حدیث صوم بروز غدیر (خطیب بغداد)

تاریخ خطیب بغداد میں عبداللہ بن علی بن محمد بن بشران، دارقطنی ،ابونصر حبشون خلال، علی بن سعید رملی ، ضمرہ بن ربعیہ ، عبداللہ بن شوذب ۔ مطر بن طمہان وراق ، شہر بن حوشب اشعری اور وہ ابوھریرہ کا بیان نقل کرتے ھیں جو اٹھارہ ذوالحج کو روزہ رکھے اسے ساٹھ مہینوں کا ثواب عطا کیا جائے گا وھی غدیر خم کا دن ھے جب رسولؐ نے علی کو بلند کرکے فرمایا “الست اولی’ بکم من انفسکم” سب نے کہا ھاں: تب رسولؐ نے فرمایا ” من کنت مولاہ فعلی مولاہ” اس موقع پر حضرت عمر نے کہا مبارک ھو فرزند ابوطالب آپ میرے اور تمام مومنوں کے مولا ھو گئے اسی وقت خدا نے آیت نازل کی ” آج میں نے دین کامل کیا ، نعمت تمام کی اور اسلام سے راضی اور خوش ھوگیا ” جو شخص 27 رجب کا روزہ رکھے گا اسے بھی ساٹھ مہینوں کا ثواب عطا کیا جائے گا اسی دن جبرائیل پیغام رسالت لے کر اترے تھے
( تاریخ بغداد جلد 8 ص 290)
.
دوسرے طریقے سے زین الفتی’ عاصمی کی تخریج ھے ، ابو سعید سے روایت ھے کہ ھمیں محمد بن زکریا نے خبر دی ، انہیں ابو اسماعیل بن محمد فقیہ نے انہیں محمد یححیی بن محمدعلوی حسینی نے انہیں ابراھیم بن محمد عامی نے انہیں حبشون بن موسی بغدادی نے، ان سے بیان کیا علی بن شامی نے ان سے ضمرہ اور ان سے شوذب نے آخر سند تک دونوں متن میں روزہ رجب کا ذکر نہیں متذکرہ روایت کی ابن مغازلی نے مناقب میں ذکر کیا ھے
( مناقب ابن مغازلی ( ص 18 حدیث 24)
.
یہ روایت تذکرہ سبط بن جوزی نے تذکرۃ الخواص ص 18 اور 30) اور خطیب خوارزمی میں مناقب خوارزمی ص 94 ( ص 156 حدیث 184) حافظ بہقیی کے طرق سے حاکم نیشا پوری سے ابن البیع صاحب مستدرک نے یعلی زبیری ، ابوجعفر احمد بن عبداللہ بزار، علی بن سعید رملی فرائد حموینی نے ترھویں باب میں حافں بیقہی کے طریق سے فرائد السمطین جلد 1 ص 77 حدیث44 میں ھے
.
رجال سند حدیث
.
1۔ابوھریرہ ان پر علماء اھلسنت نے اتفاق کیا ھے
2۔ شہر بن حوشب اشعری بخاری ، مسلم تسائی ، ترمذی ، ابو داود، سنن ابن ماجہ نے ان سے روایت لی ھے
3۔ مطر بن طمہان وراق ابن حجر اور ابن حبان نے اسے ثقہ کہا ھے (تہذیب التہذیب جلد 4 ص 370، الثقات جلد 5 ص 435۔ سب نے ان سے حدیث لی ھے
4۔ عبدالرحمن بن شوذب حاکم اور ذھبی ان کی حدیث جو ٹھیک کہتے ھیں
5۔ ضمرہ بن ربیعہ قرشی ابن عساکر ان کے حالات میں لکھتے ھیں احمد بن حنبل، ، ابن معین، ابن سعد،ابن فرنس ، انہیں ثقہ بتاتے ھیں ۔ صحاح میں مسلم کے علاوہ سب نے ان سے حدیث لی ھے ۔ تاریخ مدینہ جلد 7 ص 36، العل فی المعرفتہ الرجال جلد 2 ص 3663 اور 2664، الطبقات الکبری جلد 7 ص 471 اور تہذیب التہذیب جلد 4 ص403
6۔ ابونصر علی بن سعید ذھبی اور ابن حجر نے انہیں ثقہ کہا ھے ، میزان اعتدال جلد 2 ص 224(جلد 4 ص125 نمبر 5833 ص 131 تمبر 5851
7۔ ابونصر حبشون خطیب بغدادی نے ثقہ اور داارقطنی نے صدوق کہا ھے ۔ تاریخ بغداد جلد 8 ص 291 اور 289، تاریخ بغدادی جلد 12 ص 34 اور 40
8۔ حافظ علی بن عمر بغدادی ، دارقطنی ، صاحب سنن ، خطیب بغدادی نے یگانہ عصر و منتخب روزگار اور امام وقت کہا ھے ( وفیات الاعیان جلد 1 ص359، جلد 3 ص297، تذ کرۃ الحفاظ جلد 3 ص203 اور 199 جلد 3 ص191