رسول اللہ ﷺ کی پیشنگوئی کہ معاویہ ابن ابی سفیان ملت اسلام پر نہیں مرے گا
.
اہل سنت مورخ احمد بن یحیی البلاذری (المتوفی ۲۷۹ھ) نے اس طرح روایت نقل کی ہے :


(عبد الله بن عمرو بن العاص) کہتا ہے: میں نے اپنے والد کو وضو کرنے کے لئے پانی تیار کیا ہوا تھا اور سخت پیشاب آرہا تھا لیکن اس ڈر سے کہ کہیں میرے والد اس شگاف سے بارہر نہ آئے میں پیشاب کو روکا ہوا اور انتظار میں تھا ، عبد الله بن عمرو بن العاص کہتا ہے : اتنے میں معاويه آیا اور رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : یہ وہی شخص ہے [کہ جو میرے دین اور آئین پر نہیں مرے گا ].
بلاذری نے اسکو ایک اور سند کے ساتھ نقل کیا ہے۔
وحدثني عبد الله بن صالح ، حدثني يحيى بن آدم ، عن شريك ، عن ليث ، عن طاوس۔۔۔

یہ حدیث رسول اللہ ﷺ بسند صحیح ثابت ہے۔

مسائل الإمام أحمد بن حنبل رواية إسحاق بن إبراهيم بن هانئ النيسابوري…

میں نے علی ابن جعد کو یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ: خدا کی قسم معاویہ کی موت دین اسلام پر واقع نہیں ہوئی، یعنی وہ مسلمان دنیا سے رخصت نہیں ہوا۔..

أبو إسحاق الأصبهاني : ليس علي بسيط الأرض أحد أوثق من زياد بن أيوب…
بكر البيهقي : ثقة
أبو حاتم الرازي : صدوق
ابن حجر العسقلاني : ثقة حافظ
الدارقطني : ثقة مأمون
الذهبي : الحافظ…

علی بن جعد کی جمہور نے توثیق کی ہے…
الإمام الحافظ الحجة
حدث عنه : البخاري ، وأبو داود ، ويحيى بن معين ، وخلف بن سالم وأحمد بن حنبل شيئا يسيرا ، وأحمد بن إبراهيم الدورقى ، [ ص: 461 ] والزعفراني ، وأبو حاتم ، وأبو زرعة..
سير أعلام النبلاء……
اسم: علی بن جعد بن عبید, ابو الحسن الجوھری, مولی بنی ھاشم.

یہ اہل سنت کے عظیم امام اور آئمہ کے شیخ تھے مثلا یہ امام احمد, امام یحیی بن معین, امام ابوبکر بن ابی شیبہ, امام بخاری , امام مسلم, امام ابو داود, اسحاق بن اسرائیل, امام ابو زرعۃ, ابو حاتم, ابو القاسم بغوی, صالح بن محمد اسدی جسیے عظیم اہل سنت آئمہ کے شیخ تھے انہوں نے اس سے روایات بھی نقل کی ہیں.
امام علی بن الجعد سے جو منسلک ہوا اس نے انکی تعریف ہی کی ہے. امام علی بن جعد کے شاگرد جو ان سے علم حاصل کرتے اور ان کی مجالس میں بیٹھتے تھے انہوں نے اپکے بارے اچھے کلمات بیان کیے اور آپ کی توثیق کی ہے اور دوسرے علماء اکرام نے بھی آپکی توثیق پیش کی ہے.

