منافق ) کے یہاں تشریف لے چلتے تو بہتر تھا۔ آپ ﷺوآلہ اسکے یہاں ایک گدھے پر سوار ہو کر تشریف لے گئے۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم پیدل آپ ﷺوآلہ کے ہمراہ تھے۔ جدھر سے آپ ﷺوآلہ گزر رہے تھے وہ شور زمین تھی۔ جب نبی کریم ﷺوآلہ اس کے یہاں پہنچے تو وہ کہنے لگا ذرا آپ دور ہی رہئیے آپ کے گدھے کی بو نے میرا دماغ پریشان کر دیا ہے۔ اس پر ایک انصاری صحابی بولے کہ اللہ کی قسم! رسول اللہﷺوآلہ کا گدھا تجھ سے زیادہ خوشبودار ہے۔ عبداللہ ( منافق ) کی طرف سے اس کی قوم کا ایک شخص اس صحابی کی اس بات پر غصہ ہوگیا اور دونوں نے ایک دوسرے کو برا بھلا کہا۔ پھر دونوں طرف سے دونوں کے حمایتی مشتعل ہو گئے اور ہاتھا پائی، چھڑی اور جوتے تک نوبت پہنچ گئی۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ یہ آیت اسی موقع پر نازل ہوئی تھی۔ «وإن طائفتان من المؤمنين اقتتلوا فأصلحوا بينهما» ” اگر اہلِ ایمان (مومنین) کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کرا دو۔“
📚 حوالہ [ بخاری شریف – حدیث ٢٦٩١ ]
اب کیا عبداللہ بن ابی جیسے رئیس المنافقین کو بھی مومن کہیں گے؟
.
👈🏼 مزید عبداللہ بن ابی کے لئے اہل سنت قائل ہیں کہ خدا نے ائے ایمان والوں سے اس کو خطاب کیا تھا۔
.
چنانچہ سورہ مائدہ کی آیت ۵۱ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
📜 یٙا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ إِنَّ اللَّـهَ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ
📝 ترجمہ جالندھری: اے ایمان والو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو شخص تم میں سے ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا بیشک خدا ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔
.
اس کی تفسیر میں عبداللہ بن ابی اور عبادہ بن صامت کے اعمال کا ذکر بعض اہلسنت کرتے ہیں کہ ابن ابی نے اپنا حلف بنو قینقاع سے ختم نہیں کیا تھا اور عبادہ بن صامت نے اپنا حلف انسے ختم کیا تھا، چنانچہ یہ آیت ابن ابی کی توبیخ میں وارد ہوئی لیکن اس میں اہل ایمان میں ابن ابی کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
.
ابن جزی کلبی یہی کہتے ہیں:
📜 یاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصارى أَوْلِياءَسببها موالاة عبد الله بن أبي بن سلول ليهود بني قينقاع، وخلع عبادة بن الصامت الحلف الذي كان بينه وبينهم
📚 حوالہ : [ التسہیل – جلد ۱ – صفحہ ۲۴۰ ]
فائنل تبصرہ: ابنِ ابی منافق کو اس ظاہری اعمال کی وجہ سے از راہ توسع ایمان والوں میں شامل کیا گیا لہذا یہی توسع ادھر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
.
❌ اہلسنت علماء نےخوارج کو بھی مسلمان کہا ہے اور انکے پیچھے نماز پڑھنا جائز، تو کیا صرف مسلمان ہونا کفایت کرے گا ❌
.
قارئین: خوارج جو واقعا گمراہ فرقہ تھا جنکے بارے میں ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
📜 اْنّ الخوارج ظهروا في الفتنة، وكفّروا عثمان وعلياً
📝 خوارج فتنہ کے وقت میں ظاہر ہوئے اور عثمان اور علی رضی اللہ عنھما کو کافر کہا۔
.
