کیا امام جعفر صادقؑ کی باتیں سن کر لوگوں کے…

کیا امام جعفر صادقؑ کی باتیں سن کر لوگوں کے آلہ تناسل تن جائیں گئے؟ نعوذبالله
.
ناصبی نے اعتراض پیش کیا :
.
🚫 زرارہ بن اعین کہتا ہے کہ اللہ کی قسم اگر میں وہ سب کچھ تم سے بیان کردو جو میں نے امام صادقؑ سے سنا تو تم مردوں کے آلہ تناسل لکڑیوں پر چڑھ جائیں 🚫
جواب : اصل روایت کچھ یوں ہے:
♨ والله! لو حدثت بكل ما سمعته من أبي عبد الله لانتفخت ذكور الرجال على الخشب ۔۔۔۔ زرارہؓ کہتے ہیں: خدا کی قسم! اگر میں وہ چیز نقل کردوں جو میں نے امام صادق ع سے سنی ہے تو جو تم سے عظیم المنزلت لوگ ہیں وہ از راہ عظمت اقوال لکڑیوں کے بنے ہوئے صلیب پر چڑھ جائیں گے۔
.
کمنٹ : “ذکور الرجال” ادھر انسانی عضو خاص یا آلہ تناسل کے لئے نہیں بلکہ ایک کہاوت کے طور پر استعمال ہوا ہے
.
دیکھئے زھری سے یہ قول منقول ہے:
♨ قٙالَ لِي الزُّهْرِيُّ: ”يَا هُذَلِيُّ، أَيَعْجِبُكَ الْحَدِيثُ؟ قُلْتُ: نَعَمْ قَالَ: أَمَا إِنَّهُ يُعْجِبُ ذُكُورَ الرِّجَالِ، وَيَكْرَهُهُ مُؤَنَّثُوهُمْ”
زھری نے ھذلی سے کہا کہ اے ھذلی! کیا تمہیں حدیث کا علم پسند ہے میں نے کہا بیشک، تو کہا اس کو “ذکور الرجال” پسند کرتے ہیں اور مونث مائل لوگ ناپسند کرتے ہیں۔
حوالہ : [ المحدث الفاصل – صفحہ ۱۷۹ ]
ہم نے “ذکور الرجال” کا ترجمہ نہیں کیا لیکن معترض کے منہج کے مطابق اس کا ترجمہ یوں ہونا چاہئے تھا:
” اس کو حدیث کے علم کو مردوں کے آلہ تناسل پسند کرتے ہیں۔ “
.
کون یہ ترجمہ کرے گا، انصاف سے بتائے؟ سیدھا سادھا معاملہ یہ ہے کہ ادھر “ذکور الرجال” عظیم منزلت و بلند ہمت لوگوں کے لئے استعمال کیاجاتا ہے
.
جیسے ملا علی قاری زھری کے قول کی تشریح کرتے ہوئے جس میں علم کی تعریف ہوتی ہے اور اس کو صرف “ذکور الرجال” پسند کرتے ہیں کے تحت فرماتے ہیں:
♨ قٙالَ الزُّهْرِيُّ:الْعِلْمُ ذَكَرٌ لَا يُحِبُّهُ إِلَّا ذُكُورُ الرِّجَالِ أَيِ:الَّذِينَ يُحِبُّونَ مَعَالِيَ الْأُمُورِ وَيَتَنَزَّهُونَ عَنْ سَفْسَافِهَا
“ذکور الرجال” سے مراد وہ حضرات ہیں جو اعلی چیزوں سے محبت کرتے ہیں اور بے بنیاد خرافاتی (سفسفاہی) چیزوں سے پرہیز کرتے ہیں۔
حوالہ : [ مرقاة المفاتیح – جلد ۱ – ص ٤٧٤ ]