عمر کا جناب سیدہ ص کے گھر آ کر دھمکی دینا (دیگر اہلسنت محدثین کی کتب سے)

1

 
📜 حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کو بیھجا کہ جا کر جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے گھر سے لوگوں کو نکالیں جب جناب سیدہ نے عمر کو دیکھا اور کہا میرے گھر کو جلانے آے ہو تو حضرت عمر نے کہا *ہاں*
📚 عقد الفرید جلد 5 صفحہ 13
📝 ابو عمر احمد بن محمد بن عبدریہ بن حبیب بن حدیر ابن سالم القرطبی الاندلسی المالکی
یہ اہل سنت تھا اور العقد الفرید کا مولف تھا۔
📚 معجم المطبوعات جلد 1 صفحہ 162
عقد الفرید کے متعلق امام ابن خلکان لکھتے ہیں کہ
📝 ان کی تصنیف عقد الفرید بہت فائدہ بخش ہے اور ہر چیز کا علم ہے
📚 وفیات الاعیان جلد 1 صفحہ 110
2
 
💥 حضرت عمر جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے دروازے پر آیا اور کہنے لگا کہ گھر میں بیٹھے لوگوں کو باہر نکالیں ورنہ میں سب کو جلا دونگا 💥
📜 – …. قال : إن أبا بكر تفقد بقوم تخلفوا عن بيعته عند علي ، فبعث اليهم عمر بن الخطاب ، فجاء فناداهم وهم في دار علي وأبوا أن يخرجوا ، فدعا عمر بالحطب ، فقال : والذي نفس عمر بيده لتخرجن أو لأحرقنها عليكم على ما فيها ، فقيل له : يا أبا حفص إن فيها فاطمة ، فقال : وإن
📚 ابن قتيبه الدينوري – الإمامة والسياسة
كيف كانت بيعة علي بن أبي طالب (ع) ؟
الجزء : ( 1 ) رقم الصفحة : ( 10 / 11 )
مولانا شبلی نعمانی لکھتے ہیں کہ
📝 ابن قتيبه الدينوري محدثین کے نزدیک قبل اعتبار اور قابل اعتماد ہے
📚 الفاروق صفحہ 26
خطیب بغدادی لکھتے ہیں کہ
📝 امام عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ ثقہ ہے
📚 تاریخ مدینة الاسلام جلد 11 صفحہ 411
ابن خلکان لکھتے ہیں کہ
📝 امام عبداللہ بن مسلم بن قتیبہ ثقہ ہے
📚 وفیات الاعیان جلد 3 صفحہ 42
ابن کثیر دمشقی لکھتے ہیں کہ
📝 عبداللہ بن مسلم بن ابن قتیبہ کو علماء ادہا حفاظ میں شمار کیا جاتا ہے بہت ہی شریف اور قابل اعتماد تھے
📚 البدایہ النہایہ جلد 11 صفحہ 117
۔
📚 مجعم المولفین میں لکھا ہے کہ الامامت والسیامت ان ہی کی تصنیف ہے
📚 اسکے علاوہ علامہ الزركلي اپنی کتاب الأعلام میں لکھتے ہیں کہ الامامت والسیامت ان ہی کی تصنیف ہے
3
📝 حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کو بھیجا کہ وہ لوگوں کو جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے گھر سے باہر نکالیں ، عمر جب جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے گھر پہنچے تو جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام نے کہا اے ابن خطاب تم میرے گھر کو جلانے آے ہو؟
حضرت عمر نے کہا “ہاں”
📚 المعیار والموازنة فی فضائل الامام امیر المومنین علی بن ابی طالب ، صفحہ 232
صاحب معجم المولفین لکھتے ہیں کہ
📝 ابو جعفر السکافی معتزلی مذھب (اہل سنت) کے تھے
📚 معجم المولفین جلد 3 صفحہ 430
علامہ زرکلی لکھتے ہیں کہ
📝 ابو جعفر السکافی معتزلی مذھب (اہل سنت) کے تھے
📚 الاعلام، جلد 6 ، صفحہ 221
معتزلی شیعہ نہیں بلکہ سنی مذھب پر ہوتے ہیں
جیسا کہ ابن تیمیہ لکھتے ہیں
📝 معتزلہ خلافت ابوبکر عمر عثمان پر طعن نہیں کرتے بلکہ وہ اس پر متفق ہیں ان کی خلافت ثابت شدہ ہے
📚 منھاج السنة النبویة جلد 1 صفحہ 70
4
 
📝 حضرت ابوبکر نے حضرت عمر کو بیھجا وہ لوگوں کو جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے گھر سے نکالیں، حضرت عمر جب جناب سیدہ کہ گھر پنچا تو جناب سیدہ نے کہا اے ابن خطاب تم میرے گھر کو جلانے آے ہو
👈🏼 تو عمر نے جواب دیا *ہاں*
📚 المختصر فی اخبار البشر جلد 1 صفحہ 195
صاحب کتاب کے بارے میں 👇🏼
📝 عماد الدین اسماعیل بن ملک افضل نورالدین بن ملک مظفر تقی الدین محمود بن ملک منصور ناصر الدین محمد بن ملک مظفر تقی الدین عمر بن شہنشاہ بن ایوب آپ کو متعد علوم یعنی فقہ ہیت طب وغیرہ میں بہت سے فضائل حاصل تھے اور آپ کی متعدد تصانیف بھی ہیں
📚 معجم المولفین جلد 1 صفحہ 382
📚 تاریخ ابن کثیر جلد 14 صفحہ 182
5
 
📝 حضرت عمر جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے گھر آیے اور کہنے لگے اگر اس اجتماع کو ختم نہ کیا تو گھر کو ج_لا دونگا
📚 کنز العمال جلد 5 صفحہ 651
📝 حضرت عمر جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے گھر آیے اور کہنے لگے اگر اس اجتماع کو ختم نہ کیا تو گھر کو ج_لا دونگا
📚 مسند احمد بن حنبل جلد 2 صفحہ 173
📝 حضرت عمر جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ کے دروازے پر آے اور کہنے لگے، قسم اللہ کی جسکے قبضہ میں عمر کی جان ہے گھر میں بیٹھے لوگوں کو باہر نکالیں ورنہ سب کو ج_لا دونگا
📚 اعلام النساء جلد 4 صفحہ 114
سیدہ زھراء ص کے دروازے کو جلانے کی دھمکی کا ذکر پر علامہ شبلی نعمانی لکھتے ہیں کہ :
📝 حضرت عمر کی تندی اور تیز مزاجی سے یہ حرکت کچھ بعید نہیں
.
5
.
ابن شحنه ( مشهور اهل سنت عالم) لکھتے ہیں کہ:
📜 ثم إن عمر جاء بیت علی لیحرقه على من فیه، فلقیته فاطمة – رضی الله عنها – فقال: ادخلوا فیما دخلت فیه الأمة.
📃 پھر عمر بن خطاب علی کے گھر پر آیا تاکہ ان لوگوں پر جو اس گھر میں تھے گھر کو آگ لگادے۔ فاطمه – رضی الله عنها – کو دیکھ کر عمر بن خطاب نے کہا کہ امت جس چیز میں داخل ہوگئی ہے تم بھی داخل ہو جاو۔ (یعنی ابوبکر کی بیعت کرو)
📚 روض المناظر فی علم الأوائل والأواخر، ص101،
ابن الشحنة، محب الدین محمد بن محمد (المتوفى 815 هـ)، تحقیق: سید محمد مهنى، الناشر: دار الکتب العلمیة، الطبعة: الأولى، 1417 هـ – 1997 م.