عید غدیر آئمہ معصومین ع کی نظر میں

عید غدیر معصومین(ع ) کی نگاہ میں:
سأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع هَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عِيدٌ غَيْرَ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَ الْأَضْحَى وَ الْفِطْرِ قَالَ نَعَمْ أَعْظَمُهَا حُرْمَةً قُلْتُ وَ أَيُّ عِيدٍ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاكَ قَالَ الْيَوْمُ الَّذِي نَصَبَ فِيهِ- رَسُولُ اللَّهِ ص أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ ع‏۔۔۔۔۔
میں نے حضرت امام صادق علیہ السلام سے سوال کیا: کیا مسلمانوں کے لئے عید جمعہ، اضحی اور فطر کے علاوہ کوئی عید ہے؟ فرمایا: ہاں! جس کی عظمت دوسری عیدوں سے زیادہ ہے۔ عرض کیا: آپ پر قربان جاؤں وہ کون سی عید ہے؟ فرمایا: جس دن رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے حضرت امیرالمومنین علیہ السلام کو خلافت کے لئے منصوب فرمایا۔۔۔۔
إقبال الأعمال (ط – القديمة)،ج‏1، ص465؛ الكافي (ط – الإسلامية)،ج‏4،ص149؛ وسائل الشيعة،ج‏10، ص440 .
افضل ترین عید
قالَ رَسُولُ اللَّهِ ص يَوْمَ‏ غَدِيرِ خُمٍ‏ أَفْضَلُ‏ أَعْيَادِ أُمَّتِي‏ وَ هُوَ الْيَوْمُ‏ الَّذِي‏ أَمَرَنِي‏ اللَّهُ‏ تَعَالَى ذِكْرُهُ فِيهِ بِنَصْبِ أَخِي عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ع عَلَماً لِأُمَّتِي يَهْتَدُونَ بِهِ مِنْ بَعْدِي وَ هُوَ الْيَوْمُ الَّذِي أَكْمَلَ اللَّهُ فِيهِ الدِّينَ وَ أَتَمَّ عَلَى أُمَّتِي فِيهِ النِّعْمَةَ وَ رَضِيَ لَهُمُ الْإِسْلَامَ دِينا۔
حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا: یوم غدیر خم میری امت کی با فضیلت ترین عیدوں میں سے ہے اور یہ وہ دن ہے جب اللہ تعالی ذکرہ نے مجھے حکم فرمایا کہ اپنے بھائی علی بن ابی طالب کو اپنی امت کا پرچمدار منصوب کروں، تاکہ میرے بعد میری امت ان کے ذریعہ ہدایت پائے، اور یہ وہ دن ہے جس دن اللہ نے دین کا کو کامل فرمایا اور میری امت پر نعمتیں تمام کیں اور اسلام کو انکا پسندیدہ دین قرار دیا۔
الأمالي( للصدوق)، ص125،المجلس السادس و العشرون۔
عید اکبر
سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الصَّادِقَ ع يَقُول‏…..
