رسول اللّه ص یوم عاشورہ حالتِ عزاداری میں

*سردارِ انبیاء رحمت اللعالمین رسول پاک حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا 10 محرم الحرام یوم عاشور کس حالت میں ہوتے ہیں:*
📜 حدثنا عبد الله حدثني أبي ثنا عبد الرحمن ثنا حماد بن سلمة عن عمار بن أبي عمار عن ابن عباس قال رأيت النبي صلى الله عليه وسلم في المنام بنصف النهار أشعث أغبر معه قارورة فيها دم يلتقطه أو يتتبع فيها شيئا قال قلت يا رسول الله ما هذا قال دم الحسين وأصحابه لم أزل أتتبعه منذ اليوم
قال عمار فحفظنا ذلك اليوم فوجدنا قتل ذلك اليوم،
حضرت عبداللہ ابن عباس رضہ سے روایت ہے کہ میں نے ایک دن دوپہر کو نبی(صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو خواب میں دیکھا:
آپ کے بال بکھرے ہوئے اور گرد آلود تھے،
آپ کے ہاتھ میں خون کی ایک بوتل تھی.
میں نے پوچھا:
میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ کیا ہے۔۔؟؟؟
آپ نے فرمایا:
یہ حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کا خون ہے میں اسے صبح سے اکٹھا کر رہا ہوں۔
راوی کہتا ہے کہ حساب لگایا گیا تو امام حسین علیہ السلام اسی دن (١٠ محرم کو) شہید ہوگئے تھے۔
یہ حدیث مبارک مندرجہ ذیل علماء اھل سنت نے اپنی اپنی کتب میں نقل کی ہیں:
▪مسند احمد بن حنبل /تحقیق:شعيب الأرنؤوط/ج 4،ص 59،60 ح 2165
قال شعيب الأرنؤوط : اسناده قوي على شرط مسلم
▪مسند احمد بن حنبل /تحقیق: أحمد شاكر ج 4،ص26 حدیث: 2165
قال أحمد شاكر : إسناده صحيح
▪مستدرک حاکم تلخیص:علامہ ذہبی ج 4 ص 312 ح:8368
قال الحاكم : هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه
و قال الذهبي : على شرط مسلم
▪فضائل صحابہ //احمد بن حنبل تحقیق:ڈاکٹر وصی اللہ بن محمد عباس طبع الاولیٰٰ 1403ھ ،جز2 ص778 حدیث:1380
قال وصي الله بن محمد عباس : اسناده صحيح
▪اتحاف الخيرة المهرة //شہاب الدین بوصیری ج7 ص238 ح:6754
وقال البوصيري : رواه ابو بكر بن ابي شيبة واحمد بن حنبل واحمد بن منيع وعبد بن حميد بسند صحيح
▪مجمع الزوائد // ہیثمی محقق:عبداللہ محمد ج 9 ص 310 ح:15141
وقال الهيثمي : رواه أحمد والطبراني ورجال احمد رجال الصحيح
▪مشکاۃ المصابیح الخطیب تبریزی//تحقیق:ناصر الدین البانی ج 3 ص 1741 ح : 6172
قال ناصرالدین البانی : اسناده صحيح
▪تذکرۃ//قرطبی//محقق:صادق بن محمد ابراہیم ص1120
اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد علامہ قرطبی کہتا ہے کہ اس کی سند صحیح ہے اور سند میں کوئی طعن نہیں ہے
اس حدیث کی سند کے بارے میں محقق کتاب کہتا ہے: اسناده قوي على شرط مسلم
▪البدایہ والنھایہ//ابن کثیر//محقق:عبدالمحسن ترکی ج:11 ص 573//طبع الاولیٰٰ 1418 ھ ،جز:21 الھجر بیروت
ابن کثیر اس حدیث کو نقل کرنے کے بعد کہتا ہے : اسناد قوی
اس حدیث کی سند کے بارے میں محقق کتاب کہتا ہے:قال عبدالمحسن ترکی : اسناده صحيح
▪اُسد الغابہ ابن اثیر ج 1 ص 572 اردو ترجمہ: عبدالشکور لکھنوی // طبع پاکستان//ترجمہ : امام حسین
▪الاصابہ ابن حجر عسقلانی ج 2 ص 17 ترجمہ: امام حسین
▪استیعاب ابن عبدالبر ج 1 ص 395 ترجمہ : امام حسین
