کیا صحیح سند کے بغیر کسی چیز پر اعتقاد رکھنا یا عمل کرنا جائز نہیں ؟

بالفرض اگر تسلیم کر لیا جائے کہ سیدہ خاتون جنت ع کی شہادت کسی صحیح السند روایت سے ثابت نہیں ہوتی تو کیا اس واقعہ پر علمائے امامیہ کا اجماع اسکے اثبات کے لئے کافی نہیں ؟
اگر نہیں تو اسکا مطلب یہ ہوگا کہ کسی واقعہ کو ثابت کرنے کے لیے اسکی سند کا صحیح ہونا ضروری ہے , حالانکہ کسی واقعہ کی سندِ معتبر خبر واحد ہے اور اجماع خبر واحد سے بڑا ہے ، اب اس اصول کا جائزہ علمائے اسلام کی کتب کی روشنی میں لیتے ہیں :
اہلحدیث عالم حافظ زبیر علی زئی نے اپنی کتاب میں لکھا
« 40 مسائل جو صراحتاً صرف اجماع سے ثابت ہیں »
جن میں سے کچھ یہ ہیں :
1) ترمذی کی دور میں اس پر اجماع تھا کہ بچے کی ولادت پر آذان کہنی چاہیے ۔
2) سری نمازوں میں آمین بالسر کہنے پر اجماع ہے ۔
3) اس پر اجماع ہے کہ نماز میں قہقہے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے ۔
4) اس پر اجماع ہے کہ حج و عمرہ میں عورتوں پر سر منڈوانا نہیں ہے۔
5) اس پر اجماع ہے گنا – ہوں سے ایمان میں کمی آتی ہے
6) اس پر اجماع ہے کہ سجدوں کے درمیان اپنی رانوں پر ہاتھ رکھنے چاہیے ۔
📗 تحقیقی ، اصلاحی اور علمی مقالات جلد ۵ صفحہ ۱۱۱