اس امت کی دو مائیں اور ان میں واضح فرق

امام علی ابن ابی طالبؑ پر سب و شتم بنو امیہ دور میں ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔ لیکن رسول اللہ ﷺ کی ازواج کے درمیان اسکے رد عمل میں اختلاف پایا جاتا ہے۔
⭐جناب ام سلمہؓ :
احمد بن حنبل نے اپنی کتاب فضائل الصحابہ میں ایک حدیث نقل کی ہے جو اس طرح ہے :
عن ابي عبد الله الجدلي قال دخلت على ام سلمة قال : ايسب رسول الله (ص) فيكم قلت : سبحان الله او معاذ الله ـ قالت : سمعت رسول الله (ص) يقول : من سب عليا فقد سبني .”
ابو عبداللہ جدالی روایت کرتے ہے کہ میں ام سلمہ کے یہاں داخل ہوا تو انہوں نے فرمایا : آپکے یہاں کیوں رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دی جا رہی ہے ، میں نے جواب دیا ” سبحان اللہ یا معاذ اللہ تو انہوں نے فرمایا : میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جس نے علی کو گالی دی اس نے مجھے گالی دی۔
کتاب کے سلفی محقق استاد ڈاکٹر وصی اللہ عباس نے اس حدیث کو زیل میں کہا ہے کہ : اسکی سند صحیح ہے
⛔فضائل الصحابہ – امام حمد بن حنبل // باب فضائل علی ابن ابی طالب // جلد ۲ // صفحہ ۵۳ // رقم ۱۰۱۱ // طبع دار ابن جوزی ریاض سعودیہ۔
⭐جناب عائشہ بنت ابی بکر :
احمد بن حنبل نے اپنی کتاب ” المسند ” میں ایک حدیث لائی ہے جو اس طرح ہے :
جاء رجل فوقع في علي وفي عمار عند عائشة فقالت : اما علي فلست قائلة لك فيه شيئا وأما عمار فإني سمعت رسول الله ( ص ) يقول فيه : ” لا يخير بين أمرين الا اختار ارشدهما ”
عطا بن یسار بیان کرتے ہے کہ ایک آدمی آیا اور جناب عائشہ کے سامنے علی و عمار کے بارے میں کچھ (بدکلام ) کرنے لگا تو جناب عائشہ نے کہا : جہاں تک علی کا معاملہ ہے میں انکے بارے میں کچھ کہ نہیں سکھتی لیکن عمار کے بارے میں رسول اللہ صلی علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے ” جب بھی ان پر دو کام پیش کئے گئے تو انھوں نے ان میں سے صحیح کام کا انتخاب کیا
کتاب کے محقق شعیب الارنؤط نے نیچھے لکھا ہے کہ اس حدیث کی سند صحیح ہے مسلم کی شرط پر۔
⛔مسند احمد – احمد بن حنبل // مسند عائشہ // جلد ۳۱ // صفحہ ۳۲۲ // رقم ۲۴۸۲۰ // طبع الرسالہ العالمیہ بیروت لبنان۔
لہذا آپ دیکھ سکھتے ہو کہ امت کی دو ماؤں میں کونسا فرق تھا کہ ایک علیؑ کو گالیاں دینے والوں کا رد کرتی تو دوسری موجودہ اھل سنت کی طرح سکوت کرکے بھیٹی تھی۔