پھر ابن تیمیہ فرماتے ہیں:
📜 لا يكفر الخوارج ولم يحكم علي [رضي الله عنه] وأئمة الصحابة فيهم بحكمهم في المرتدين، بل جعلوهم مسلمين.
📝 خوارج کو کافر نہیں کہا جائے گا اور امیر المؤمنین علیؑ اور دیگر صحابہ نے ان پر مرتدین کا حکم نہیں لاگو کیا بلکہ ان کو مسلمان ہی سمجھا۔
📚 حوالہ : [ النبوات ابن تيمية – صفحہ ٥٧٠-٥٧١ ]
در المختار میں یہ لکھا ہے:
📝 خوارج بھی اہل قبلہ میں سے ہیں (ہم انکی تکفیر نہیں کرتے) اگرچہ وہ ہمارا خون اور مال حلال سمجھتے اور رسول ﷺوآلہ کو گالیاں دیتے
📚 حوالہ:[ الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار جلد ١ ص ٧٧]
👈🏼 اب میں کچھ فتاوی نماز پڑھنے کے حوالے سے نقل کئے دیتا ہوں:
.
قفال (فقیہ مذھب شافعی) فرماتے ہیں کہ
📜 خوارج اور روافض کے پیچھے نماز پڑھنا جائز ہے مگر کراہیت کے ساتھ کیونکہ فقہاء کا مذھب ہے کہ وہ اہل الھواء (یعنی غیر اہلسنت) کی تکفیر نہیں کرتے۔
📚 حوالہ : [بحر المذهب (في فروع المذهب الشافعي) جلد ٢ ص ٢٦٣]
اس ہی طرح فقیہ اہل سنت میمون بن مھران سے بھی اس کی مشروعیت یوں نقل کی گئی:
📜 حدثنا أبو أمية محمد بن إبراهيم، قال: ثنا كثير بن هِشام، عن جَعفَر بن برقان، قال: سألت ميمون بن مهران، فقلت: كَيفَ تَرى في الصَّلاة خَلفَ رَجلٍ يُذكَر أنه من الخوارج؟ فقال: «إنك لا تُصَلِّي له، إنما تُصَلِّي لله، قَد كُنَّا نُصَلِّي خَلفَ الحجاج، وهو حَروريٌّ أزرَقي».
📝 جعفر بن برقان کہتے ہیں: میں نے میمون بن مھران سے پوچھا کہ کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے جس کو خوارج میں سے کہا جاتا ہو۔۔ تو میمون نے جواب دیا تم اس کے لئے نماز نہیں پڑھ رہے ہو بلکہ اللہ کے لئے پڑھ رہے ہو اور ہم تو حجاج کے پیچھے بھی نماز پڑھتے تھے اور وہ حروری ازرقی تھا۔
📚 حوالہ : [ مسائل حرب بن إسماعيل الكرماني – صفحہ ٥٢٥ ]
تبصرہ: حروری خوارج کا ایک گروہ تھا چنانچہ ثابت ہوا کہ خوارج کی تکفیر اہل سنت کے ہاں رائج نہیں اس کے باوجود خوارج کو “کلاب اہل النار” یعنی جہنمی کتے سے تعبیر کیا جاتا ہے۔
.
جیسے کہ مختلف کتب میں یہ رسول ﷺوآلہ سے روایت موجود ہے اور ہم سنن ابن ماجہ سے نقل کئے دیتے ہیں جس کو البانی نے صحیح تعبیر کیا ہے۔
📜 حدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ الْأَزْرَقُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنِ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْخَوَارِجُ كِلَابُ النَّارِ»
📝 رسول ﷺوآلہ نے فرمایا: خوارج جہنمی کتے ہیں۔
📚 حوالہ : [ سنن ابن ماجہ – رقم ١٧٣ ]
👈🏼 ” لفظ عظیم سے استدلال “
.