1: یحیی بن معین
یہ علی بن جعد کے شاگرد ہیں انہوں نے علی بن جعد کے روایات نقل کی ہیں یحیی بن معین کے ٥ شاگردوں نے متابعت کر کے یحیی بن معین کی علی بن جعد کے متعلق توثیق نقل کی ہے.
جعفر بن محمد القلانسی, محمد بن حماد المقری, بکر بن سہل , عبدالخالق بن منصور اور جعفر بن محمد الطیالسی کہتے ہیں کہ یحیی بن معین سے علی بن جعد کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا یہ ثقہ ہیں.
١: تاریخ البغداد, جلد: ١٣ ص: ۲۸٣, ۲۸٧, خطیب بغدادی
۲: تہذیب الکمال جلد: ۲۰, ص: ٣٤۸, ٣٤۹ امام مزی
2: ابو زرعة…
یہ بھی امام علی بن جعد کے شاگرد ہیں.
ابو زرعۃ کہتے ہیں : علی بن جعد حدیث میں سچے ہیں.
تہذیب الکمال, جلد: ۲۰, ص: ٣٥۰ امام مزی
3: امام بخاری:
یہ بھی امام علی بن جعد کے شاگرد ہیں انہوں نے اپنی کتاب الصحیح میں اپنے شیخ علی بن جعد کی روایت نقل کرکے انکی توثیق کی ہے.
تاریخ بغداد جلد:١٣, ص: ۲۸١ خطیب بغدادی
4: امام مسلم:
یہ بھی امام علی بن جعد کے شاگرد ہیں
امام مسلم نے بھی آپنے شیخ کو ثقہ کہا ہے.
میزان الاعتدال جلد: ٥, ص: ١٦۲
5:امام ابو حاتم:
یہ بھی علی بن جعد کے شاگرد ہیں انہوں نے بھی اپنے استاد کو صدوق (سچا) اور متقی کہا ہے اور ان کی ثقاہت کے باری کلمات کہے ہیں.
تہذیب الکمال, جلد: ۲۰, ص: ٣٥۰ امام مزی
6: صالح بن محمد اسدی
یہ بھی علی بن جعد کے شاگرد ہیں انہوں نے شیخ علی بن جعد کو ثقہ کہا ہے.
تہذیب الکمال, جلد: ۲۰, ص: ٣٥۰ امام مزی
دوسرے آئمہ محدثین نے بھی انکی توثیق کی ہے.
7: امام نسائی:
یہ کہتے ہیں علی بن جعد ثقہ ہیں.
تہذیب الکمال, جلد: ۲۰, ص: ٣٥۰ امام مزی
8: امام ذھبی کہتے ہیں
یہ حافظ الحدیث اور ثبت ہیں
9: امام برھان الدین ابی الوفا ابراہیم بن محمد سبط ابن عجمی الجلی.
کہتے ہیں علی بن جعد ثقہ ہیں.
حاشیہ الکاشف فی معرفۃ من لہ روایایۃ فی کتب الستۃ امام ذھبی جلد: ۲, ص: ٣٦
10: ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں.
علی بن جعد ثقہ ہیں
تقریب التہذیب ص: ٦۹١, رقم ٤٧٣۲
11: امام الدارقطنی:
یہ کہتے ہیں علی بن جعد ثقہ مامون ہے.
تہذیب التہذیب جلد:٣, ص: ١٤۸ ابن حجر عسقلانی
12: امام مطین:
کہتے ہیں علی بن جعد ثقہ ہیں.
تہذیب التہذیب جلد:٣, ص: ١٤۸ ابن حجر عسقلانی
13: امام ابن قانع:
یہ کہتے ہیں علی بن جعد ثقہ ثبت ہیں
تہذیب التہذیب جلد:٣, ص: ١٤۸ ابن حجر عسقلانی.
14: امام ابن حبان:
انہوں نے علی بن جعد کو ثقات میں درج کیا ہے.
الثقات ص: ۸٧٦ ابن حبان
(میرے پاس الثقات کو جو نسخہ ہے وہ ایک جلد کا ہی ہے دارالمعرفۃ بیروت لبنان سے شائع ہوا ہے)
15: ابن عدی:
(انہوں نے الکامل فی الضعفا کے نام سے کتاب لکھی حس میں راویوں کی منکر روایات کو نقل کیا)
یہ کہتے ہیں میں نے علی بن جعد کی کوئی منکر روایت نہیں دیکھی.
میزان الاعتدال جلد: ٥, ص: ١٦۲



ابن حجر عسقلانی نے اسکے بارے میں یوں لکھا :



اسی طرح شمس الدین ذھبی نے اسکے بارے میں یوں لکھا :



ایک شیعہ مخالف عربی سائٹ پر لکھا تھا کہ یہاں اسحاق سے مراد اسحاق بن ابی اسرائیل نہیں ہے کیونکہ بلاذری نے کہیں پر اسحاق بن ابی اسرائیل کی عبدالرزاق بن ھمام سے روایات نقل نہیں کی ہے۔
عرض ہے کہ بلاذری نے باقی جگہ بھی اسحاق بن ابی اسرائیل حدثنا عبدالرزاق بن ھمام والی روایات نقل کی ہے۔ مثال کے طور پر :


ابن حجر عسقلانی نے اسکے بارے میں یوں لکھا :



اب یہ اعتراض کیا جا سکھتا ہے کہ عبدالرزاق بن ھمام شیعہ تھا تو اسکی روایت کیسے قبول ہوگی ؟
عرض ہے کہ عبدالرزاق بن ھمام کا شیعہ ہونا ثابت ہی نہیں ہے بلکہ اس سے تشیع کے مخالف قول ثابت ہے۔
عبداللہ بن احمد بن حنبل نے اس طرح نقل کیا ہے :


اللہ کی قسم ! میرے دل میں کبھی علی کو ابوبکر و عمر پر فضیلت دینے پر اطمنان نہیں ہوا۔ اللہ ابوبکر پر رحم کرے، اللہ عمر پر رحم کرے، اللہ عثمان پر رحم کرے، اللہ علی پر رحم کرے اور جو ان سب سے محبت نہیں کرتا وہ مومن نہیں ہے۔ میرا سب سے مضبوط عمل یہ ہے کہ میں ان سے محبت کرتا ہوں۔

عبدالرزاق بن ھمام کے قول سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وہ شیعہ ہرگز نہ تھا۔ لہذا تشیع کا اعتراض لے کر انکی روایات کو رد کرنا فضول عمل ہے۔

ابن حجر عسقلانی انکے بارے میں یوں کہتا ہے :




ابن حجر عسقلانی نے انکے بارے میں یوں لکھا :




ابن حجر عسقلانی نے انکے بارے میں یوں لکھا :




ابن حجر عسقلانی نے انکے بارے میں یوں لکھا :



لہذا یہ سند بلکل صحیح ہے۔
























علی بن جعد کہتے ہیں:
مات و اللہ معاویة على غير الاسلام
اللہ کی قسم ! معاویہ غیرِ اسلام پر مرا۔

