تطہیر اور آئمہ ع اہل بیت (شیعہ کتب) تحریر

طہارت اور آئمہ ع اہل بیت ع
تحریر بقلم: اے ایس امجد
انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا
رسول اکرم ص نے فرمایا
ہم وہ اہلبیت (ع) ہیں جن سے خدا نے ہر برائی کو دور رکھاہے چاہے وہ ظاہری ہوں یا باطنی
الفردوس1ص54/144
رسول اکرم ص نے فرمایا !
پروردگار نے مخلوقات کو دو قسموں پر تقسیم کیا اور مجھے بہترین قسم میں قرار دیا جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیا گیا ہے کہ کچھ اصحاب الیمین ہیں اور کچھ اصحاب الشمال ، ہمارا تعلق اصحاب الیمین سے ہے اور میں ان میں بہترین قسم میں ہوں۔
اس کے بعد اس نے دونوں قسموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا اور مجھے ان کے بہترین حصہ میں قرار دیا جس کی طرف اصحاب میمنہ کے ساتھ ”السابقون السابقون“ کے ذریعہ اشارہ کیا گیا ہے کہ ہمارا شمار سابقین میں ہے اور میں ان میں بھی سب سے بہتر ہوں۔ اس کے بعد ان تینوں حصوں کو قبائل میں تقسیم کیا گیا اور مجھے سب سے بہتر قبیلہ میں رکھا گیا جس کی طرف اس آیت میں اشارہ کیاگیاہے کہ پروردگار نے تمھیں شعوب اور قبائل میں تقسیم کیا ہے تا کہ ایک دوسرے کو پہچان سکواور تم میں سب سے زیادہ محترم وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی اور پرہیزگار ہے۔
میں اولاد آدم میں سب سے زیادہ متقی اور پیش پروردگار مکرم ہوں لیکن یہ کوئی فخر کی بات نہیں ہے، یہ مقام شکر ہے، اس کے بعد مالک نے قبائل کو خاندانوں میں تقسیم کیا اور مجھے بہترین گھر میں قرار دیا جسکی طرف آیت تطہیر میں اشارہ کیا گیاہے تو مجھے اور میرے اہلبیت (ع) سب کو گناہوں سے پاک و پاکیزہ قرار دیا گیا ہے۔
دلائل النبوة بیہقی1ص170،
البدایة والنہایة2ص257،
الدرالمنثور6ص605،
مناقب امیر المومنین (ع) الکوفی 1 ص127/70 ص406/324،
مجمع البیان9ص207،
اعلام الوریٰ ص16،
المعجم الکبیر12ص81/12604،3ص57/7426،
امالی الشجری1ص151،
امالی صدوق ص503/1
تفسیر قمی2ص347
رسول اکرم ص نے فرمایا !
میں اور علی (ع) اور حسن (ع) و حسین (ع) اور نو اولاد حسین (ع) سب پاک و پاکیزہ اور معصوم قرار دیے گئے ہیں
کمال الدین ص280/28،
عیون اخبار الرضا (ع)1ص64/30،
مناقب ابن شہرآشوب1ص295
کفایة الاثر ص19،
الصراط المستقیم2ص110،
ینابیع المودة3ص291/9،
فرائدالسمطین2ص133/430
رسول اکرم ص نے فرمایا !
میرے بعد بارہ امام مثل نقباء بني اسرائیل ہوں گے اور سب کے سب دین خدا کے امانتدار ۔ پرہیزگار اور معصوم ہوں گے۔
جامع الاخبار62/80
رسول اکرم ص نے فرمایا !
ہم وہ اہلبیت (ع) ہیں جنھیں پروردگار نے پاکیزہ قرار دیاہے ۔ ہم شجرہٴ نبوت اور موضع رسالت ہیں۔ ہمارے گھر ملائکہ کی آمد و رفت رہتی ہے۔ ہمارا گھرانہ رحمت کا ہے اور ہم علم کا معدن ہیں۔
الدرالمنثور6ص606از ضحاک بن مزاحم
رسول اکرم ص نے فرمایا ! جو شخص بھی اس سرخ لکڑی کو دیکھنا چاہتا ہے جسے مالک نے اپنے دست قدرت سے بویاہے اور اس سے متمسک رہنا چاہتاہے اس کا فرض ہے کہ
علی (ع) اور ان کی اولادکے ائمہ سے محبت کرے کہ یہ سب خدا کے منتخب اور پسندیدہ بندے ہیں اور ہر گناہ اور ہر خطا سے معصوم ہیں۔
امالیصدوق (ر) ص467/26،
عیون اخبار الرضا ص57/211از محمد بن علی التمیمی
۔ امام علی (ع) نے فرمایا !
