غار یار

“امام” محمد بن اسماعیل بخاری اپنے سلسلہ سند سے نقل کرتا ہے کہ عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ:
سالم جو ابو حذیفہ کا غلام تھا وہ اولین مجاھرین اور صحابہ کو مسجد قباء میں نماز پڑھاتے تھے جن میں ابوبکر، عمر، ابو سلمۃ، زید اور عامر بن ربیعۃ شامل تھے۔
⛔صحیح بخاری – محمد بن اسماعیل بخاری // صفحہ ۱۲۳۶ // رقم ۷۱۷۵ // کتاب الحکام // باب استقضاء الموالی و استعمالھم // طبع دار السلام ریاض سعودیہ۔
اس صحیح حدیث سے مندرج زیل فوائد ثابت ہوجاتے ہیں :
۱ – اگر رسول اللہ (ﷺ) نے اس وقت ھجرت کی تھی تو رسول اللہ (ﷺ) کے بدلے سالم لوگوں کو نماز پڑھاتے تھے۔ اھل سنت کا دعوہ کہ رسول اللہ (ﷺ) کی حیات میں ابوبکر نے لوگوں کو نماز پڑھائی لہذا یہ انکی خلافت کی طرف اشارہ تھا بے بیناد کہلائے گا کیونکہ اوپر والی حدیث میں پھر یہ اشارہ سالم ابو حذیفہ کے غلام کی طرف پہلے جاتا ہے۔
۲ – اگر رسول اللہ (ﷺ) نے ابھی خود ھجرت نہیں کی تھی تو ابوبکر وہاں سالم کے پیچھے مدینے میں کیسے نماز ادا کر رہا تھا جبکہ اھل سنت کے مطابق وہ “غار یار” تھا مطلب رسول اللہ (ﷺ) کے ساتھ ھجرت کا ساتھی۔
دونوں میں سے ایک بات مانے سے دوسری بات باطل قرار پائے گی۔