نوٹ: اس صحیح روایت سے بھی یہ ثابت ہوا کہ امام حسین علیہ السلام کی شهادت کے دن غم منانا سنت رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ہے۔ یاد رھے سرکار دوعالم کی حالت سر اور چہرہ مبارک خاک آلود تھا۔
ام المومنین حضرت بی بی ام سلمہؓ کا رسول اللہ ﷺ کو عاشوراء کے روز خواب میں دیکھنا:
حضرت سلمی ٰ سے روایت ہے کہ میں نے ام المومنین ام سلمہؓ سے رونے کا سبب پوچھا اور کہا : کس شے نے آپ کو گریہ و زاری میں مبتلا کر دیا ہے ؟ آپ نے کہا : میں نے خواب میں نبی اکرم ﷺ کی زیارت کی ہے .آپﷺ کا سر انور اور ریش مبارک گرد آلود تھی. میں نے عرض کی ، یا رسول اللہ ﷺ ،آپﷺ کی کیسی حالت بنی ہوئی ہے ؟ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: میں نے ابھی ابھی حُسین کو شہید ہوتے ہوئے دیکھا ہے!
مندرجہ بالا روایت مندرجہ ذیل کتب اھل سنت میں صحیح سند کے ساتھ موجود ہیں
جامع ترمذی // ابوعیسی ٰ ترمذی //ص 1028//حدیث:3771//باب:مناقب حسن و حسین (ع) //طبع الاولیٰٰ 1426ھ ، دار الکتب العربی بیروت
مستدرک//امام حاکم //تلخیص:علامہ ذہبی//ج 4//ص 387//ح:6895//باب ذکر ام المومنین ام سلمہ //طبع قدیمی کتب خانہ پاکستان،جز:5
تہذیب التہذیب // ابن حجر عسقلانی // ج 2//ص 356//ترجمہ: امام حسین (ع) // طبع الاولی ھند
البدایہ والنھایہ//ابن کثیر//محقق:عبدالمحسن ترکی//ج:11//ص 574//طبع الاولیٰٰ 1418 ھ ،جز:21 الھجر بیروت
تبصرہ
اس صحیح روایت سے معلوم ہوا کہ نبی اکرمﷺ امام حسین کی شہادت پر سخت غمگین تھے
.
*روز عاشور رسول اکرم ﷺ کی حالت!!*
📚 مسند احمد رقم حدیث 12423
📜 ۱۲۴۲۳)۔ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: رَأَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیمَایَرَی النَّائِمُ بِنِصْفِ النَّہَارِ وَہُوَ قَائِمٌ أَشْعَثُ أَغْبَرُ، بِیَدِہِ قَارُورَۃٌ فِیہَا دَمٌ، فَقُلْتُ: بِأَبِی أَنْتَ وَأُمِّییَا رَسُولَ اللّٰہِ، مَا ہٰذَا؟ قَالَ: ((ہٰذَا دَمُ الْحُسَیْنِ وَأَصْحَابِہِ۔)) لَمْ أَزَلْ أَلْتَقِطُہُ مُنْذُ الْیَوْمِ، فَأَحْصَیْنَا ذٰلِکَ الْیَوْمَ، فَوَجَدُوہُ قُتِلَ فِی ذٰلِکَ الْیَوْمِ۔
سیدنا عبد اللہ بن عباس ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے دوپہر کے وقت خواب میں نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو دیکھا کہ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کھڑے تھے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے سر کے بال بکھرے ہوئے اور غبار آلود ہیں اور آپ کے ہاتھ میں ایک شیشی ہے جس میں خون تھا۔میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، یہ کیا ہے؟ آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ حسین اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے، جسے میں آج جمع کر رہا ہوں۔ ہم نے اس دن کا حساب لگایا تو وہ وہی دن تھا، جس دن سیدنا حسین ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ شہید ہوئے تھے۔
سیدنا عمار تابعی کا بیان ہے کہ میں نے خواب والا دن یاد رکھا اور پھر بعد میں ہم نے تصدیق کرلی کہ اسی دن 61 ہجری 10 محرم الحرام کے دن حضرت امام حسین علیہ السلام شہید کر دے گئے.
