رسول الله (ص) نے مولا علی (ع) کو “اپنے جیسا” کہا

.
اہل سنت کی احادیث کی 6 بڑی کتب (صحاح ستہ) کے امام، شعیب النسائی نے حضرت علی المرتضیٰ (ع) کے فضائل پر اپنی کتاب میں یہ حدیثِ رسول (ص) نقل کی ہے:
.
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَحْوَصُ بْنُ جَوَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ يُثَيْعٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ (ص)
«لَيَنْتَهِيَنَّ بَنُو وَلِيعَةَ، أَوْ لأَبْعَثَنَّ إِلَيْهِمْ رَجُلا كَنَفْسِي، يُنْفِذُ فِيهِمْ أَمْرِي، فَيَقْتُلَ الْمُقَاتِلَةُ، وَيَسْبِيَ الذُّرِّيَّةَ»
فَمَا رَاعَنِي إِلا وَكَفُّ عُمَرَ فِي حُجْزَتِي مِنْ خَلْفِي: مَنْ يَعْنِي؟ فَقُلْتُ: مَا إِيَّاكَ يَعْنِي، وَلا صَاحِبَكَ، قَالَ: فَمَنْ يَعْنِي؟ قَالَ: خَاصِفُ النَّعْلِ، قَالَ: وَعَلِيٌّ يَخْصِفُ نَعْلاً
.
ترجمہ:
زيد ابن يثيع نے حضرت ابوذر (رض) سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ (ص) نے فرمایا ہے:
بنو ولیعۃ (حکماء سرزمین حضرموت) کو اپنی ان حرکتوں سے باز آنا چاہیے، ورنہ میں انکی طرف ایک ایسے شخص کو بھیجوں گا کہ جو “میرے جیسا” ہے۔ وہ ان لوگوں کے درمیان میرے حکم کو جاری کرے گا، پس وہ تمھارے جنگجو افراد سے قتال کرے گا اور انکی اولاد کو اسیر کرے گا۔
حضرت ابوذر (رض) کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ (ص) کے اس کلام سے حیران و پریشان کھڑا تھا کہ حضرت عمر نے پیچھے سے میری کمر کو پکڑ کر کہا: رسول اللہ (ص) کی نظر میں کونسا شخص ہے؟ میں نے کہا: حضرت کی مراد آپ اور آپکے ساتھی (حضرت ابوبکر) نہیں ہیں۔ حضرت عمر نے کہا: پھر وہ کون ہے؟ حضرت ابوذر (رض) نے کہا: مراد وہ شخص ہے کہ جو جوتے کو پیوند لگاتا ہے اور وہاں پر موجود حضرت علی (ع) جوتے کو پیوند لگانے میں مصروف تھے۔
.
حوالہ:
خصائص اميرالمؤمنین علي بن أبي طالب، ص 89، ح72، تحقيق: أحمد ميرين البلوشي، اسم المؤلف: النسائي، ابوعبد الرحمن أحمد بن شعيب بن علي (متوفي303 هـ)، ناشر: مكتبة المعلا – الكويت الطبعة: الأولي، 1406 هـ
اونلائن حوالہ: https://al-maktaba.org/book/5645/70
نوٹ: یہ اہلسنت کی “صحیح حدیث” ہے اور اسکے راوی/رجال “معتبر” ہیں
یہ حدیثِ رسول (ص) اہل سنت کی احادیث کی دیگر (درج ذیل) معتبر و مشہور کتب میں بھی نقل ہوئی ہے اور دلچسپ و اہم نکتہ یہ پے کہ ان تمام کے اردو ترجموں میں اہل سنت مترجمین نے رسول اللہ (ص) کے حضرت علی (ع) بارے لفظ “كنفسي” کا ترجمہ “اپنے جیسا” کیا ہے…
.
> مصنف ابن ابی شیبہ، ج 10، ص 487، ح 32691، اسم المؤلف: إبن أبي شيبة الكوفي، ابوبكر عبد الله بن محمد (متوفي235 هـ)
> فضائل الصحابة، ج 2 ص 571، ح966، تحقيق د. وصي الله محمد عباس، اسم المؤلف: الشيباني، ابوعبد الله أحمد بن حنبل (متوفي241هـ)، ناشر: مؤسسة الرسالة – بيروت، الطبعة: الأولي، 1403هـ – 1983م
> المستدرك علي الصحيحين، ج 2 ص 614، ح 2559، اسم المؤلف: الحاكم النيسابوري، ابو عبد الله محمد بن عبد الله (متوفي 405 هـ)
⭐جس نے علیؑ کو اذیت دی اس نے رسول اللہ ﷺ کو اذیت دی⭐
.
القطیعی نے اپنی سند سے نقل کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
من آذى عليا فقد آذاني
جس نے علیؑ کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی۔
.
کتاب کے محقق وصی اللہ عباس نے اس روایت پر “اسناد حسن” کا حکم لگایا۔
.
⛔فضائل صحابہ (زوائد) – احمد بن حنبل // جلد ۲ // صفحہ ۹۸ // رقم ۱۰۷۸ // طبع دار ابن الجوزی ریاض سعودیہ۔
اس روایت کا شاھد صحیح ابن حبان میں موجود ہے۔
⛔الاحسان بترتیب صحیح ابن حبان – ابن بلبان فارسی // جلد ۸ // صفحہ ۲۶۷ // رقم ۶۹۳۲ // طبع دار الفکر بیروت لبنان۔
حاکم نے بھی اسکو اپنی سند سے نقل کیا اور پھر اس روایت کو ” صحیح السند ” قرار دیا اور ذھبی نے بھی اسکو صحیح قرار دیا۔
⛔مستدرک علی الصحیحین – حاکم نیساپوری // جلد ۳ // صفحہ ۱۳۱ – ۱۳۲ // رقم ۴۶۱۹ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
پاکستانی اہل حدیث عالم زبیر علی زائی نے بھی اس روایت پر حسن لزاۃ کا حکم لگایا۔
⛔فضائل صحابہ صحیح احادیث کی روشنی میں – شیر محمد (تحقیق زبیر علی زائی ) // صفحہ ۵۳ // طبع اریب دہلی ھندوستان۔
فرمان مصطفٰے صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم
” علی میرے جیسا ہے۔”
حوالہء کتاب : المصنف ابن ابی شیبہ
حدیث انٹرنیشنل نمبرنگ : 32756
صفحہ نمبر : 510
جلد نمبر : 9