و هُوَ عِيدُ اللَّهِ‏ الْأَكْبَرُ وَ مَا بَعَثَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ نَبِيّاً قَطُّ إِلَّا وَ تَعَيَّدَ فِي هَذَا الْيَوْمِ وَ عَرَفَ حُرْمَتَهُ وَ اسْمُهُ فِي السَّمَاءِ يَوْمُ الْعَهْدِ الْمَعْهُودِ وَ فِي الْأَرْضِ يَوْمُ الْمِيثَاقِ الْمَأْخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَشْهُود۔۔۔
اور یوم غدیر اللہ کی سب سے بڑی عید ہے اور خدا نے کسی بھی نبی نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس نبی نے اس دن کو عید منایا اور اس کی عظمت کو درک کیا اور اس دن کا نام عرش میں یوم عہد ہے اور فرش پر یوم میثاق اور حاضر ہونے کا دن ہے۔
تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)، ج‏3، ص143، باب صلاة الغدير؛ إقبال الأعمال (ط – القديمة)، ج‏1،ص476؛ وسائل الشيعة،ج‏8، ص89۔
عید ولایت:
قيلَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع لِلْمُؤْمِنِينَ‏ مِنَ‏ الْأَعْيَادِ غَيْرُ الْعِيدَيْنِ‏ وَ الْجُمُعَةِ قَالَ نَعَمْ لَهُمْ مَا هُوَ أَعْظَمُ مِنْ هَذَا يَوْمٌ‏ أُقِيمَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ ع فَعَقَدَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ ص الْوَلَايَةَ فِي أَعْنَاقِ الرِّجَالِ وَ النِّسَاءِ- بِغَدِيرِ خُم‏۔
حضرت امام صادق علیہ السلام کہا گیا: کہ کیا مومنین کے لئے عید فطر، قربان اور جمعہ کے علاوہ بھی کوئی عید ہے؟ فرمایا: ہاں ان کے لئے اس دن سے بھی عظیم عید ہے، وہ دن کہ جب امیرالمومنین کو ہاتھوں پہ بلند کیا گیا اور غدیر خم میں رسول خدا نے ان کی ولایت کو مردوں اور عورتوں کی گردنوں پر ڈال دیا۔
ثواب الأعمال و عقاب الأعمال،ص74؛ وسائل الشيعة،ج‏10، ص442؛ إثبات الهداة بالنصوص و المعجزات،ج‏3، ص82، الفصل التاسع۔
آسمانی عید
كُنَّا عِنْدَ الرِّضَا ع وَ الْمَجْلِسُ غَاصٌّ بِأَهْلِهِ فَتَذَاكَرُوا يَوْمَ الْغَدِيرِ فَأَنْكَرَهُ بَعْضُ النَّاسِ فَقَالَ الرِّضَا ع حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ أَبِيهِ ع قَالَ إِنَ‏ يَوْمَ‏ الْغَدِيرِ فِي‏ السَّمَاءِ أَشْهَرُ مِنْهُ فِي الْأَرْض۔۔۔۔
ہم امام رضا علیہ السلام کی بارگاہ میں تھے اور مجلس لوگوں سے چھلک رہی تھی، انھوں نے آپس میں یوم غدیر پر بحث و مباحثہ شروع کیا، بعض لوگوں نے اس کا انکار کیا۔ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا: مجھ سے میرے والد گرامی نے اپنے والد سے روایت نقل کرتے ہوئے فرمایا: بیشک یوم غدیر زمیں سے زیادہ آسماں پر معروف ہے۔۔۔
تهذيب الأحكام (تحقيق خرسان)،ج‏6،ص24؛ مصباح المتهجد و سلاح المتعبد،ج‏2، ص737؛ إقبال الأعمال (ط – القديمة)،ج‏1،ص468
.
.
” امام جعفر صادق کا عید غدیر منانے کا حکم “
ایک روایت کے مطابق حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے پوچھا گیا کہ :
جمعہ ، عید الفطر ، اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کے لئے کوئی عید ہے ؟؟
حضرت علیہ السلام نے فرمایا :
ہاں ! ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے –
عرض کیا گیا کہ وہ کون سی عید ہے ؟
آپ نے فرمایا :
وہ دن کہ جس میں رسول _اعظم صل الله علیہ و آل وسلم نے امیر المومنین علیہ السلام کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا – آپ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی بھی اسکے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے –
راوی نے عرض کی کہ :
کیا اس دن پر ہم عمل کیا کریں ؟
حضرت علیہ السلام نے فرمایا کہ :
اس دن روزہ رکھو ، خدا کی عبادت کرو ، محمد و آل _محمد کا ذکر کرو اور ان پر صلوات بھیجو –
حضور صل الله علیہ و آل وسلم نے امیر المومنین علیہ السلام کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبر اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے –
{ مفاتیح الجنان، صفحہ_٥٤٢ }
.
