جیسا کہ امام مسلم نے اپنی کتاب صحیح مسلم میں لکھا ہے
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ” ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، شاور حين بلغه إقبال ابي سفيان، قال: فتكلم ابو بكر #فاعرض_عنه، ثم تكلم عمر #فاعرض_عنه
ترجمہ: سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشورہ کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوسفیان کے آنے کی خبر پہنچی تو حضرت ابوبکر نے رسول خدا(ص) کو مشورہ دیا۔ آپ نے اس سے منہ موڑ لیا (جواب نہ دیا) پھر حضرت عمر نے مشورہ دیا تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے منہ موڑ لیا(جواب نہ دیا)
کتاب مسلم شریف كِتَاب الْجِهَادِ وَالسِّيَرِ
قارئین کرام: آپ تمام مسلمان جانتے ہیں ہمارا نبی (ص) جو کام کرتا ہے وہ وحی خداوند متعال سے کرتا ہے ،حضرت ابوبکر اور حضرت عمر سے مشورہ نہ لینا اور ان سے منہ موڑ لینا یقیناً یہ حکم خداوند متعال پر عمل کرنا ہے
#خُذِالۡعَفۡوَوَاۡمُرۡبِالۡعُرۡفِ_وَاَعۡرِضۡ_عَنِ_الۡجٰهلِیۡنَ
اے رسول) درگزر سے کام لیں، نیک کاموں کا حکم دیں اور جاہلوں (بے علم، نادان و سفیہانہ حرکات کے حامل لوگوں سے منہ موڑ لیں ان کو کوئی جواب نہ دیں
#اعراف_آیت_نمبر199

