حقیقی مسجد اقصیٰ آسمانوں میں ہے

حقیقی مسجد اقصیٰ آسمانوں میں ہے۔

تاریخ مسجد اقصی

حضرت عمر نے جب بیت المقدس فتح کیا تو یہ عیسائیوں کے قبضہ میی تھا وہاں کیونکہ کوئی مسلمان تھا ہی نہیی اس لئے صرف گرجے اور یہودیوں کے مقدس مقام تھے ۔اور مسلمان آبادی نا ہونے کی وجہ سے مسجد نہیں تھی حضرت عمر رضی نے خود گرجے کی چوکھٹ پر باجماعت نماز،پڑھی ۔۔
پھر حکم دیا کے یہاں مسجد بنائی جائے لیکن مسجد بنی یا نہیی تاریخ چپ ہے 69 ھجری میں اموی خلیفہ عبدالملک بن مروان نے مسجد تعمیر کی جس کا نام مسجد الاقصی رکھا۔

📚 تاریخ بیت المقدس ص ۵١، ۵٢

امام علیہ السلام نے فرمایا مسجد اقصی آسمان پر ہے۔

حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے روایت ہے امام علیہ السلام نے (سبحان الذی اسری) ایت کی تین بار تکرار کی۔ پھر فرمایا اے عراق سے انے والوں ہمیں بتاؤ کہ عراق کے علماء اس ایت کے بارے میں کیا کہتے ہیں انہوں نے عرض کی کہ وہ یہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم ﷺ کو اللہ ﷻ شب معراج مسجد حرام سے بیت المقدس لے کر گیا. امام علیہ السلام نے فرمایا نہیں بلکہ نبی اکرم ﷺ کو رب تعالی مسجد حرام سے آسمانوں کی طرف لے کر گیا اور اس کے درمیان حرم ہے۔

📚 الكتاب: تفسير القمي- المؤلف: علي بن إبراهيم القمي، الجزء: ٢

امام علیہ السلام سے روایت ہے۔ فرمایا: وہ مساجد جو ممتاز ہیں. وہ مساجد مسجد الحرام ۔ مسجد رسول اللہ ﷺ اور مسجد اقصی ہے۔ میں نے پوچھا مسجد اقصی کا کیا حکم ہے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا مسجد اقصی آسمان پر ہے۔ جس کی طرف رسول اللہ ﷺ کو لے جایا گیا تھا۔ میں نے پوچھا لوگ کہتے ہیں کہ مسجد اقصی بیت المقدس میں ہے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا مسجد کوفہ اس سے بہتر ہے۔

📚 مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل – میرزا حسین نوری طبرسی, ج3

امام علیہ السلام سے روایت ہے۔ فرمایا: وہ مساجد جو ممتاز ہیں. وہ مساجد مسجد الحرام ۔ مسجد رسول اللہ ﷺ ہیں۔ میں نے پوچھا اور مسجد اقصی۔ امام علیہ السلام نے فرمایا مسجد اقصی آسمان پر ہے۔ جس کی طرف رسول اللہ ﷺ کو لے جایا گیا تھا۔ میں نے پوچھا لوگ کہتے ہیں کہ مسجد اقصی بیت المقدس میں ہے۔ امام علیہ السلام نے فرمایا مسجد کوفہ اس سے بہتر ہے۔

📚 تفسير العياشي – الشيخ أبو النضر محمد بن مسعود العياشي – ج3

امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس مسجد کے بارے میں سوال کیا گیا جو فضیلت کی حامل ھے؟

امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا : “کہ مسجد الحرام اور مسجد رسول (ص) افضل ترین مساجد ہیں”۔

سائل نے کہا: کیا مسجد اقصیٰ اس میں شامل نہیں؟

امام ص نے فرمایا: وہ مسجد (الاقصی) آسمان میں ھے اور رسول اللہ ص کو اسی کی طرف معراج کروائی گئی تھی۔

سائل نے کہا: کہ لوگ تو کہتے ھیں اس سے مراد بیت المقدس (فلسطین) والی مسجد ھے؟

تو امام علیہ السلام نے فرمایا:
مسجد کوفہ اس (بیت المقدس والی القصی) سے زیادہ فضیلت رکھتی ھے۔

📚 تفسیر نور الثقلین ج5 ص128-129 اردو ترجمہ
📚 تفسیر صافی ج4 ص478 اردو ترجمہ

امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس مسجد کے بارے میں سوال کیا گیا جو فضیلت کی حامل ھے ؟
امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا : “”کہ مسجد الحرام اور مسجد رسول (ص)”” !!
سوال کیا گیا . اور مسجد اقصیٰ ….. ؟؟
تو امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :
” وہ مسجد آسمان میں ھے ” ۔۔۔۔۔
پھر اپ ع نے فرمایا !
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اسی مسجد تک رات کے وقت لے جایا گیا ۔
تو ان سے کہا گیا : کہ لوگ کہتے ھیں ۔ کہ اس سے مراد بیت المقدس ھے ؟؟
تو امام علیہ السلام نے فرمایا :
مسجد کوفہ اس سے زیادہ فضیلت رکھتی ھے ۔
عن سلام الحناط عن رجل عن أبي عبد الله عليه السلام قال : سألته عن المساجد التي لها الفضل ، فقال : المسجد الحرام ومسجد الرسول، قلت : والمسجد الأقصى جعلت فداك ? فقال: ذاك في السماء، إليه اسرى رسول الله صلى الله عليه وآله ، فقلت : ان الناس يقولون : انه بيت المقدس ? فقال : مسجد الكوفة أفضل منه … حوالہ جات :
تفسیرصافی جلد 4 صفحہ 478 ۔
تفسیرعیاشی جلد 2 صفحہ 279 ۔