.
عَنْ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: بُنِيَ اَلْإِسْلاَمُ عَلَى خَمْسٍ اَلصَّلاَةِ وَ اَلزَّكَاةِ وَ اَلصَّوْمِ وَ اَلْحَجِّ وَ اَلْوَلاَيَةِ وَ لَمْ يُنَادَ بِشَيْءٍ مَا نُودِيَ بِالْوَلاَيَةِ يَوْمَ اَلْغَدِيرِ.
حدیثِ حضرت امام محمد باقر علیه السلام:
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے۔!نماز،زکوٰۃ،روزہ،حج اور ولایت اور کسی کا ان میں سے اس طرح اعلان نہیں ہواجس طرح ولایت کا اعلان غدیر کے دن کیا گیا تھا۔!
الكافي ج 2 ص 21, الوافي ج 4 ص 88, إثبات الهداة ج 1 ص 117, بحار الأنوار ج 65 ص 332, غاية المرام ج 6 ص 185،جامع احادیث الشیعہ:ج1:ص461
.
.
حضرت مولا امام علی الرضا (صلواة الله و سلامه عليه) فرماتے ہیں کہ:
يَوْمُ اَلْبِشَارَةِ وَ اَلْعِيدِ اَلْأَكْبَرِ۔۔۔وَ يَوْمُ لُبْسِ اَلثِّيَابِ وَ نَزْعِ اَلسَّوَادِ۔۔وَ يَوْمُ إِكْثَارِ اَلصَّلاَةِ عَلَى مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ۔۔۔وَ يَوْمُ عِيدِ أَهْلِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ۔۔۔فَإِذَا لَقِيَ اَلْمُؤْمِنُ أَخَاهُ يَقُولُ اَلْحَمْدُ لِلَّهِ اَلَّذِي جَعَلَنَا مِنَ اَلْمُتَمَسِّكِينَ بِوَلاَيَةِ أَمِيرِ اَلْمُؤْمِنِينَ وَ اَلْأَئِمَّةِ عَلَيْهِمُ اَلسَّلاَمُ وَ هُوَ يَوْمُ اَلتَّبَسُّمِ فِي وُجُوهِ اَلنَّاسِ مِنْ أَهْلِ اَلْإِيمَانِ۔
18 ذوالحج یوم غدیر خم بشارت و خوشخبری کا دن ہے۔ یہ سب سے بڑی عید کا دن ہے۔ یہ نئا لباس زیبِ تن کرنے اور غم کا لباس اتارنے کا دن ہے۔ اور یہ محمد و آل محمد (ص) پر کثرت سے صلوات بھیجنے کا دن ہے اور یہ اھل بیت ص کی عید کا دن ہے اور اعمال کی قبولیت کا دن ہے اور یہ ایک دوسرے کو تہنیت و مبارکیں دینے کا دن ہے۔ پس جب بھی کوئی مومن اس دن اپنے مومن بھائی سے ملاقات کرے تو کہے:
اَلْحَمْدُ لِلَّهِ اَلَّذِي جَعَلَنَا مِنَ اَلْمُتَمَسِّكِينَ بِوَلاَيَةِ أَمِيرِ اَلْمُؤْمِنِينَ وَ اَلْأَئِمَّةِ عَلَيْهِمُ اَلسَّلاَمُ
اور یہ مومنین کے چہروں پر مسکراہٹ و تبسم کا دن ہے۔
📚إقبال الأعمال,جلد۱،صفحه۴۶۴؛ زادالمعاد,جلد۱,صفحه۲۰۳
.
.
