ناصبی کہتے ہیں : شیعوں میں ہم جنس اور حقیقی ماں ، بہن بیٹی سے نکاح جائز ہے۔” معاذاللہ ۔۔۔۔ حوالہ: فرق الشیعہ تالیف آبی محمد الحسن بن موسیٰ۔

جواب: یہ جھوٹ منسوب شیعت پر کیا جاتا ہے ابومحمد حسن بن موسی نَوبَختی امامیہ کے متکلمین اور فلاسفہ میں سے ہے جن کا زمانہ تیسری، چوتھی صدی ہجری قمری کا تھا وہ ان پہلے مسلمان دانشوروں میں سے تھےجنہوں نے ملل و نحل کےموضوع پر کتاب لکھی۔ یہ ابو سہل نوبختی کے شاگردوں میں سے تھے.
.
نوبختی نے غیبت امام زمان (عج) کے زمانےمیں مختلف فرقوں کے اعتقادی اصول سے آگاہی حاصل کرنے کے بعد فلسفیانہ عقلی دلائل کے ذریعے امامیہ کے اعتقادات کو ثابت کیا . انہوں نے معتزلی اور امامیہ کے مشہور علما جیسے ابوعلی جبائی ابوالقاسم بلخی محمد بن عبداللہ بن مَمَلک اصفہانی اور ابن قبہ رازی سے مناظرے کئے نوبختی کی متعدد تالیفات تھیں ان میں سے بعض آثار ساتویں صدی ہجری قمری موجود رہے لیکن اب ان آثار میں سے صرف فرق الشیعہ باقی ہے..
.
فرق الشیعہ میں علامہ نوبختی باطل فرقوں کا تذکرہ کر رہے تھے جن کا وجود ہی ختم ہو گیا ہے ان میں سے ایک فرقہ “نمیریة” ہے۔ اوراسکا فرقہ اسکی(محمد بن نصیر نمیری) کی نبوت و رسالت کا دعوہ کرتا تھا اور کہتے کہ علی بن محمد عسکری نے اس کو بھیجا ہےوہ ابو الحسنؑ کے بارے میں تناسخ اور غلو کے قائل تھے اور اس کے بارے میں ربوبیت کا عقیدہ رکھتے حرام کو جائز سمجھتے ایک مرد کا دوسرے کے ساتھ لونڈے بازی کو حلال سمجھتےکہتے تھے. مؤلف نے تعالیٰ اللہ علواکبیر ، زعموا کے الفاظ سے اس فاسد نظریہ سے برائت کا ثبوت دے دیاہے کہ ہم شیعہ اثنا عشریہ اس عقیدہ سے بری ہیں۔
.

.
عبیدی نےکہا کہ امام عسکریؑ نے مجھےخط لکھا جسکی ابتداء اس طرح تھی : میں برات ظاہر کرتا ہوں الفہری (محمد بن حصین) اور حسن بن محمد بن بابا القمی سے ، پس تم بھی ان سے برات اظہار کرو۔ میں آپ کو اور اپنے تمام ساتھیوں سے انکے بارے میں خبردار کرتا ہوں اور ان پر لعنت کرتا ہوں اللہ کی لعنت ہو ان دونوں پر۔ یہ دونوں ہمارے ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں جبکہ دوسری طرف ہمیں اذیت دیتے ہیں اللہ ان دونوں کو اذیت دیں اللہ ان پر لعنت نازل کرے اور ان کو فتنہ میں مبتلا کرے اس کی وجہ سے جو یہ انجام دے رہے ہیں۔ ابن بابا گمان کرتا ہےکہ میں نےاس کو نبی معبوث کیا ہے اور وہ ایک باب ہے۔ اللہ کی لعنت ہو اس پر۔ اس کو شیطان نے اپنے قابو میں کیا ہے۔ پس اللہ کی لعنت ہو اس پر اسی وجہ سے۔ اے محمد اگر تم اس کام پر قادر ہوکہ تم اسکا سر پتھر سےپھوڈ دو تو اسکو انجام دو کیونکہ اس نے مجھے اذیت دی ہے۔ اللہ اسکو دنیا اور آخرت میں اذیت دے۔


تبصرہ : اس پوری عبارت سے کوئی بھی با عقل انسان یہی سمجھ سکھتا ہے کہ یہ محمد بن عبداللہ نمیری کوئی شیعہ عالم نہیں تھا بلکہ ایک گمراہ غالی فرقہ نصیریہ کا بانی تھا جس پر شیعہ امامیہ کے ائمہؑ نے لعنت کی ہے لہذا معلوم نہیں کہ الیاس گھمن کمپنی اتنا جاہل ہیں کہ ایک گمراہ مذہب کے بانی کو شیعہ امامی بنا کر پیش کر رہا ہے۔ اس محمد بن نصیر نمیری پر زمانہ قدیم سے ہی ائمہ ع کے علاوہ شیعہ علماء نے سخت جرح کی ہے۔
.

حوالہ: [ کتاب الغیبہ – صفحہ ۳۹۷ ، ۳۹۸ ]
.

