Holy Quran 49:12
——————
يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ ٱجْتَنِبُوا۟ كَثِيرًا مِّنَ ٱلظَّنِّ إِنَّ بَعْضَ ٱلظَّنِّ إِثْمٌ ۖ وَلَا تَجَسَّسُوا۟ وَلَا يَغْتَب بَّعْضُكُم بَعْضًا ۚ أَيُحِبُّ أَحَدُكُمْ أَن يَأْكُلَ لَحْمَ أَخِيهِ مَيْتًا فَكَرِهْتُمُوهُ ۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ تَوَّابٌ رَّحِيمٌ
اے ایمان والو! بہت سے گمانوں سے پرہیز کرو (بچو) کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں اور تجسس نہ کرو اور کوئی کسی کی غیبت نہ کرے کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ وہ اپنے مُردہ بھائی کا گوشت کھا ئے؟ اس سے تمہیں کراہت آتی ہے اور اللہ (کی نافرمانی) سے ڈرو بےشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔
Al-Silsila-tus-Sahiha – 38
کتاب:اخلاق، نیکی اور صلہ رحمی
باب:اخلاق، نیکی اور صلہ رحمی
ARABIC:
عن أنس بن مالك قال : كانتِ العربُ تخْدِمُ بَعْضُهَا بَعْضاً في الأسفارِ ، و كان مع أبي بكر و عمر رجلٌ يخدمهُما ، فنامَا ، فاستيقظَا ، و لمْ يُهيِّئْ لهما طعاماً ، فقال أحدهما لصاحبه : إنّ هذَا ليُوائمُ نومَ نبيكُم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم و في رواية : ليُوائم نوم بيتِكم فأيقظَـاهُ فقالا : ائتِ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فقل له : إن أبا بكر و عمر يقــرئانِكَ السلام، و هما يستأدِمَانِك . فقال : أقرءْهُما السلام، و أخبرْهما أنهما قد ائْتَدَمَا ! ففزِعَا ، فجاءا إلى النبي صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فقالا : يا رسول الله ! بعثْنا إليكَ نستأدِمُكَ ، فقلتَ : قد ائْتَدَمَا . فبأيِ شيءٍ ائتدَمْنَا ؟ قال : بلحمِ أخيكُمــا،
والذي نفسي بيده إني لأرَي لحمُه بين أنيْابِكُما قالا : فاستغفرْ لنا ، قال : هو فليستغفرْ لكما .
TRANSLATION:
انس بن مالکرضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا کہ عرب سفر کے دوران ایک دوسرے کی خدمت کیا کرتے تھے ۔ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنھما کے ساتھ ایک آدمی تھا جو ان کی خدمت کرتاتھا (ایک مرتبہ ) وہ دونوں سو گئے، جب جاگے تو دیکھا کہ اس نے ان کے لئے کھانا تیار نہیں کیا اِن میں سے ایک نے اپنے ساتھی سے کہا یہ تو تمہارے نبی کی طرح سو رہا ہے ان دونوں نے اسے جگایا اور کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنھما آپ کو سلام کہتے اور دونوں آپ سے سالن( کھانا) مانگ رہے ہیں ۔آپ نے فرمایا: ان دونوں کو سلام کہو اور انہیں بتاؤ کہ تم دونوں نے کھانا کھالیا، وہ دونوں گھبراگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے،دونوں نے کہا اے اللہ کے رسول! ہم نے اس شخص کو آپ کی طرف کھانا لینے کے لئے بھیجا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا کہ ان دونوں نے کھانا کھا لیا ہے؟ ہم نے کس چیز سے کھانا کھایا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے بھائی کے گوشت کے ساتھ، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں اس کا گوشت تمہارے دانتوں کے درمیان دیکھ رہا ہوں دونوں نے کہا ہمارے لئے بخشش طلب کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہی شخص تمہارے لئے بخشش طلب کرے گا
یہ حدیث المختارہ میں بھی موجود ہے
جس بندے کی شیخین نے غیبت کی تھی وہ سلیمان فارسی رضی اللہ عنہ تھے اور نبی کیطرح سو رہا ہے جیسے طنزیہ الفاظ کہے تھے ۔