قال الشيخ شعیب الارنوط و الشیخ زبیر علی زئی فی فضائل صحابہ اسناد صحیح
.
.
امام حسین ع کی شہادت کا سانحہ اور رسول اللہ ع
عبداللہ بن عباس رض نیند سے بیدار ہوئے تو انا للہ وانا اليه راجعون پڑھا ، اور فرمایا : بخدا ! امام حسین ع کو شھید کر دیا گیا ہے ، ان کے ساتھیوں نے ان سے کہا : اے ابن عباس ! ہرگز نہیں ، انہوں نے فرمایا : میں نے خواب میں رسول اللہ ع کو دیکھا ہے اور آپ ع کے پاس خون کی ایک شیشی بھی تھی ، اور آپ ع نے فرمایا : وہ نہیں جانتے کہ جو میری امت نے میرے بعد کیا ہے ، انہوں نے میرے بیٹے کو شھید کر دیا ہے ۔ یہ اس کا اور اس کے ساتھیوں کا خون ہے ، میں اسے اللہ تعالی کے پاس لے جا رہا ہوں ۔
راوی بیان کرتے ہیں جس دن انہوں نے یہ فرمایا تھا ، وہ دن اور گھڑی لکھ لی گئی پھر چوبیس دن ہی گزرے تھے کہ انہیں مدینہ منورہ میں یہ خبر آگئی کہ اس روز اور اسی گھڑی میں امام حسین ع کی شہادت ہوئی تھی ۔
کتاب المنامات ۔ روایت ۔ 130 ۔ اس روایت کو ابن ابی دنیا کے علاوہ ابن عساکر ، غزالی نے بھی روایت کیا ہے اور ابن کثیر نے اس کی تائید کی ہے ۔
اگرچہ اس روایت کی اسناد میں ضعف ہے مگر اس روایت کی تائید مسند احمد کی معتبر حسن لذاتہ روایت سے ہوتی ہے جس میں ابن عباس کا مندرجہ بالا خواب کا ذکر ہے ۔چنانچہ اس روایت سے استدلال کرنا صالح ہے ۔ ان شاء اللہ
.
