اہل سنت محدث محمد بن الحسین الآجری (المتوفی۳۶۰ھ) نے امام علی ابن ابی طالبؑ کو دو بار ” مفرج الکرب عن رسول اللہ ﷺ ” کی صفت سے یاد کیا ہے۔ چناچہ امام علی ابن ابی طالبؑ کے بارے میں یوں لکھا ہے :
.
قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ رَحِمَهُ اللَّهُ: ….. فَاعْلَمُوا رَحِمَنَا اللَّهُ وَإِيَّاكُمْ أَنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , شَرَّفَهُ اللَّهُ الْكَرِيمُ بِأَعْلَى الشَّرَفِ , سَوَابِقُهُ بِالْخَيْرِ عَظِيمَةٌ , وَمَنَاقِبُهُ كَثِيرَةٌ , وَفَضْلُهُ عَظِيمٌ , وَخَطَرُهُ جَلِيلٌ , وَقَدْرُهُ نَبِيلٌ , أَخُو الرَّسُولِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَابْنُ عَمِّهِ , وَزَوْجُ فَاطِمَةَ , وَأَبُو الْحَسَنِ وَالْحُسَيْنِ , وَفَارِسُ الْمُسْلِمِينَ , وَمُفَرِّجُ الْكَرْبِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَقَاتِلُ الْأَقْرَانِ , الْإِمَامُ الْعَادِلُ , الزَّاهِدُ فِي الدُّنْيَا , الرَّاغِبُ فِي الْآخِرَةِ , الْمُتَّبِعُ لِلْحَقِّ , الْمُتَأَخِّرُ عَنِ الْبَاطِلِ , الْمُتَعَلِّقُ بِكُلِّ خُلُقٍ شَرِيفٍ ,اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ لَهُ مُحِبَّانِ , وَهُوَ لِلَّهِ وَالرَّسُولِ مُحِبٌّ , الَّذِي لَا يُحِبُّهُ إِلَّا مُؤْمِنٌ تَقِيُّ , وَلَا يُبْغِضُهُ إِلَّا مُنَافِقٌ شَقِيُّ , مَعْدِنُ الْعَقْلِ وَالْعِلْمِ , وَالْحِلْمِ وَالْأَدَبِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
محمد بن حسین الآجری فرماتے ہیں : ….. پس جان لیں، اللہ ہم پر اور آپ پر رحم فرمائے۔ امیر المؤمنین علی بن ابی طالب، اللہ ان سے راضی ہو، اللہ کریم نے انہیں اعلی شرف عطا کیا، عظیم خیر میں سبقت عطاء کی۔ ان کے مناقب کثیر ہیں، ان کی فضیلت عظیم ہے، ان کی قدر بلند ہے۔ وہ رسول اللہ ﷺ کے بھائی ہیں، حسن و حسین کے والد ہیں، مسلمانوں کے شاہسوار ہیں، رسول اللہ سے مصیبتوں کو دور کرنے والے اور امامِ عادل ہیں۔ اس دنیا سے بیزار اور آخرت کی طرف راغب ہیں۔ حق کی اتباع اور باطل سے دور ہیں۔ تمام اخلاقِ شریفہ سے سرشار ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول ان سے محبت کرتے ہیں اور وہ اللہ اور اس کے رسول کے محب ہیں۔ آپ وہ ہیں جن سے نیک مومن کے سوا کوئی محبت نہیں کرتا اور بدبخت منافق کے سوا کوئی بغض نہیں رکھتا۔ وہ عقل، علم، حلم اور ادب کا سرچشمہ ہیں۔ اللہ ان سے راضی ہو۔



