خلیفه دوم کو کوئی مسئله پیش آتا تو امام علی علیه السلام کی خدمت میں جاتے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُونُسَ نا وَهْبُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ النَّمَرِيُّ الْبَصْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ فَسَأَلَهُ عَنْ مَسْأَلَةٍ فَقَالَ سَلْ عَنْهَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَهُوَ أَعْلَمُ، فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ جَوَابُكَ فِيهَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ جَوَابِ عَلِيٍّ عَلَيْهِ السَّلَامُ فَقَالَ بِئْسَ مَا قُلْتَ وَلُؤْمَ مَا جِئْتَ بِهِ لَقَدْ كَرِهْتَ رَجُلًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغُرُّهُ الْعِلْمَ غَرًّا وَلَقَدْ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْتَ مِنِّي بِمَنْزِلَةِ هَارُونَ مِنْ مُوسَى غَيْرَ أَنَّهُ لَا نَبِيَّ بَعْدِي وَكَانَ عُمَرُ إِذَا أَشْكَلَ عَلَيْهِ شَيْءٌ يَأْخُذُ مِنْهُ وَلَقَدْ شَهِدْتُ عُمَرَ وَقَدْ أَشْكَلَ عَلَيْهِ شَيْءٌ فَقَالَ هَا هُنَا عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَامُ قُمْ لَا أَقَامَ اللَّهُ رِجْلَيْكَ.
.
ابوحازم سے روایت ہے که ایک شخص نے آکر معاویه سے مسئله پوچھا۔ اس نے کہا: علی علیه السلام سے پوچھو۔ وہ زیادہ جاننے والے ہیں۔
اس شخص نے کہا: علی علیه السلام کے جواب سے تمہارا جواب مجھے اچھا لگتا ہے۔
تو اس نے کہا: تم نے بہت بُرا کہا، بُری بات لائے ہو۔ تم نے اس شخص کو پسند نہیں کیا جسے رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم علم کی ترغیب دیتے تھے۔ یقیناً علی علیه السلام تو وہ شخص ہیں جن سے رسول الله صلی الله علیه وآله وسلم نے فرمایا تھا: تمہاری میرے ساتھ نسبت وہی ہے جو ہارون علیه السلام کو موسیٰ علیه السلام کیساتھ تھی، مگر میرے بعد نبی نہیں ہے۔
مَیں نے عمر رض کو دیکھا ہے جب انکو کسی مسئلے میں مشکل پیش آتی یا کوئی مسئله درپیش ہوتا تو وہ علی علیه السلام سے اسکا حل دریافت کرتے۔ اور مَیں عمر رض کی خدمت میں حاضر تھا تو انکو کوئی مسئله پیش آیا تو وہ کہنے لگا: کیا یہاں علی علیه السلام موجود ہیں۔ کھڑے ہو جائیں الله تعالیٰ تمہارے پاؤں قائم رکھے۔

