قرآن میں نکاح متعہ والی آیت اور ناسخ و منسوخ کے بارے میں شافعی کا مذھب

رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد بہت سارے صحابہ اور تابعین (خصوصاً مکہ و یمن میں ابن عباس کے شاگرد) نکاح متعہ کو جائز سمجھتے تھے۔ یہی مذھب شیعہ امامیہ کا بھی ہے۔
ا۔د العمرانی نے تفسیر مجاھد میں ایک قول نقل کیا ہے کہ ابو نجیع نے مجاھد سے روایت کی ہے کہ انہوں نے اس آیت : – ۚ فَمَا اسْتَمْتَعْتُم بِهِ مِنْهُنَّ، کے بارے میں کہا اس سے مراد نکاح متعہ ہے۔
⛔تفسیر مجاھد – ا۔د العمرانی // جلد ۴ // صفحہ ۱۷۹ // طبع دار السلام قاھرہ مصر۔
لہذا ثابت ہوا کہ قرآن میں نکاح متعہ کی جوازیت پر قرآنی آیت موجود تھی۔
اب اھل سنت کا دعوہ ہے کہ احادیث کی وجہ سے یہ نکاح منسوخ ہوگیا تھا جبکہ محمد بن ادریس شافعی کے مطابق قرآنی آیت کو صرف قرآن ہی منسوخ کر سکھتا ہے۔ چناچہ وہ یوں لکھتا ہے :
اور اللہ انکے ساتھ ہے۔ جو کچھ اس نے منسوخ کیا ہے قرآن میں سے اسکو قرآن سے ہی منسوخ کیا ہے اور بے شک سنت (احادیث) قرآن کو منسوخ نہیں کر سکھتا ہے کیونکہ وہ تابع ہے قرآن کے۔
⛔کتاب الام (الرسالہ) – شافعی // جلد ۱ // صفحہ ۴۴ // طبع دار ابن حزم ریاض سعودیہ۔
پھر ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ نکاح متعہ والی آیت کو منسوخ قرآن کی کس آیت نے کیا تھا ؟