پروردگار نے رسول کی اطاعت کا حکم دیاہے اس لئے کہ وہ معصوم اور پاکیزہ کردار ہیں اور کسی معصیت کا حکم نہیں دے سکتے ہیں اس کے بعد اس نے اولی الامر کی اطاعت کا حکم دیاہے کہ وہ بھی معصوم اور پاکیزہ کردار ہیں اور کسی معصیت کا حکم نہیں دے سکتے ہیں
خصال ص139/158،
علل الشرائع ص123،
کتاب سلیم بن قیس2ص884/54
امام علی (ع) نے فرمایا ۔ پروردگار نے ہم اہلبیت (ع) کو فضیلت عنایت فرمائی ہے اور کیوں نہ ہوتا جبکہ اس نے ہمارے بارے میں آیت تطہیر نازل کی ہے اور ہمیں تمام برائیوں سے پاکیزہ قرار دیاہے، چاہے کھلی ہوئی ہوں یا مخفی ہوں، ہم ہی میں جو حق کے راستہ پر ہیں ۔
تاویل الآیات الظاہرہ ص450
امام حسن (ع) نے فرمایا ۔ ہم ہ اہلبیت (ع) ہیں جنھیں مالک نے اطاعت کے ذریعہ محترم بنایاہے اور ہمیں منتخب اور مصطفیٰ و مجتبي قرار دیاہے۔ ہم سے ہر رجس کو دور رکھاہے اور ہمیں مکمل طور پر پاکیزہ قرار دیاہے۔ اورشک رجس ہے لہذا ہمیں خدایا دین خدا کے بارے میں کبھی شک نہیں ہوسکتاہے۔ اس نے ہمیں ہر طرح کے انحراف اور گمراہی سے پاکیزہ رکھاہے
امالی طوسی (ر) ص562/1174ازعبدالرحمٰان بنکثیر۔
امام باقر (ع) نے فرمایا
ہماری توصیف ممکن نہیں ہے۔ ان کی توصیف کون کرسکتاہے جن سے اللہ نے ہر رجس اور شک کو دور رکھاہے۔
کافی 2ص182/16
امام صادق (ع) نے فرمایا
انبیاء اور اولیاء کی زندگی میں کوئی گناہ نہیں ہوتاہے۔ یہ سب معصوم اور مطہر ہوتے ہیں
خصالص608/9
امام صادق (ع) نے فرمایا
شک اور معصیت کی جگہ جہنم ہے اور ان کا تعلق کسی طرح بھی ہم سے نہیں ہے۔
کافی2ص400/5
امام صادق (ع) نے فرمایا
آیت تطہیر میں رجس سے مراد ہر طرح کا شک ہے۔
معانی الاخبار138/1
امام رضا (ع) نے فرمایا
امامت وہ مرتبہ ہے جسے پروردگار نے جناب ابراہیم (ع) کو نبوت کے بعد عنایت فرمایاہے اور تیسرا مرتبہ خلت کا ہے، امامت ہی کے ذریعہ انھیں مشرف کیا ہے اور اس ذریعہ سے ان کے ذکر کو محترم بنایا ہے۔” انی جاعلک للناس اماما“۔
خلیل خدا نے اس مرتبہ کو پانے کے بعد کمال مسرت سے گزارش کی کہ خدایا اور میری ذریت؟ فرمایا یہ عہدہ ظالموں تک نہیں جاسکتاہے لہذاآ یت کریمہ نے قیامت تک کہ ظالموں کی امامت کو باطل قرار دیدیا ہے اور یہ صرف منتخب افراد کا حصّہ ہوگئی ہے۔ اس کے بعد پروردگار نے اسے ان کی اولاد کے پاکیزہ افراد کا حصہ قرار دیاہے اور ارشاد فرمایاہے کہ ” ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب جیسی اولاد عطا فرمائی ہے اور سب کو صالح قرار دیاہے”— پھر ارشاد ہوا“ ہم نے انھیں امام بنایا ہے کہ ہمارے حکم سے لوگوں کو ہدایت دیں اور ان کی طرف وحی کی ہے کہ نیکیاں انجام دیں۔ نماز قائم کریں ۔ زکٰوة ادا کریں اور یہ سب ہمارے عبادت گذار بندے تھے۔
کافی1ص199/1،
کمال الدین ص 676/31
امالی صدوق (ر)537/1،
معانی الاخبار97/2،
عیون اخبار الرضا (ع)1ص217از عبدالعزیز بن مسلم
امام ہادی (ع) نے فرمایا
زیارت جامعہ میں فرماتے ہیں۔ آپ حضرات سب ائمہ راشدین مہدی ، معصوم اور مکرم ہیں ، پروردگار نے آپ حضرات کو لغزش سے محفوظ رکھاہے ۔
فتنوں سے بچاکر رکھاہے، برائیوں سے پاک رکھاہے ارو آپ سے ہر رجس کو دور کرکے پاک و پاکیزہ قرار دیاہے۔
تہذیب6ص97/177،
الفقیہ2ص611/3213،
فرائد السمطین2ص180،
عیون اخبار الرضا (ع)2ص273، از موسیٰ بن عمران نجفی ، غالباً یہ موسیٰ بن عبداللہ ہیں