مخالفین کے مشہور عالم دین ، محقق اور ان کے مفسر قرآن شهاب الدين محمود بن عبد الله الحسيني الألوسي (ھ۱۲۷۰) صحابی کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
.
وقولهم ومات على الإيمان يخرج من اجتمع به – صلى الله عليه وسلم – مؤمنا ومات -والعياذ بالله تعالى- كافرا كربيعة بن أمية وعبید الله بن جحش وعبد الله بن خطل. ثم ظاهر الكلام أن تخلل الردة لا يضر في إطلاق وصف الصحبة، وهو كذلك عند جمع سواء كان الرجوع إلى الإسلام في حياته – صلى الله تعالى عليه وسلم – أم بعد وفاته، لأن أشعث بن قيس ارتد بعد النبي – عليه الصلاة والسلام – ثم رجع إلى الإسلام بين يدي الصديق الأكبر – رضي الله تعالى عنه – وزوّجه أخته. ولم يختلف أحد من المحدثين في عده في الصحابة – رضي الله عنهم – وقال بعض: يشترط عدم تخلل الردة.
.
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی جماعت میں وہ اصحاب جو مومن تھے جن کی بعد میں کفر کی حالت میں موت واقع ہوئی جیسے ربیعہ بن امیہ اور عبیداللہ بن جحش اور عبداللہ بن خطل ہیں لیکن جو مرتد ہو جانے کے بعد دین حق کی طرف رجوع کرلیتا ہے تو اس کو صحابی کہا جائے گا جیسے اشعث بن قیس ہیں جو حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے بعد مرتد ہو گئے تھے جنہوں نے بعد میں ابوبکر صدیق کے پاس رجوع کرتے ہوئے اسلام قبول کرلیا تھا تو ان کے صحابی ہونے پر ہمارے محدثین میں سے کسی ایک نے بھی انکار نہیں کیا ہے اور بعض کے مطابق مرتد ہونے کی وجہ سے شرفِ صحابیت ختم ہو جاتا ہے اس لئے رجوع کرنے کی صورت میں بھی ان کو صحابی نہ کہا جائے گا۔
.
الأجوبة العراقية على الأسئلة اللاهورية