قَالَ سَأَلْتُ أَبَاعَبْدِاللهِ (ع): هَلْ لِلْمُسْلِمِينَ عِيدٌ غَيرَ يوْمِ الْجُمُعَةِ وَالْأَضْحَى وَالْفِطْرِ؟ قَالَ: نَعَمْ، أَعْظَمُهَا حُرْمَةً. قُلْتُ: وَأَيّ عِيدٍ هُوَ جُعِلْتُ فِدَاکَ؟ قَالَ: الْيوْمُ الَّذِي نَصَبَ فِيهِ رَسُولُ اللهِ (ص) أَمِيرَالْمُؤْمِنِينَ (ع) وَ قَالَ مَنْ کُنْتُ مَوْلَاهُ فَعَلِي مَوْلَاهُ
روای کہتا ہے کہ میں نے امام صادق (؏) سے عرض کیا : کیا مسلمانوں کی جمعہ، عید قربان اور عید فطر کے علاوہ بھی کوئی اور عید ہے؟ امام نے فرمایا: ہاں! عرض کیا: آپ پر فدا ہو جاؤں، وہ کونسا دن ہے؟ فرمایا:وہ دن کہ رسول خدا ﷺ نے امر المومنین (؏) کو (خلافت اور ولایت) کے لئے منصوب کیا اور فرمایا: جس جس کا میں مولا ہوں یہ علی (؏) اس کے مولا ہیں۔
📗 الکافی 4: 149۔
.
.
عید غدیر کے فضائل بزبان مرشد امام شہزادہ طوس حضرت شمس الشموس وانیس النفوس علی العظیم الرضا شہنشاہ کل نظام علیهم السلام .
————————————————————————–
ترجمہ :-
احمد بن محمد بن ابی نصر نے کہا کہ ہم مولا رضا ص کے پاس تھے اور مجلس اپنے اھل کے ساتھ بھری ہوئی تھی
(محفل میں) یوم غدیر کا ذکر چل پڑا . بعض لوگوں نے عید غدیر کا انکار کیا
تو مولا رضا ص نےفرمایا میرے بابا ص نے اپنے والد ص سے نقل فرمایا کہ
غدیر کادن زمین سے زیادہ آسمان پر مشہور ہے
اللہ عزوجل کے ھاں فردوس اعلی میں ایک قصر(محل) ہے جن کی اینٹیں چاندی اور سونے کی ہیں.(اس محل میں) ایک لاکھ سرخ یاقوت کے قبہ اور ایک لاکھ سبز یاقوت کے خیمہ ہیں اس(محل)کا فرش مسک(خوشبو) اور عنبر کا ہے
اس محل میں چار نہریں ہیں
1 : شراب کی نہر
2 : پانی کی نہر
3 : دودھ کی نہر
4 : شھد کی نہر
اس محل کے ارد گرد ہر قسم کے پھلوں کے درخت ہیں
اس محل پر ایسے پرندے ہیں جن کے اجسام لؤلؤ کے اور ان کے پر یاقوت کے ہیں. مختلف رنگوں میں گنگناتے ہیں
جب غدیر کا دن ہوتا ہے اھل سماء اس قصر میں داخل ہوتے ہیں. اللہ عزوجل کی تسبیح و تقدیس و تہلیل کرتے ہیں
وہ پرندے اڑ کر پانی میں آتے ہیں اور مسک اور عنبر پر آ کر اپنے پروں کو ملتے ہیں. جب تمام ملائکہ جمع ہوجاتے ہیں تو وہ پرندے اڑتے ہیں اور ملائکہ کے اوپر آکر اپنے پروں کو پھڑ پھڑاتے ہیں اور مسک اور عنبر کو ملائکہ کے اوپر چھنڑکتے ہیں