حوالہ : [ الرجال کشی – صفحہ ۴۰۲ – رقم ۵۹۰۲ ]
.

حوالہ : [ کتاب تنقیح المقال المامقانی – ج٣ – رقم ١١۴۵٠ ]
.

حوالہ : [کتاب حوالہ رجال ابن داود الحلی – ص ۵۴١ ]
.

حوالہ: [ خلاصۃ الاقوال – جزء ۲ – صفحہ ۴۰۱ – رقم ۱۶۱۴ ]
.

حوالہ : [ رجال المجلسی ٣١٦ ]
.

حوالہ : [ المفید من معجم الرجال الحدیث – ص ۵۲۰ – رقم ۱۰۶۱۵ ]
.
فائنل تبصرہ : ثابت ہوا کہ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک کسی بھی شیعہ امامی عالم نے اس کو شیعہ مانا ہی نہیں بلکہ ائمہ سے لے کر آج کے علماء تک سب نے اسکی مذمت اور لعنت کی ہے۔









.

.
جواب : پہلی بات تو یہ کہ اس دجال الیاس گھمن اینڈ کمپنی نے آدھی ہی عبارت نقل کی ہے ۔ اصل میں پوری عبارت رجال الکشی میں اس طرح ہے :
.
اسکے بعد شیخ الکشی نے یوں لکھا :

محمد بن موسی بن حسن بن فرات اس کے اسباب کو قوی کرتا اور اسکا دفاع کرتا۔ وہ ذکر کرتا ہے کہ بعض لوگوں نے محمد بن نصیر کو ننگا دیکھا ۔ اس کے پاس ایک لڑکا تھا۔ یہ اس سے لونڈے بازی کرواتا تھا۔ پس اس نے کہا : اس میں لذت آتی ہے اور اس سے اللہ کے یہاں عاجزی پیدا ہوتی ہے اور تکبر ٹوٹ جاتا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگ بٹ گئے اور اسکے بعد فرقے بن گئے۔
حوالہ : [ الرجال الکشی – صفحہ ۳۶۹ ، ۳۷۰ ]
.
تبصرہ : اس پوری عبارت سے کوئی بھی با عقل انسان یہی سمجھ سکھتا ہے کہ یہ محمد بن عبداللہ نمیری کوئی شیعہ عالم نہیں تھا بلکہ ایک گمراہ غالی فرقہ نصیریہ کا بانی تھا جس پر شیعہ امامیہ کے ائمہؑ نے لعنت کی ہے لہذا معلوم نہیں کہ الیاس گھمن کمپنی اتنا جاہل ہیں کہ ایک گمراہ مذہب کے بانی کو شیعہ امامی بنا کر پیش کر رہا ہے۔ تعجب کی بات ہے کہ کتاب کے شیعہ امامی مولف شیخ عمر بن عبدالعزیز الکشیؒ (التوفی ۳۵۰ھ) نے یہ قصہ ان کی مذمت میں لایا تھا اور آج کا دیوبندی اسکو شیخ الکشیؒ اور اسکے مذہب کے خلاف ہی استعمال کر رہا ہے۔
.
اس محمد بن نصیر نمیری پر زمانہ قدیم سے ہی ائمہ ع کے علاوہ شیعہ علماء نے سخت جرح کی ہے۔
.

حوالہ: [ کتاب الغیبہ – صفحہ ۳۹۷ ، ۳۹۸ ]
.

حوالہ : [ الرجال کشی – صفحہ ۴۰۲ – رقم ۵۹۰۲ ]
.

حوالہ : [ کتاب تنقیح المقال المامقانی – ج٣ – رقم ١١۴۵٠ ]
.

حوالہ : [کتاب حوالہ رجال ابن داود الحلی – ص ۵۴١ ]
.

حوالہ: [ خلاصۃ الاقوال – جزء ۲ – صفحہ ۴۰۱ – رقم ۱۶۱۴ ]
.

حوالہ : [ رجال المجلسی ٣١٦ ]
.

حوالہ : [ المفید من معجم الرجال الحدیث – ص ۵۲۰ – رقم ۱۰۶۱۵ ]
.
فائنل تبصرہ : ثابت ہوا کہ زمانہ قدیم سے لے کر آج تک کسی بھی شیعہ امامی عالم نے اس کو شیعہ مانا ہی نہیں بلکہ ائمہ سے لے کر آج کے علماء تک سب نے اسکی مذمت اور لعنت کی ہے۔ ناصبی اب ہم آپکو تحفہ دیتے ہیں اسی طرح کی روایات آپ کے گھر میں ہیں
.

” اسی طرح اگر محرمات ابدیہ سےنکاح کرلےمثلاً بیٹی ،بہن ، ماں ، پھوپھی یا خالہ اور پھر ان سےجماع بھی کرلے تو امام ابوحنیفہ کے قول کے مطابق اس پر کوئی حد نہیں ہے چاہے وہ جانتا بھی ہو کہ یہ کام مجھ پر حرام ہے “
حوالہ : [ الفتاوی الھندیہ – ج ٣ – ص ۴٦٨ ]