امام مہدی ع ظہور کے بعد فرمائیں گئے کہ جب مجھے تم سے خوف محسوس ہوا تو میں نے راہ فرار اختیار کی۔

ناصبیت

جواب

پوری روایت ملاحظہ فرمائیں ملا باقر مجلسی نے نقل کیا ہے:
♨ طالقانی نے ابن ہمام سے انہوں نے جعفر بن مالک سے انہوں نے حسن بن محمد بن سماعة سے انہوں نے احمد بن حارث سے انہوں نے مفضل بن عمر سے انہوں نے امام صادق ع آپ نے اپنے والد ابو جعفر محمد باقر ع سے آپ نے فرمایا:
” واذا قائم القائم قال ففررت منکم لما خفتکم فوھب لی ربی حکما و جعلنی من المرسلین الشعراء آیت ٢١ “
” جب امام قائم ع ظہور کریں گے تو حضرت موسی ع کیطرح یہ کہیں گے پس میں تم سے راہ فرار اختیار کر گیا جب میں تم سے خوف زدہ ہو گیا تھا اور پروردگار نے مجھے حکمت عطاء کی اور مجھے مرسلین سے قرار دیا “
حوالہ : [ بحار الانوار اردو – جلد ١٢ – صفحہ ٢٣٦ ]
.
جواب : قارئین اس بات کا جواب ہم قرآن سے دینگے سورہ شعراء کی آیت ٢١ میں جناب موسیؑ کے خوف اور ڈر کا تذکرہ ہے یہ آیات مقدسات جناب موسیؑ اور فرعون کے درمیان بحث کو ظاہر کرتی ہیں جب نبی خدا موسیؑ اور فرعون کا مکالمہ ہوا تو آپ نے اس وقت کے حالات کے مطابق اسکو جواب دیا فرعون نے جو شیطانی باتیں جناب موسیؑ سے کی تھیں اس کا احوال سورہ شعراء میں پڑھا جا سکتا ہے چونکہ آپکی پرورش فرعون کے محل میں ہوئی تھی اور فرعون کا یہ بھی اعتراض تھا کہ تو ادھر ہی پلا بڑھا اور اب ہمارے ہی خلاف ہوا ہے جناب موسیٰ ع نے فرعون کی شیطنت آمیز باتیں سن کر اس کے تینوں اعتراضات کے جواب دینا شروع کیے۔ ان میں سے ایک اعتراض کا یہ جواب تھا
جناب موسیٰ علیہ السلام نے فرمایا میں نے یہ کام اس وقت انجام دیا جبکہ میں بےخبر لوگوں میں سے تھا یعنی میں نے اسے جو مکا مارا تھا وہ اسے جان سے ماردینے کی غرض نہیں بلکہ مظلوم کی حمایت کے طور پر تھا میں تو نہیں سمجھتا تھا کہ اس طرح اس کی موت واقع ہوجائے گی۔
.
پھر موسیٰ علیہ السلام فرماتے ھیں: ” اس حادثے کیوجہ سے جب میں نے تم سے خوف کیا تو تمہارے پاس سے بھاگ گیا اور میرے پروردگارنے مجھے دانش عطا فرمائی اور مجھے رسولوں میں سے قرار دیا “
.
🚩 کیونکہ یہ آیت تخصیص کے ساتھ جناب موسیؑ کے واقعے پر دلالت کرتی ہے اس لیے دشمنِ شیعہ و گستاخ امام مہدیؑ اس آیت کے اصل مصداق کی طرف آنا ہوگا کیونکہ بھاگنے یا فرار کے الفاظ قرآنی ہیں تو اس لحاظ سے اسکا اطلاق کدھر جاتا ہےہم نے واضح کر دیا ہے لہذا جناب امام مہدیؑ کی غیبت کو بھی اس قرآنی آیت کے تحت سمجھنا ہوگا۔
.
اہلسنت عالم علامہ قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے بھی اس آیت کے ضمن میں جناب موسی ع کے ڈر کے متعلق ہی لکھا ہے کہ :
♨ ” ففررت منکم لما خفتکم فوھب لی ربی حکماً و جعلنی من المرسلین ” کی تفسیر میں لکھتے ہیں کہ موسی ع فرماتے ہیں کہ میں تمہارے ہاں مدین کی طرف بھاگ گیا تھا جب میں تم سے ڈرا تو میرے رب نے مجھے حکمت اور علم عطاء فرمایا اور اس نے مجھے رسولوں سے بنا دیا۔
حوالہ : [ تفسیر مظہری – جلد٧ – صفحہ ٨۵ ]
کمنٹ : موصوف نے جس روایت کو اپنی ناسمجھی یا مکاری سے توہین امام مہدی ع کرنے کی کوشش کی وہی بات اس ملعون سے گلے توہینِ حضرت موسیٰؑ کا سبب بن رہی ہے۔
.
اب موصوف کی پیش کی گئی روایت کی سندی حیثیت دیکھیں۔
.
🚩 اس روایت کا مرکزی راوی جعفر بن محمد بن مالک ہے جو کہ ضعیف الحدیث ہے اس راوی کا اصل نام جعفر بن محمد بن مالک الفرازی الکوفی ہے۔
♨ علامہ نجاشی لکھتے ہیں کہ جعفر بن محمد بن مالک حدیث میں ضعیف ہے احمد بن الحسین کہتے ہیں کہ یہ حدیث گھڑتا تھا اور اس سے مجہول روایات ہیں یا مجہول سے روایت کرتا تھا۔
حوالہ : [ رجال النجاشی – صفحہ ١٢٢ ]
♨ سید ابو القاسم الخوئی لکھتے ہیں: یعنی اسکی روایات صرف میمون بن مھران کے طریق سے صیح ہیں۔
حوالہ : [ معجم رجال الحدیث – جلد ۵ – صفحہ ۴٠٩ ]