اور اس دن(یوم غدیر) وہ سب ملائکہ بی بی سیدہ فاطمہ ص کی خیرات(رزق) ایک دوسرے کو ھدیہ دیتے ہیں
جب غدیر کا دن اختتام کو ہوتا ہے تو انہیں ندا دی جاتی ہے کہ اپنے اپنے مکان (مراتب) کی طرف لوٹ جاؤ
بے شک تمہیں خطاء اور گمراہی سے اگلے سال اسی دن تک امان مل گئ مولا محمد ص اور مولا علی ص کی عزت کے صدقے
پھر مولا رضا ص نے فرمایا
اے ابن ابی نصیر غدیر کے دن تو جہاں بھی ہو مولا امیرالمومنین ص کے حضور حاضر ہو
اللہ عزوجل اس دن ہر مومن و مومنہ .مسلم و مسلمہ کے ساٹھ سال کے گناہ معاف فرما دیتا ہے
اور رمضان کی راتوں اور لیلۃ القدر کی رات اور عید فطر کی رات اللہ عزوجل جتنے لوگوں کو آگ(جہنم) سے آزاد کرتا ہے
اتنا صرف اس دن(یوم غدیر) کو آزاد کر دیتا ہے اور اس دن اپنے صاحب معرفت مومن بھائیوں پر اک درھم خرچ کرنا ہزار درھم کے برابر ہے
اپنے بھائیوں پر اس دن زیادہ خرچ کرو
اور اس دن میں ہر مومن اور مومنہ کو خوش کرو
پھر مولا ص نے فرمایا
اے اھل کوفہ بےشک تمہیں خیر کثیر عطا کی گئ ہے اور تم ان میں سے ہو جن کے قلب کا اللہ تعالی نے ایمان کےلیے امتحان لیا ہے اور (تم اھل کوفہ)جنہیں لوگوں نے کم تر جانا اور جن پر ظلم کیا گیا اور امتحان لیا گیا.
تم پر بہت زیادہ بلائیں (مصیبتیں) برسائیں گئیں
پھر مصیبتوں کو دور کرنے والا آپ کی بلاؤں کو دور کرے گا
اللہ عزوجل کی قسم اگر لوگ اس دن(یوم غدیر) کے حقیقی فضل کو جان جاتے تو ملائکہ ہر روز ان سے دس بار مصافحہ کرتے
اور اگر مجھے ص طول کلام کا خطرہ نہ ہوتا تو میں ص اس دن کا وہ فضل ذکر کرتا جس کی معرفت رکھنے والے کو اللہ تعالی نے جوعطا کیا ہے
اور جس کا کوئی شمار نہ کر سکتا
راوی کہتے ہیں ہم نے مولا ص سے پچاس سے زیادہ دفعہ یہ حدیث سنی ہے
تہذیب الاحکام للطوسی جلد ٦ صفحہ ٢٤ ناشر دار الكتب الاسلامية
.
.
مولا امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا:
اے حسن علیہ السلام! غدیر کے دن روزہ رکھو اور محمد وآل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر کثرت کے ساتھ درود بھیجو اور محمد و آل محمد کے ظالموں سے تبرا کرو (یعنی اظہار بیزاری کرو) ۔
📗الکافی ج4، ص 148
.
.
مولا محمد مصطفی فرماتے ہیں
روزِ غدیر خم میری امت کی تمام عیدوں سے افضل دن ہے
حوالہ : عوالم ج 3 صفحہ 607
.
.