⚡عاشواء کے دن رسول اللہ ﷺ کی کیفیت⚡
جب امام حسینؑ یوم عاشواء قتل ہوئے تو رسول اللہ ﷺ کی کیفئت کے بارے میں عبداللہ بن عباس سے ایک حدیث منقول ہے جو اس طرح ہے۔
احمد بن حنبل نے اپنی سند سے اس طرح نقل کیا ہے :
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: ” رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فِي الْمَنَامِ بِنِصْفِ النَّهَارِ أَشْعَثَ أَغْبَرَ مَعَهُ قَارُورَةٌ فِيهَا دَمٌ يَلْتَقِطُهُ أَوْ يَتَتَبَّعُ فِيهَا شَيْئًا قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللهِ مَا هَذَا؟ قَالَ: دَمُ الْحُسَيْنِ وَأَصْحَابِهِ لَمْ أَزَلْ أَتَتَبَّعُهُ مُنْذُ الْيَوْمَ ” قَالَ عَمَّارٌ: ” فَحَفِظْنَا ذَلِكَ الْيَوْمَ فَوَجَدْنَاهُ قُتِلَ ذَلِكَ الْيَوْمَ
ابن عباسؓ نے کہا: ایک مرتہ مجھے نصف دن کو خواب آیا جس میں میں نے نبی ﷺ کو دیکھا۔ اور وہ گرد آلود اور الجھی ہوئی حالت میں تھے اور انکے پاس ایک بوتل تھی جس میں خون تھا۔ میں نے کہا: یا رسول الله ﷺ! یہ کیا ہے؟ آپ نے کہا: یہ حسینؑ اور اسکے اصحاب کا خون ہے اور میں اسکو صبح سے جمع کر رہا ہوں۔ عمار کہتا ہے کہ ہم نے اس دن کی تاریخ یاد کرلی جب یہ خواب نظر آیا۔ اور بعد میں ہمیں معلوم ہوا کہ اس ہی دن (دس محرم 61 ہجری) حسینؑ کو قتل کیا گیا تھا۔
کتاب کے محقق شعیب الارنؤط نے اس حدیث پر ” قوی علی شرط شیخین ” کا حکم لگایا۔
⛔مسند احمد بن حنبل – احمد بن حنبل // جلد ۴ // صفحہ ۵۹ – ۶۰ // رقم ۲۱۶۵ // طبع الرسالہ العالمیہ بیروت لبنان۔
اس حدیث کو احمد بن حنبل نے اپنی دوسری کتاب میں بھی نقل کی۔
کتاب کے محقق ڈاکڑ وصی اللہ عباس نے اس حدیث پر ” اسناد صحیح ” کا حکم لگایا۔
⛔فضائل صحابہ – احمد بن حنبل // جلد ۲ // صفحہ ۲۷۶ // رقم ۱۳۸۰ // طبع دار ابن الجوزی ریاض سعودیہ۔
اردد ترجمہ والے فضائل صحابہ میں بھی یہ روایت دیکھی جا سکھتی ہے۔
⛔فضائل صحابہ – احمد بن حنبل // صفحہ ۴۵۷ // رقم ۱۳۸۰ // طبع دار العلم ممبئ ھندوستان۔
حاکم نیساپوری نے اسکو اپنی سند سے نقل کیا ہے اور حدیث نقل کرنے کے بعد اس پر ” صحیح علی شرط شیخین ” حکم لگایا۔
شمس الدین ذھبی نے بھی اس روایت پر ” صحیح علی شرط شیخین ” کا حکم لگایا۔
⛔المستدرک علی صحیحین – حاکم نیساپوری // جلد ۴ // صفحہ ۴۳۹ // رقم ۸۲۰۱ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
طبرانی نے اسکو اپنی سند سے نقل کیا۔
⛔معجم الکبیر – طبرانی // جلد ۲ // صفحہ ۲۳۵ // رقم ۲۷۵۳ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
نور الدین ھیثمی نے اسکو نقل کرنے کے بعد یوں لکھا :
اسکو احمد اور طبرانی نے نقل کیا۔ احمد کے تمام راوی صحیح ہے۔
⛔مجمع الزوائد – ھیثمی // جلد ۹ // صفحہ ۲۲۵ – ۲۲۶ // رقم ۱۵۱۴۱ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
خطیب بغدادی نے اسکو اپنی سند سے نقل کیا ہے
⛔تاریخ بغداد – خطیب بغدادی // جلد ۱ // صفحہ ۱۵۲ // طبع دار الکتب العلمیہ بیروت لبنان۔
ابوببکر بیہقی نے بھی اپنی سند سے اسکو نقل کیا ہے۔
