یہ رویت ان لوگوں کے منہ پر طمانچہ ھے جو غم حسین علیہ السلام میں رونے پر فتویٰ لگاتے ہیں۔۔۔۔
جب امام زین العابدین سید سجاد علیہ السلام سے انکے کثرت گریہ کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے فرمایا: میری اس کام پر ملامت نہ کرو، حضرت یعقوب علیہ السلام کا فقط ایک بیٹا ان سے دور ہوا تھا، تو انھوں نے اس پر اتنا گریہ کیا کہ انکی آنکھیں سفید ہو گئیں، یعنی بینائ چلی گئ حالانکہ انکو یقین نہیں تھا کہ انکا بیٹا فوت ھو گیا ہے، لیکن میری آنکھوں کے سامنے اہل بیت اطہار کے 14 مردوں کو ایک دن میں بے جرم و خطا ذبح کر دیا گیا، کیا اس صورت میں انکا غم کبھی میرے دل سے نکل سکتا ہے ؟

Online link 

.
.
وَقَال أبو حمزة محمد بن يعقوب بن سوار، عن جعفر بن محمد: سئل علي بن الحسين عن كثرة بكائه، فقال: لا تلوموني، فإن يعقوب فقد سبطا من ولده، فبكى حتى ابيضت عيناه ولم يعلم أنه مات، ونظرت أنا إلى أربعة عشر رجلا من أهل بيتي ذبحوا في غداة واحدة، فترون حزنهم يذهب من قلبي أبدا؟
تہذیب الکمال
.
.
.


اہل سنت محدث سلیمان بن احمد طبرانی (المتوفی ۳۶۰ھ) نے اپنی سند سے بیان کیا :
حدثنا محمد بن عبد الله الحضرمي ثنا عبد السلام بن عاصم الرازي ثنا يحيى بن ضريس عن فطر عن منذر الثوري قال كان إذا ذكر قتل الحسين بن علي رضي الله عنه عند محمد بن الحنفية قال لقد قتل معه سبعة عشر ممن ارتكض في رحم فاطمة رضي الله عنهم
منذر الثوری نے فرمایا کہ جب محمد بن حنفیہ کے پاس قتل حسین بن علیؑ کا ذکر ہوتا تو وہ کہتے کہ حسینؑ کے ساتھ ۱۷ لوگ قتل ہوئے جو نسل فاطمہؑ سے تھے۔

اس اثر کو ابن سعد (المتوفی۲۳۰ھ) نے طبقات میں بھی نقل کیا۔

نور الدین ھیثمی (المتوفی ۸۰۷ھ) نے اس روایت کے بارے میں یوں لکھا :
اسکو طبرانی نے دو سندوں سے نقل کیا اور ان میں سے ایک صحیح ہے۔

اسی طرح کا ایک اور اثر حسن البصری سے بھی منقول ہے۔
طبرانی نے اپنی سند سے اسکو نقل کیا ہے :
حدثنا علي بن عبدالعزيز، ثنا اسحاق بن اسماعيل الطالقاني، ثنا سفيان بن عيينة، عن أبي موسي، عن الحسن، قال: قتل مع الحسين بن علي رضي الله عنه ستة عشر رجلا من أهل بيته والله ما علي ظهر الأرض يومئذ أهل بيت يشبهون.
قال سفيان: و من يشك في هذا؟
حسن البصری نے فرمایا کہ حسین بن علیؑ کے ساتھ اسکے خاندان کے ۱۷ لوگ قتل ہوئیں۔ اللہ کی قسم روئے زمین اس وقت ایسا خاندان ہی نہیں تھا۔
سفیان نے کہا : کیا اس میں کون شک کرتا ہے ؟

شمس الدین القرطبی (المتوفی ۶۷۱ھ) نے بھی اسکو اپنی کتاب میں حسن البصری سے نقل کیا۔

سلام ہو ان شہداء پر۔









