.
حضرت عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں نکاح کے چار طریقے تھے جن میں ایک یہ تھا کہ “کئی آدمی مل کر لیکن دس سے کم عورت کو رکھتے، سب کے سب اس سے صحبت کیا کرتے جب اس کو حمل ٹھہر جاتا اور وہ بچہ پیدا کرتی تو ان سب مردوں کو بلا بھیجتی ان سب کو آنا پڑتا(کیا مجال کوئی نہ آئے)
یہ عورت ان سے کہتی جو کام تم نے میرے ساتھ کیا اب میرے بچہ پیدا ہوا ہے وہ تم لوگوں میں فلاں شخص کا بچہ ہے
جس شخص کا نام وہ عورت لے لیتی اسکو انکار کی مجال نہ ہوتی۔
[
صحیح بخاری کتاب النکاح]


علامہ ابوالقاسم محمود بن عمر بن محمد خوارَزمی زَمَخْشَری الحنفی متوفی ۵٣٨ھ
جو کہ انساب (شجروں) کے بہت بڑے عالم تھے اپنی تالیف ربیع الابرار و نصوص الاخبار میں معاویہ بن ابی سفیان کی پیدائش کے متعلق لکھتے ہیں کہ
“معاویہ کو چار لوگوں کی طرف منسوب کیا جاتا ہے
١۔ مسافر بن ابی عمرو
٢۔ عمارة بن الولید
٣۔ عباس بن عبدالمطلب ہاشمی
۴۔ الصباح (حبشی گلوکار)
صباح پرکشش تھا ابوسفیان کے پاس کام کرتا تھا چونکہ ابوسفیان بدصورت،بداخلاق اور پست قد تھا اور ہند صباح کو دعوت دیتی۔
[
ربیع الابرار و نصوص الاخبار زمخشری)