کتاب کے محقق نے اس پر ” اسناد جید” کا حکم لگایا۔
⛔دلائل النبوۃ – ابوبکر بیہقی // جلد ۶ // صفحہ ۴۱۵ // رقم ۲۸۴۶ // طبع دار الحدیث قاھرہ مصر۔
ابن کثیر الدمشقی نے اسک روایت کو نقل کرنے کے بعد کہا کہ اسکی سند “جید (اچھی) ” ہے۔
⛔البدایۃ و النہایۃ – ابن کثیر الدمشقی // جلد ۲ // صفحہ ۵۳ // طبع بیت افکار عمان اردن۔
مشکاۃ المصابیح میں بھی خطبیب تبریزی نے اسکو نقل کیا اور کتاب کے محقق نے اس پر صحت کا حکم لگایا ہے۔
⛔مشکاۃ المصابیح – خطیب تبریزی // جلد ۳ // صفحہ ۵۶۱ // رقم ۶۱۸۱ // طبع اعتقاد پبلشنگ ھاوس دھلی ھندوستان۔
شمس الدین قرطبی نے اسکو نقل کرنے کے بعد کہا کہ ” اسکی سند صحیح ہے اور اس میں کوئی طعن نہیں”۔
⛔التذکرہ فی احوال الموتیٰ و امور الاخرۃ – قرطبی // صفحہ ۴۵۲ // طبع دار ابن حزم ریاض سعودیہ۔
ابوبکر ابن ابی الدنیا نے اسکو نقل کیا ہے اپنی سند کے ساتھ۔
⛔موسوعہ ابن ابہ الدنیا (کتاب المنامات) – ابوبکر ابن ابی الدنیا // جلد ۳ // صفحہ ۸۴ // رقم ۱۳۰ // طبع مکتبہ العصریہ قاھرہ مصر۔
پاکستان کے سلفی عالم حافظ زبیر علی زائی نے یہاں تک دعوہ کیا یے کہ کسی قابل اعتبار محقق نے س روائت کو منکر،شاذ اور ضعیف نہیں قرار دیا ہے۔
⛔مقالات – زبیر علی زائی // جلد ۲ // صفحہ ۴۱۰ // طبع الکتاب انٹرنیشنل دھلی ھندوستان۔
🌸اور اہل سنت معتبر احادیث میں مذکور ہے شیطان کبھی رسول اللہ ﷺ کی شکل میں نہیں آسکھتا ہے جیسا کہ بخاری نے اپنی صحیح میں ایک روائت نقل کی ہے۔
قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏ “‏ مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لاَ يَتَمَثَّلُ بِي ‏”‏ ‏.‏
نبی کریم ﷺ نے فرمایا جس نے مجھے خواب میں دیکھا تو اس نے واقعی دیکھا کیونکہ شیطان میری صورت میں نہیں آ سکتا
⛔صحيح البخاري – محمد بن اسماعیل بخاری // صفحہ ۱۲۰۶ // رقم ۶۹۹۴ // طبع دار السلام ریاض سعودیہ۔
.
.
دیکھیے اہل سنت کی ٹاپ کی کتاب کی صحیح حدیث
ابن عباس روایت کرتے ہیں کہ میں نبی پاک کو خواب میں دیکھا تو ان کے بال بکھرے ہوئے تھے اور بالوں میں مٹی ڈالی ہوئی تھی!
8201 – حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَالَوَيْهِ، ثَنَا بِشْرُ بْنُ مُوسَى الْأَسَدِيُّ، ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى الْأَشْيَبُ، ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَمَّارِ بْنِ عَمَّارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: ” رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا يَرَى النَّائِمُ نِصْفَ النَّهَارِ، أَشْعَثَ أَغْبَرَ مَعَهُ قَارُورَةٌ فِيهَا دَمٌ، فَقُلْتُ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا هَذَا؟ قَالَ: هَذَا دَمُ الْحُسَيْنِ وَأَصْحَابِهِ، لَمْ أَزَلْ أَلْتَقِطُهُ مُنْذُ الْيَوْمَ “، قَالَ: «فَأُحْصِيَ ذَلِكَ الْيَوْمُ فَوَجَدُوهُ قُتِلَ قَبْلَ ذَلِكَ بِيَوْمٍ»
هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ، وَلَمْ يُخْرِجَاهُ “
[التعليق – من تلخيص الذهبي] 8201 – على شرط مسلم