ناصبی اعتراض: عاريتہ الفرج(شرمگاہ دوسرے کو عاریہ دینا) بھی جائز لکھا ہے استصبار ج٣ ص١٣٨ میں ہے۔ ترجمہ امام صادق ع سے مسئلہ عارية الفروج دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا مضائقہ نہیں۔

جواب : یہ روایت لونڈیوں کے بارے میں ہے چونکہ ان کی حیثیت دوسرے مملوکہ مال جیسی ہوتی ہے جنکی پیچ و شر ابھی درست ہے۔ اور ہبہ کرنا بھی صحیح ہے لہٰذا جس طرح شریعت مقدسہ کی رو سے شرائط مقررو کے ساتھ صیغہ نکاح جاری کرنے سے اجتنبیہ عورت آدمی پر حلال ہو جاتی ہے اسی طرح مالک کے ” احللت لك جاریتی“ ( میں اپنی لونڈی تمہارے لئے حلال کرتا ہوں ) کہنے سے غیر کی مملوکہ کنیز دوسرے شخص پر حلال ہوجاتی ہے اس میں نہ کوئی عقلی قباحت ہے اور نہ کوئی شرعی ممانعت ! بلکہ ایسے کچھ آثار اہل سنت کے ہاں بھی موجود ہیں مثلاً البحر الرائق ج ٣ ص ٨٦ طبع مصر میں لکھا ہے۔
.

یعنی اگر ہبہ کی نسبت لونڈی کی طرف دے اور کسی سے یوں کہےکہ میں اپنی یہ کنیز تجھے ہبہ کرتا ہوں تو اگر شاہد حال نکاح پر دلالت کرے تو وہ نکاح بن جائے گا ورنہ وہ دوسرے کی ملکیت بن جائے گی ۔۔ لہٰذا اگر کوئی شخص اس معاملہ کی حرمت کا مدعی ہو تو دو دلیل پیش کرے کیونکہ ثبوت بذمہ مدعی ہوتا ہے۔ ھاتو برهانكم ان كنتم صادقين؟
.
اہل سنت میں تو کنیز دو، تین، چار اور پانچ مردوں میں مشترکہ ہوتی ہیں جیساکہ فتاویٰ عالمگیری کی جلد٦ میں ذکر ہے ملاحظہ فرمائیں ۔
.

حوالہ : [ فتاویٰ عالمگیری – جلد ٦ – صفحہ ١٧٣ ]

یہی نہیں امام ابوحنیفہ کے نزدیک تو کرائے پر لی عورت سے زناء، زانیہ کی زناء کی کمائی اور زانیہ سے نکاح سب جائز ہے۔

حوالہ : [ فتاویٰ قاضیخان – کتاب الحدوہ – صحفہ ٣٨ ]


حوالہ : [ شرح وقایہ مع حاشیۃ الچلپی ، طبع : افضل المطابع سن ١٢٧٨ھ صفحہ نمبر ٢٩٨ ]


حوالہ : [ درالمختار – جلد دوم – صحفہ ٢۵ ]

نوٹ : ہمارا مقصد کسی پر کیچر اچھالنا نہیں ہے بلکہ ان لوگوں کو آئینہ دیکھانا ہے جو شیعہ پرکیچر اچھالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں