حضرت امام مہدی علیہ السلام پر شیطانی تہمت کا جواب

نواصب کا اعتراض
 ملا باقر مجلسی اپنی کتاب بحار الانوار میں لکھتا ہے قائم جو گیارھویں امام حسن عسکری ؓ کی اولاد سے ھوں گے ایسا نھیں ھے بلکہ دراصل ابلیس امام قائم ھے اس لیئے کہ اللہ قرآن میں فرماتا ھے تمام ملائکہ نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کہ اس نے سجدہ نہیں کیا اسکے بعد ابلیس نے کہا میں صراط مستقیم پر بیٹھوں گا اس کا مطلب ہے کہ جس وقت اسے سجدہ کا حکم دیا گیا وہ کھڑا تھا قائم تھا لہذا جہاں حدیثوں میں یہ آیا ہےکہ یقوم القائم یعنی قائم قیام کرے گا اس سے مراد وہی قائم ھے جو حکم سجدہ کہ وقت قائم تھا اور وہ قائم ابلیس ہے
جواب
.
ان نواصب نے تمام اخلاقیات اور ایمانداری کی حدود کو ختم کردیا ہےان لوگوں کا ہر اعتراض خیانت مکاری پر مشتمل ہوتا ہے ان کی مزید مکاری تدلیس کو دیکھیں۔
🚩 پہلی بات تو یہ ہے کہ علامہ مجلسی کا یہ قول نہیں ہے بلکہ علامہ مجلسیؒ ناقل ہیں اور اس سے پچھلے صفحہ پر قائل کا نام بھی ہے، چنانچہ ص ۳۷۳ پر عبارت یوں ہے:
♨ ابو الحسن محمد بن احمد بن داود فرماتے ہیں: کہ محمد بن شلمغانی جو ابن ابی عزاقر کے نام سے جانا جاتا تھا، خدا کی اس پر لعنت ہو۔ (اور پھر یہ عبارت شلمغانی ملعون کی ہے)
حوالہ : [ بحار الانوار – جلد ۵١ – صفحہ ٣٧٣ ]
آیت اللہ خوئیؒ علمائے رجال کے اقوال نقل کرتے ہیں:
♨ شیخ طوسیؒ رح فرماتے ہیں : کہ شلمغانی شروع میں صحیح راستہ پر گامزن تھا لیکن بعد میں اس سے غلط باتیں صادر ہوئی یہاں تک کہ حاکم نے پکڑ کر اس کو قتل کیا اور صلیب پر لٹکایا۔
♨ وعده في رجاله فيمن لم يرو عنهم عليهم السلام (١١۴)، قائلا: ” محمد بن علي الشلمغاني، يعرف بابن أبي العزاقر، غال “
یہی شیخ طوسیؒ دوسری جگہ اس کو غالی کہتے ہیں۔۔الخ
پھر شیخ نجاشیؒ کا قول جرح نقل کرتے ہیں:
حوالہ : [معجم رجال الحدیث – جلد ۱۸ – صفحہ ۵۰ ]
تبصرہ: قارئین ایک مذموم ملعون آدمی جس سے خود شیعہ برات کرتے ہیں اس کا قول کب حجت ہوسکتا ہے؟