سورہ براة کی تبلیغ کے وقت امیر حج کون تھے؟

سورہ براة کی تبلیغ کے وقت امیر حج کون تھے؟
.
صحیح حدیث پیش کرتے ہیں:
العباس بن محمد الدوري ، حدثنا : أبو نوح قراد ، عن يونس بن أبي إسحاق ، عن أبي إسحاق ، عن زيد بن يثيع ، عن علي ، قال : أن رسول الله (ص) بعث ببراءة إلى أهل مكة مع أبي بكر ، ثم أتبعه بعلي ، فقال له : خذ الكتاب منه فامض به إلى أهل مكة ، قال : فلحقته وأخذت الكتاب منه ، فانصرف أبو بكر وهو كئيب ، فقال : يا رسول الله أنزل في شيء ، قال : لا ، إلا أني أمرت أن أبلغه أنا أو رجل من أهل بيتي.
.
ترجمہ: “حضرت علی ؑ سے روایت ہے کہ آپ ؑ نے فرمایا:
رسول الله ﷺ وآلہ نے سورہ برأت (توبه) دیکر ابوبکر ؓ کو اہل مکہ کی جانب بھیجا (اس سورہ کی تبلیغ کے لئے) پھر علی ؑ کو یہ فرما کر ان کے پیچھے بھیجا کہ وہ مکتوب ان سے خود لے لیں اور اہل مکہ کی طرف جائیں۔
فرماتے ہیں کہ پھر علی ؑ ان کے پیچھے گئے اور ان سے وہ مکتوب خود لے لیا۔ پس ابوبکر ؓ غمناک ہوکر واپس آگئے۔
لوگوں نے عرض کیا یارسول اللّٰہ ﷺ وآلہ کیا کوئی آیت نازل ہوئی ہے؟ (جو ابوبکر ؓ کو واپس بلا لیا اور علی ؑ کو تبلیغ کے لئے بھیج دیا؟)
آپ ﷺ وآلہ نے فرمایا:
نہیں! بلکہ مجھے الله تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ اس (سورہ) کو یا تو میں خود پہنچاؤں یا میرے اہل بیت ؑ سے کوئی فرد پہنچائے”۔
کتاب کے محقق نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے.
.
(خصائص امیر المومنین علی ابن ابی طالب ؑ / صفحہ 112/ حدیث 76)
.
علامہ ابو اسحاق الحوینی الاثری نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے.
(کتاب الحلی بتخریج خصائص علی ؑ / صفحہ 83 بحوالہ شرح خصائص علی ؑ از قاری ظہور احمد فیضی/ صفحہ 425)
.
اور
دوسری احادیث کے مطابق آپ نے نبی کریم ﷺ وآلہ سے اس کے متعلق پوچھا تو نبی کریم ﷺ وآلہ نے جواب میں فرمایا:
“جبرائیل ؑ میرے پاس آئے اور کہا:
آپ ﷺ وآلہ کی ذمہ داری آپ ﷺ وآله ادا کریں گے یا آپ کے خاندان میں سے کوئی شخص”.
.
(فضائل الصحابہ/ جلد 2 / صفحہ 876 / حدیث رقم: 1203، مسند احمد/ جلد 1 / صفحہ 151 / حدیث رقم: 1297، ذخائر العقبی/ جلد 1 / صفحہ 336، شرح خصائص علی ؑ / صفحہ 426 / حدیث رقم: 74)
✍️ اے نبی سورہء براءة کا پیغام آ پ پہنچائیں
یا وہ پہنچائے جو آ پ کی اھلبیت میں سے ہو۔۔۔
🙌 پھر رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کا
مولا علی علیہ السّلام کے ذریعے سورہء براءة کا
پیغام پہنچانا 🌸
📖حوالہء کتاب اھلسنت : فیوض الزاھی فی شرح سنن النسائی
📕جلد نمبر :1
📜صفحہ نمبر : 297
✍مصنف : امام اھلسنت الامام النسائی
📃شرح : ڈاکٹر مفتی محمد کریم خان