












دوسرے انبیاء کی بعثت ولایت ِپیغمبر و علی کی مرہونِ منت ہے
آیت۸۱ سورہ آل عمران : وَاِذْ اَخَذَ اللّٰـہُ مِیْـثَاقَ النَّبِيين:
«اور یاد کرو جبکہ اللہ نے تمام انبیاء سے ایک عہد لیا تھا کہ»
حدیث
عَنِ الْاَسْوَدِعَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ مَسْعُود قٰالَ،قٰالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّم یا عَبْدَاللّٰہِ أَ تٰانِیْ مَلَکٌ فَقٰالَ:یَامُحَمَّدُ!”وَاسْئَل مَنْ اَرْسَلْنٰامِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُسُلِنٰا“عَلٰی مٰابُعِثُوا؟قٰالَ:قُلْتُ:عَلٰی مٰا
بُعِثُوْا؟ قٰالَ:عَلٰی وَلَایَتِکَ وَوِلَایَةِ عَلِیِّ ابْنِ اَبِی طَالِب۔
”اسود جنابِ عبداللہ ابن مسعود سے روایت کرتے ہیں ،وہ کہتے ہیں کہ پیغمبر اکرم نے فرمایاکہ میرے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے فرشتہ آیا اور کہا کہ اے پیغمبر خدا!آپ مجھ سے اپنے سے پہلے انبیاء کے بارے میں سوال کریں کہ وہ کس لئے نبوت پر مبعوث ہوئے تھے؟ آپ نے فرمایا کہ میں نے اُس فرشتے سے کہا ،بتاؤ کہ وہ کس لئے مبعوث ہوئے تھے؟ فرشتے نے کہا کہ وہ آپ کی اور حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کی تصدیق کیلئے مبعوث ہوئے تھے“۔
حوالہ جات
1۔ ابن عساکر،تاریخ دمشق ، باب حالِ امام علی ،ج2،ص97،حدیث602،شرح محمودی
2۔ حاکم نیشاپوری، کتاب ”المعرفة“اپنی سند کے ساتھ عبداللہ ابن مسعود سے۔