ذکر معاویہ سے ہماری محفل کو نجس نہ کرو۔

اہل سنت کے محدثین ہو یا شیعہ کے لیکن یہ متفقہ فیصلہ ہے معاویہ ایک نجس انسان تھا، اگر کسی محفل میں کوئی ناصبی معاویہ بن سفیان کا ذکر کرتا تھا تو *آئمہ حدیث اس ناصبی کو یہ کہہ کر اٹھاتے تھے ہماری محفل کو سفیان کے بیٹے معاویہ کے ذکر کے ذریعے نجس نہ کرو*
جیسا کہ امامﺷﻤﺲ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺫﮨﺒﯽ ﮐﯽ ﮐﺘﺎﺏ ﺳﯿﺮ ﺍﻋﻼﻡ ﺍﻟﻨﺒﻼﺀ ﻣﯿﮟ ﺫﮐﺮ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﮐﮧ امام ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺮﺯﺍﻕ ﺻﻨﻌﺎﻧﯽ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﺗﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻭﮨﺎﮞ ﭘﺮ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﻧﮯ ﻣﻌﺎﻭﯾﮧ ﮐﮯ ﻧﺎﻡ ﮐﻮ ﺫﮐﺮ ﮐﯿﺎ، ﺗﻮ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺮﺯﺍﻕ ﻧﮯ ﻏﺼﮯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ :
*ﻻ ﺗﻘﺬﺭ ﻣﺠﻠﺴﻨﺎ ﺑﺬﮐﺮ ﻭﻟﺪ ﺃﺑﯽ ﺳﻔﯿﺎﻥ*
ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻣﺠﻠﺲ ﮐﻮ ﺍﺑﻮﺳﻔﯿﺎﻥ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ‏( ﻣﻌﺎﻭﯾﮧ ‏) ﮐﮯ ﺫﮐﺮ ﺳﮯ ﻧﺠﺲ ﻧﮧ ﮐﺮﻭ۔
حوالہ :سیر الاعلام النبلاء شمس الدین ذھبی ج 9 ص570
ایک اعتراض یہ کیا جاتا ہے یہ عبدالرزاق بن ھمام صنعانی شیعہ تھا؟
*اس کا مختصر جواب یہ ہے* امام عبدالرزاق بن ھمام الصنعانی کے ثقہ ہونے میں کسی کو کوئی اشکال نہیں ہے اکثر علماء نے اس کو ثقہ لکھا ہے
2️⃣ *دوسری بات:* یہ ولو بالفرض تسیلم کریں یہ شیعہ تھا پہر بھی یہ بدعت مُصغری کے مرتکب تھے یعنی تفضیلی شیعہ تھا جس سے روایت نقل کرنا، یا ان سے استدلال کرنا شرعا قبیح نہیں ہے
جیسا کہ امام حافظ ذہبی نے بدعت کی دو قسمیں بیان کی ہیں :
(1) بدعت صغریٰ، (2) بدعت کبریٰ
بدعت صغریٰ کی مثال انہوں نے تشیع سے دی ہے جبکہ بدعت کبریٰ کی مثال کامل رفض اور اس میں غلو سے دی ہے۔
حوالہ: *(ميزان الاعتدال : 5/1، 6)*
مثال کے طور پر امام ذھبی نے ابان بن تغلب (رح) راوی کے بارے میں لکھا ہے :
شيعي جلد، لكنه صدوق، فلنا صدقه، وعليه بدعته .
ترجمہ: یہ( ابان ابن تغلب ) کٹر شیعہ لیکن سچا تھا۔ ہمیں اس کی سچائی سے سروکار ہے۔ اس کی بدعت کا وبال اسی پر ہو گا۔ “
حوالہ: *(ميزان الاعتدال : 5/1، 6)*
کیوں کہ شیعہ ہونا ایک کامل جرح نہیں ہے یہ بات کسی سے مخفی نہیں ہے
3️⃣ *تیسری بات* اگر ہم تسلیم کر لیں بدعت کبری کے مرتکب تھے پہر بھی امام عبدالرزاق بن ھمام جرح سے پاک ہیں کیوں کے امام ابن معین نے کہا ہے اگر عبدالرزاق بن ھمام مرتد ہوجائے پہر بھی امام عبدالرزاق بن ھمام صنعانی کے احادیث کو ترک نہ کروں گا
جیسا کہ امام ذھبی تاریخ الاسلام میں لکھتے ہیں
فسألته(يحيى بن معين،فقال: يا أبا صالح، لو ارتد عبد الرزاق عن الإسلام ما تركنا حديثه.
جب ابو صالح ( محمد بن اسمائیل) یحیی بن معین سے عبدالرزاق بن ھمام کے بارے سوال کرتا ہے تو جرح وتعدیل کے امام یحیی بن معین کہتا ہے اگر عبدالرزاق (شیعہ کیا) مرتد ہوجائے پہر بھی اس سے حدیث لینے کو ترک نہ کروں گا
حوالہ :كتاب تاريخ الإسلام امام شمس الدين الذهبي ج 5 ص 265
(خلاصة الکلام) اس سے معلوم ہوا محدثین کی جماعت امام عبدالرزاق کی بات پر اعتماد رکھتے تھے لھذا ہم اور تمام اہل سنت ایک محدث کی سنت پر عمل کرتے اپنی محافل کو ذکر معاویہ بن سفیان سے پاک رکھتے ہیں اور آگے رکھنے کی امید ہے
.
.
.جیسا کہ امام شمس الدین ذہبی کی کتاب سیر اعلام النبلاء میں ذکر ہوا ہے کہ امام عبد الرزاق صنعانی بیٹھے ہوئے تھے۔ کہ اتنے میں وہاں پر ایک شخص نے معاویہ کے نام کو ذکر کیا، تو عبد الرزاق نے غصے سے اس شخص سے کہا : تقذر مجلسنا بذكر ولد أبي سفيان
ہماری مجلس کو ابوسفیان کے بیٹے (معاویہ ) کے ذکر سے نجس نہ کرو۔
(مطابق: سوانح العلم الثلاث شمس الدین ذہبی، ج 9، ص 570)
جیسا کہ امام ذھی تاریخ الاسلام میں لکھتے ہیں
فسالته (حیی بن معین، فقال: یا ابا صالح، لواحد عبد الرزاق عن الإسلام ما تركنا حد بشه. جب ابو صالح ( محمد بن اسمائیل) محیی بن معین سے عبد الرزاق بن حمام کے بارے سوال کرتا ہے تو جرح و تعدیل کے امام محیی بن معین کہتا ہے اگر عبدالرزاق (شیعہ کیا) مرتد ہو جانے پر بھی اس سے حدیث لینے کو ترک نہ کروں گا۔
(حوالہ : کتاب تاريخ الإسلام امام شمس الدين الذهبي ج 5 ص 265)