ﺍﻣﺎﻡ علی ﺭﺿﺎ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﺭﻭﺯ ﻏﺪﯾﺮ ﺯﻣﯿﻦ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻬﻮﺭ ﮬﮯ۔
ﺧﺪﺍﻭﻧﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﻧﮯ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻣﺤﻞ ﺧﻠﻖ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮬﮯ ﺟﻮ ﺳﻮﻧﮯ ﭼﺎﻧﺪﯼ ﮐﯽ ﺍﯾﻨﭩﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ ﮬﮯ ، ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﻻﮐﮫ ﮐﻤﺮﮮ ﺳﺮﺥ ﺭﻧﮓ ﮐﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻻﮐﮫ ﺧﯿﻤﮯ ﺳﺒﺰ ﺭﻧﮓ ﮐﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﯽ ﺧﺎﮎ ﻣﺸﮏ ﻭ ﻋﻨﺒﺮ ﺳﮯ ﮬﮯ ﺍﺱ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﭼﺎﺭ نہرﯾﮟ ﺟﺎﺭﯼ ﮬﯿﮟ
ﺍﯾﮏ نہر ﺷﺮﺍﺏ ﮐﯽ ﮬﮯ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﮬﮯ ﺗﯿﺴﺮﯼ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﯽ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﭼﻮﺗﮭﯽ ﺷﮭﺪ ﮐﯽ ﮬﮯ
ﺍﻥ نہرﻭﮞ ﮐﮯ ﮐﻨﺎﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﻣﺨﺘﻠﻒ ﻗﺴﻢ ﮐﮯ ﭘﮭﻠﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﺭﺧﺖ ﮬﯿﮟ ، ﺍﻥ ﺩﺭﺧﺘﻮﮞ ﭘﺮ ﻭﮦ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﮬﯿﮟ ﺟﻦ ﮐﮯ ﺑﺪﻥ ﻟﻮء ﻟﻮء ﮐﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﮯ ﭘَﺮ ﯾﺎ ﻗﻮﺕ ﮐﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﻭﺭ وه ﻣﺨﺘﻠﻒ ﺁﻭﺍﺯﻭﮞمیں گاﺗﮯ ﮬﯿﮟ۔
ﺟﺐ ﻏﺪﯾﺮ ﮐﺎ ﺩﻥ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ﺗﻮ ﺁﺳﻤﺎﻥ ﻭﺍﻟﮯ ﺍﺱ ﻣﺤﻞ ‏ﻣﯿﮟ ﺁﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﺴﺒﯿﺢ ﻭ ﺗﺤﻠﯿﻞ ﻭ ﺗﻘﺪﯾﺲ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﻭﮦ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﺑﮭﯽ ﺍُﮌﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﻣﯿﮟ ﮈﺑﻮﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﻣﺸﮏ ﻭ ﻋﻨﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﻟﻮﭨﺘﮯ ﮬﯿﮟ، ﺟﺐ ﻣﻼﺋﮑﮧ ﺟﻤﻊ ﻫﻮ ﺗﮯ ﮬﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﭘﺮﻧﺪﮮ ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺍُﮌ ﮐﺮ ﻣﻼﺋﮑﮧ ﭘﺮ ﻣﺸﮏ ﻭ ﻋﻨﺒﺮ ﭼﮭﮍﮐﺘﮯ ﮬﯿﮟ ۔
ﻏﺪﯾﺮ ﮐﮯ ﺩﻥ ﻣﻼﺋﮑﮧ ” ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺯﮬﺮﺍﺀ ﻋﻠﯿﮭﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ پر ﻃﻮﺑﯽٰ ﮐﮯ ﭘﮭﻞ ﻧﭽﮭﺎﻭﺭ کرتے ھیں “
ﺣﻀﺮﺕ ﻓﺎﻃﻤﮧ ﺯﮬﺮﺍ ﻋﻠﯿﮭﺎ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﯽ ﻧﭽﮭﺎﻭﺭ ﺩﺭﺧﺖ ﻃﻮﺑﯽٰ ﮐﮯ ﻭﮦ ﭘﮭﻞ ﮬﯿﮟ ﺟﻮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﺷﺐ ﺯﻓﺎﻑ ﺧﺪﺍﻭﻧﺪ ﻋﺎﻟﻢ ﮐﮯ ﺍﻣﺮ ﺳﮯ ﺍﺱ ﺩﺭﺧﺖ ﺳﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺁﺳﻤﺎﻧﻮﮞ ﭘﺮ ﭘﮭﯿﻨﮑﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻼﺋﮑﮧ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﯾﺎﺩﮔﺎﺭ ﮐﮯ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﻟﯿﺎﺗﮭﺎ ۔
ﺣﻮﺍﻟﻪ : ﺑﺤﺎﺭ ﺍﻻﻧﻮﺍﺭ ﺟﻠﺪ 43 ﺻﻔﺤﮧ 109
.
