*جناب سیدہؐ کا نوحہ کتب اہل سنت میں*

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنِي ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَال: قَالَتْ لِي فَاطِمَةُ: يَا أَنَسُ كَيْفَ سَخَتْ أَنْفُسُكُمْ أَنْ تَحْثُوا التُّرَابَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ . (حديث موقوف) (حديث موقوف) وحَدَّثَنَا وحَدَّثَنَا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ، قَالَتْ حِينَ قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَا أَبَتَاهُ إِلَى جِبْرَائِيلَ أَنْعَاهُ، وَا أَبَتَاهُ مِنْ رَبِّهِ مَا أَدْنَاهُ، وَا أَبَتَاهُ جَنَّةُ الْفِرْدَوْسِ مَأْوَاهُ، وَا أَبَتَاهُ أَجَابَ رَبًّا دَعَاهُ ، قَالَ حَمَّادٌ: فَرَأَيْتُ ثَابِتًا حِينَ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ بَكَى حَتَّى رَأَيْتُ أَضْلَاعَهُ تَخْتَلِفُ.

مجھ سے فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے انس! تمہارے دل کو کیسے گوارا ہوا کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر مٹی ڈالو؟ انس رضی اللہ عنہ نے کہا: جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی، تو فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہائے میرے والد، میں جبرائیل کو ان کے مرنے کی خبر دیتی ہوں، ہائے میرے والد، اپنے رب کے کتنے نزدیک ہو گئے، ہائے میرے والد، جنت الفردوس میں ان کا ٹھکانہ ہے، ہائے میرے والد، اپنے رب کا بلانا قبول کیا۔ حماد نے کہا: میں نے ثابت کو دیکھا کہ اس حدیث کو بیان کرنے کے بعد روئے یہاں تک کہ ان کی پسلیاں اوپر نیچے ہونے لگیں۔
*حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ کے نوحہ کے دو شعر*
جو کوئی شخص پاک نبی کی تربت سونگھ لے اس پر کیا لازم ہے کہ یہ کہہ عمر بھر کوئی خوشبو نہ سونگھے
مجھ پر ایسی مصیبتیں آ پڑی ہے اگر دنوں پر پڑتی تو وہ راتیں بن جائے

روح المعانی

جناب فاطمہ کی مصیبتیں
افسوس ہے کہ وہ فاطمہ(س) جن کی تعظیم کو رسول کھڑے ہوجاتے تھے رسول کے جانے کے بعد اہل زمانہ کا رخ ان کی طرف سے پھر گیا آپ نے فرمایا

صُبَّت علیَّ مصائبُ لوانھّا صبّت علی الایّام صرن لیالیا

بابا جان! آپ کے جانے کے بعد مجھ پر اتنی مصیبتیں پڑیں کہ اگر روشن دِنوں پر پڑتیں تو وہ تاریک راتوں میں تبدیل ہو جاتے

مدارج النبوت جلد دوئم اردو ص 513
حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کا رسول خدا(ص) کی میت آہ بکا کرنا
أخبرنا : إسحق بن ابراهيم ، قال : أنبأنا : عبد الرزاق ، قال : حدثنا : معمر ، عن ثابت ، عن أنس : أن فاطمة بكت على رسول الله (ص) حين مات ، فقالت : يا أبتاه من ربه ما أدناه ، يا أبتاه إلى جبريل ننعاه ، يا أبتاه جنة الفردوس مأواه.
سنن النسائي – كتاب الجنائز – في البكاء على الميت حدیث نمبر 1847
انس سے روایات ھے کہ جس وقت رسول کریمؐ کی وفات ھو گئی تو فاطمہ علیہ السلام رونے لگیں ( یعنی آہ بکا) کرنے لگیں کہ اے میرے والد تم اپنے پروردگار کے قریب آگئے اے میرے والد ماجد میں تمہاری وفات کی خبر حضرت جبرئیل علیہ السلام تک پہنچاتی ھوں اے میرے والد تمہارا مقام جنت میں ھے
مستدرک حاکم میں لکھا ھے کہ یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ھے