قارئین : اب ہم نے جب اب لفظ مسلمان کی تحلیل کرلی تو عظیم کی تحقیق رہ جاتی ہےاور عظیم کا لفظ بھی کسی چیز کی کیفیت یا کمیت کو بتانے کے لئے آتا ہے، اس کا استعمال منحصر ہے کہ کس لفظ کے ساتھ استعمال کیا جائے ، چنانچہ ” رسول ﷺوآلہ نے بھی کافروں کے لئے عظیم کا استعمال کیا” جب کہ ادھر عظیم کا اطلاق اس کے لوگوں کے درمیان اس کی عظمت کی وجہ سے تھی، کبھی بہت زیادہ تعداد پر بھی لفظ عظیم کا انطباق ہوتا ہے۔
.
لہذا اگر لفظ عظیم مستدل بن رہا ہے تو اس صورت میں جن کفار کے ساتھ یہ استعمال ہوا ان کے لئے بھی دلیل فضیلت بننا چاہیئے۔
ہم کچھ مثالیں پیش خدمت کرتے ہیں جب رسول ﷺوآلہ نے کافر حکمرانوں کو بھی لفظ عظیم سے خطاب کیا اور یہ اس وقت کی بات ہے کہ مورخین کے مطابق صلح حدیبیہ کے بعد رسولﷺوآلہ نےکچھ حکمرانوں کو خطوط لکھےاور انہیں اسلام کی دعوت دی۔
.
ایران کے بادشاہ کے نام خط کے الفاظ روایت یوں ہیں:
📜 من محمد رسول الله إلى كسرى عظيم فارس
📝 محمد اللہ کے رسول ﷺوآلہ کا خط کسری جو ایران کی عظیم شخصیت ہے۔
📚 حوالہ : [ المواھب اللدنیتہ – جلد ٢ – صفحہ ١٣٩ ]
مصر کے بادشاہ کے نام خط کے الفاظ روایت یوں ہیں :
📜 من محمد عبد الله ورسوله، إلى المقوقس عظيم القبط
📝 محمد اللہ کے بندے اور رسولﷺوآلہ کا خط مقوقس جو قبطیوں کی عظیم شخصیت ہے۔
📚 حوالہ : [ المواھب اللدنیہ – جلد ٢ صفحہ ١٤٣ ]
روم کے بادشاہ کے نام خط کے الفاظ روایت یوں ہیں:
📜 عبد الله ورسوله- إلى هرقل عظيم الروم
📝 محمد اللہ کے بندے اور رسولﷺوآلہ کا خط ہرقل جو روم کی عظیم شخصیت ہے۔
📚 حوالہ : [ المواھب اللدنیہ – جلد ٢ – صفحہ ١٣٧ ]
تبصرہ: قارئین تو یہاں سے پتا چلا کہ مجرد عظیم کا لفظ بھی ان کےکسی کام کا نہیں اور عظیم کا اطلاق کبھی انسان کی شخصیت پر ہوتا ہے اور کبھی اسکے عظیم ھجم اور تعداد پر ہوتا ہے، چونکہ جس سیاق میں بخاری کی روایت وارد ہوئی ہے (جس کے متن پر کافی اور اعتراضات بھی وارد کئے جاسکتے ہیں) اس میں دونوں گروہوں کی کثرت تعداد کا ذکر ہے۔ چنانچہ عظیم زیادہ بڑے لشکر کے عنوان سے بھی کہا جاسکتا ہے اور یوں مخالف کا استدلال اس لفظ سے بھی باطل ہوتا ہے۔
فائنل تبصرہ: قارئین اس روایت سےمخالف کے ہاتھ کچھ نہیں لگتا بلکہ صرف معاویہ کے گروہ کے مسلمان ہونے کا ذکر ہے تو مسلمان اگر مان بھی لیاجائے تو منافق بھی مسلمان ہی ماناگیا ہےاور عظیم میں سیاق روایت کے تحت کثرت تعداد لشکر مراد لی گئی ہے