.
ابن سعد کہتے ہیں:: مجھے عفان بن مسلم نے خبر دی انہوں نے کہا ہمیں حماد بن سلمہ نے خبر دی انہوں نے کہا کہ ہمیں ابو حفص اور کثوم بن جبر نے خبردی اور انہوں نے ابو غادیہ سے جس نے کہا کہ میں نے حضرت عمار بن یاسر کو عثمان کو برا بھلا اور گالیاں دیتے مدینہ میں سنا تو میں تو میں اس سے کو قتل کرنے کا عندیہ دیا ۔ مزید کہا اگر اللہ نے مجھے تم پر کنڑول دیا تو ضرور بالضرور کروں گا چنانچہ جب صفین کی جنگ رونما ہوئی اور حضرت عمار ع لوگوں پر حملہ کرنے لگے تو کہا گیا یہ عمار ہے تو میں (یعنی ابو غادیہ) نے انکے جسم میں حملہ کی گنجائش دیکھی (مفہوم) پس میں نے ادھر حملہ کیا اور انکی ران پر زخم پہنچایا چنانچہ وہ تیر بھدف ثابت ہوا اور میں نے انکو قتل کیا تو پس کہا گیا کہ تو (ابو غادیہ) نے عمار بن یاسر کو قتل کیا۔
حوالہ : [ طبقات الکبری – جلد ٣ – ص ٢۴١ ]
ناظرین اس کی سند بالکل قوی ہے اور راویان ثقہ ہیں۔ مسند احمد کی روایت ہے اس میں تقریبا یہی مضمون موجود ہے اور اس میں الفاظ روایت یوں ہے:
فَإِذَا رَجُلٌ يَسُبُّ فُلَانًا، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْكَنَنِي اللَّهُ مِنْكَ فِي كَتِيبَةٍ. فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ صِفِّينَ إِذَا أَنَا بِهِ وَعَلَيْهِ دِرْعٌ قَالَ: فَفَطِنْتُ إِلَى الْفُرْجَةِ فِي جُرُبَّانِ الدِّرْعِ فَطَعَنْتُهُ، فَقَتَلْتُهُ، فَإِذَا هُوَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ، قَالَ: قُلْتُ: وَأَيَّ يَدٍ كَفَتَاهُ يَكْرَهُ أَنْ يَشْرَبَ فِي إِنَاءٍ مُفَضَّضٍ، وَقَدْ قَتَلَ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ

اس روایت کی سند کو محقق ارنووط نے حسن لکھا ہے۔
حوالہ : [ مسند احمد – جلد٢٧ – ص٢۵٠ و ٢۵١ – رقم روایت ١٦٦٩٨ ]

حوالہ : [ مسند احمد – جلد١٣ – ص ١٢٢، ١٢٣ – رقم روایت ١٦٦۴۴ ]
سیر اعلام النبلاء کی عبارت پیش خدمت ہے:


اس روایت کی سند کو شیخ البانی نے کہا : وھذا اسناد صحیح ، رجالة ثقات رجال مسلم۔
حوالہ : [ سلسلة الأحاديث الصحيحة – جلد ۵ – صفحہ ١٩ ]
کمنٹ: قارئین ثابت ہوا کہ حضرت عمار بن یاسرؑ نے عثمان بن عفان کو برا بھلا کہا اور گالی دی۔




