اہل سنت آئمہ کا ماتم

علامہ شبلی نعمانی لکھتے ہیں کہ
امام الحرمین نے جب وفات پائی اور ان کی وفات کے دن نیشاپور کے تمام بازار بند ہوگے اور جامع مسجد کا منبر توڑ دیا گیا ان کے شاگر جو چارسو کے قریب تھے پورا سال ماتم کیا
*تبصرہ*
امام الحرمین کا ماتم پورا سال چلے اور مسجد میں منبر رسول اللہ بھی توڑ دیا جاے تو کوئی تکلیف نہیں نبی کریم کے نواسہ امام حسین علیہ السلام کا ماتم کریں تو تکلیف ہے اس سے معلوم ہوتا یزید کا گندا خون آج بھی موجود ہے
.
.
.
.
اھل سنت کے جرح وتعدیل کے امام ذهبي لکھتا ہے کہ:
وتوفي ليله الجمعه بين العشاءين الثالث عشر من رمضان.، وغلقت الأسواق، وجاء الخلق،. وكان في تموز، وأفطر خلق، ورموا نفوسهم في الماء. وباتوا عند قبره طول شهر رمضان يختمون الختمات، بالشمع والقناديل ……….الخ
سبط بن جوزی شب جمعه 13 ماه رمضان کو فوت ہوا۔ اس کے مرنے پر بازار بند ہو گئے۔ لوگ زیادہ جمع ہو گئے۔ لوگوں نے غم اور گرمی کی وجہ سے روزہ نہ رکھا۔لوگ ماہ رمضان کے آخر تک اس کی قبر پر بیٹھے رہے۔ اس کی قبر پر شمعیں و چراغ جلائے گئے اور ختم قرآن کیا گیا۔ عزاداری اور نوحہ خوانی کی گئی۔
سير أعلام النبلاء، ج ۲۱، ص ۲۷۹.۲۸۰