کیا معاویہ خال المؤمنین ھے؟

کیا معاویہ خال المؤمنین ھے؟
اَلنَّبِىُّ اَوْلٰى بِالْمُؤْمِنِيْنَ مِنْ اَنْفُسِهِـمْ ۖ وَاَزْوَاجُهٝٓ اُمَّهَاتُهُـمْ ۗ وَاُولُو الْاَرْحَامِ بَعْضُهُـمْ اَوْلٰى بِبَعْضٍ فِىْ كِتَابِ اللّـٰهِ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَالْمُهَاجِرِيْنَ اِلَّآ اَنْ تَفْعَلُوٓا اِلٰى اَوْلِيَآئِكُمْ مَّعْرُوْفًا ۚ كَانَ ذٰلِكَ فِى الْكِتَابِ مَسْطُوْرًا (سورة الأحزاب 6)
نبی مسلمانوں کے معاملہ میں ان سے بھی زیادہ دخل دینے کا حقدار ہے، اور اس کی بیویاں ان کی مائیں ہیں، اور رشتہ دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے سے زیادہ تعلق رکھتے ہیں بہ نسبت دوسرے مومنین اور مہاجرین کے مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں سے کچھ سلوک کرنا چاہو، یہ بات لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔
اگر معاویہ خال المؤمنین تو پہر عبد الرحمن ابن ابی بکر اور عبد اللہ ابن عمر دونوں کو آج تک ناصبیوں نے خال المؤمنین نہیں کہا۔ جن کی خدمات اور قدیم السلام ہیں
مزید ہمعصر بریلوی حوالہ جات:
* صدرالافاضل,استادالکل, مفسر قرآن,علامہ سید نعیم الدین مرادآبادی آیت ” وازواجہ امھتھم” کے تحت اپنی تفسیر میں لکھتے ہیں : اور اس کی ازواج ان کی مائیں ہیں _ تعظیم حرمت میں اور نکاح کے ہمیشہ کے لیے حرام ہونے میں اور اس کے علاوہ دوسرے احکام میں مثلا وراثت اور پردہ وغیرہ کا وہی حکم ہیے جو اجنبی عورتوں کا اور ان کی بیٹیوں کو مومنیں کی بہنیں اور ان کے بھائیوں اور بہنوں کو مو منین کے ماموں, خالہ نہ کہا جاۓ گا_
( تفسیر خزائن العرفان ص 603_ پ 21)
نعیمی علماء کے دادا استاد کے کلام وتفسیر سے ثابت ہوا کہ ازواج مطہرات کے بھائیوں کو مسلمانوں کاماموں نہ کہاجاۓ گا_ تو ظاہر ہے کہ حضرت معاویہ کوبھی مسلمانوں کا ماموں نہ کہاجاۓ گا _
* مفسرقرآن مفتی فیض احمد اویسی نے تفسیرروح البیان کاترجمہ فیوض الرحمن کےنام سے کیاہیے, اسی آیت کے ماتحت حواشی میں لکھتے ہیں :
اس معنی پر حضرت معاویہ کو ” خال المومنین” ( مومن مردوں کا ماموں) کہنا صحیح نہ ہوا, جیساکہ دیوبندیوں نے خصوصا یہ اصلاح گھڑ لی ہیے _ یہ بدعت بھی ہیے کہ پہلے کسی نے ایسا نہیں کیا_
( فیوض الرحمن ص 400 ج 21)
لھذا ثابت ہوا کہ معاویہ , مومنوں کاہرگز ماموں نہیں
———————-
No photo description available.