.
عظمت عید غدیر بذبان امام رضا ع
حدثنا محمد بن الحسن قال حدثنا محمد بن الحسن الصفار قال حدثنا محمد بن عيسى عن علي بن سليمان بن يوسف البزاز عن القاسم ابن يحيى عن جده الحسن بن راشد قال: قيل لأبي عبد الله عليه السلام ۔۔۔۔۔ الخ
راوی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی کہ کیا مسلمانوں کی دو عیدوں اور جمعہ کے علاوہ بھی کوئی عید ہے ؟
فرمایا جی ہاں ان سے بڑی بھی عید ہے جس دن امیر المومنین علی ع خلافت کے لیے معین ہوئے اور حضرت رسول خدا ص نے غدیر خم میں ان کی ولایت کو خواتین و حضرات کی گردن پر رکھا
اس دن بجا لایا جانے والا عمل 80 مہینوں کے عمل کے مساوی ہے اس دن مسلمانوں کو چاہیے کہ کثرت سے ذکر خدا کریں اور حضرت رسول خدا ص پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجیں اور اس دن انسان اپنے اہل و عیال کو زیادہ خرچہ دے
ثواب الاعمال ، ص ۹۹ ، ۱۰۰
اردو ایڈیشن ص ۱۶۱
شیخ طوسی ؒ اپنی کتاب مصباح المتھجد میں اپنی سند سے ایک روایت لاتے ہیں جس میں امام رضا بادشاہ ؑ یوم غدیر خم اہتمام جشن فرماتے تھے اور نئے کپڑے جوتے اور انگھوٹھیاں پہنتے تھے
أخبرنا جماعة عن أبي محمد هرون بن موسى التلعكبري قال: حدثنا أبو الحسن على بن أحمد الخراساني الحاجب في شهر رمضان سنة سبع وثلثين وثلثمائة قال: حدثنا سعيد بن هرون أبو عمر ٢٥ المروزي وقد زاد على الثمانين سنة، قال: حدثنا الفياض بن محمد بن عمر الطرسوسي ” بطوس سنة تسع وخمسين ومائتين وقد بلغ التسعين أنه شهد أبا الحسن على بن موسى الرضا عليهما السلام في يوم الغدير وبحضرته جماعة من خاصته قد احتبسهم للافطار وقد قدم إلى منازلهم الطعام والبر والصلات والكسوة حتى الخواتيم والنعال وقد غير من أحوالهم وأحوال حاشيته وجددت له آلة غير الآلة التي جرى الرسم بابتذالها قبل يومه وهو يذكر فضل اليوم وقدمه
شیخ طوسی فرماتے ہیں
ہماری ایک جماعت نے ابو محمد ہارون بن موسیٰ التعلکبری کی سند سے بیان کیا، انہوں نے کہا: ابو الحسن علی بن احمد الخراسانی الحاجب نے ہم سے تین سو سینتیس ھجری کے رمضان المبارک میں بیان کیا گیا وہ کہتے ہیں سعید بن ہارون ابو عمر المروزی جن کی عمر اسّی سال سے زیادہ تھی، نے ہمیں بتایا کہ الفیض بن محمد بن عمر الطروسی نے طوس میں سن دو سو انتالیس میں اور وہ نوے سال کی عمر میں تھے انہوں نے غدیر کے دن ابو الحسن علی بن موسیٰ الرضا علیہ السلام کو اپنے ایک اصحاب کی جماعت کی موجودگی میں دیکھا اور وہ ان کے پاس گھر کا کھانا، لے کر آۓ جہاان تک لباس اور انگوٹھیاں اور جوتے انہوں نے تبدیل کیے اور دعائیں کی اور اس کے علاوہ اپنے ایک عہد کی تجدید فرمائ
مصباح المتہجد ص 752 شیخ طوسی