زرارہ روایت کرتا یے کہ عبداللہ بن عمیر اللیثی امام ابو جعفرؑ کے پاس آیا اور اس سے پوچھا : آپ عورتوں کے ساتھ متعہ کے بارے میں کیا کہتے ہو ؟
انہوں نے جواب دیا : اللہ نے اسکو حلال قرار دیا اپنی کتاب میں اور اپنے نبی ﷺ کی زبان پر۔ لہذا یہ قیامت تک حلال ہے۔
اس نے کہا : اے ابو جعفر، آپ جیسا انسان ایسا کہ رہا ہے جبکہ عمر نے اس حرام قرار دیا اور لوگوں کو اس سے منع کیا۔
انہوں نے جواب دیا : ہاں اگرچہ اس نے ایسا کیا ہو۔
اس نے کہا : میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں اس عمل کو حلال سمجھنے سے جس سے عمر نے حرام قرار دیا ہو۔
زرارہ کہتا ہے کہ انہوں (باقرؑ) نے اس سے کہا : پھر آپ اپنے صاحب (عمر) کے قول پر ہو اور میں رسول اللہ ﷺ کے قول پر ہوں۔ سامنے آؤ مباھلہ کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جو کہا وہ حق ہے اور جو تمہارے صاحب نے وہ باطل ہے۔
عبداللہ بن عمیر انکے سامنے آگیا اور ان سے کہا : کیا آپ اس سے راضی ہونگے کہ آپکی عورتیں، بیٹیاں، بہنیں اور چچا کی بیٹیاں ایسا کریں ؟
ابو جعفر نے اپنا منہ پھیر لیا جب اس نے انکی عورتوں اور چچا کی بیٹیوں کا ذکر کیا۔
شیخ آصف محسنی کہتا ہے : (امام نے یہ اسلے کیا) کئونکہ وہ بندہ جاھل اور ہٹ دھرم تھا لیکن یہی اعتراض وہ لوگ بھی اٹھاتے ہیں جو اپنے لے علم کا دعوہ کرتے ہیں بلکہ مجھے بھی ایک مصری عالم نے یہی سوال کیا تھا تو میں نے اسکو جواب دیا : میں اپنی بیٹی متعہ میں نہیں دونگا کیونکہ اگرچہ متعہ جائز ہے لیکن ہر جائز کام ایسا نہیں ہے کہ اسکی طرف ترغیب دی جائے۔ ہاں اگر شارح (رسول اللہ ﷺ) نے اسکو واجب قرار دیا ہوتا تب ھم رضامندی سے اسکو قبول کرتے اور اللہ کے حکم کی تعمیل کرتیں۔
کیا آپ چاہو گے کہ ایسے کپڑے پہن کر جو صرف آپکے اعضاء مخصوصہ پر پردہ کریں اس پوری ابو ذر سڑک (مدینے میں وہ سڑک جہاں یہ بات ہو رہی تھی) پر دوڈو لگاو کیونکہ یہ بھی جائز ہے۔
اس نے جواب دیا : نہیں۔
میں نے پھر سے سوال کیا : کیا تم اپنی بیٹی، اپنی خالہ اور پوپھی کو ایک ہی وقت( ایک ہی شخص کے ساتھ) نکاح میں دے دوگے جبکہ قرآن نے اسکو جائز قرار دیا ہے جب تک وہ اس کی رضامندی دیں۔
اس نے جواب دیا : نہیں
میں نے کہا : پھر آپ نکاح دائمی کے برعکس نکاح متعہ سے کیوں متنفر ہو اور تم اپنی بیٹی کو نکاح دائمی کے لے راضی ہو نہ کہ نکاح متعہ کے لے جبکہ نکاح متعہ میں کم دخول و مباشرت ہوتی ہے۔
پس وہ ہنسنے لگا اور معافی مانگی۔ پھر اس نے اپنی لاعلمی کو سعودی وھابیوں کے پروپگنڈے کی طرف منسوب کیا



