اہل بیت “صلوات” میں شریک رسول ص ہیں۔

اہل سنت کی متعدد کتابوں میں نقل کیا گیا ہے کہ حضرت رسالتمآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تمام مسلمانوں کو حکم فرمایا ہے: جب آپ صلی اللہ علیہ وآلی وسلم پر صلوات بھیجی جائے تو آپ ص کے اہل بیت علیہم السلام کو بھی صلوات میں ضرور شریک کیا جائے ، یعنی تنہا سول ص پر صلوات بھیجنا صحیح نہ ہوگا ، جب تک کہ آپ کے اہل بیت علیہم السلام پر صلوات نہ بھیجی جائے گی، اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ مقام نبوت کی تعظیم و تکریم کے ساتھ ساتھ اہل بیت عصمت و طہارت کی بھی تعظیم و تکریم لازم ہے اور اس معاملہ میں آپ ص کے اور آپ ص کے خاندان کے درمیان کسی بھی طرح کا فاصلہ کرنا صحیح نہیں ہے، چنانچہ کتب اہل سنت میں ایسی بہت ساری روایات موجود ہیں، لیکن ہم صرف صحیح بخاری سے چند روایات پیش کرتے ہیں:
⬅️حکم نے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ سے نقل کیا ہے:
(ایک دن) کعب ابن عجرہ سے میری ( عبد الرحمن ابن ابی لیلی ) ملاقات ہوئی ، تو انہوں نے کہا کیوں نہ میں تمہیں (حدیث کا) ایک تحفہ پہنچا دوں جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا تھا۔ میں نے عرض کیا جی ہاں مجھے یہ تحفہ ضرور عنایت فرمائیے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ ہم نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا تھا یا رسول اللہ ہم آپ ص پر اور آپ ص کے اہل بیت پر کس طرح درود بھیجا کریں؟ اللہ تعالیٰ نے سلام بھیجنے کا طریقہ تو ہمیں خود ہی سکھا دیا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ یوں کہا کرو اے اللہ ! اپنی رحمت نازل فرما محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اور آل محمد علیہم السلام پر جیسا کہ تو نے اپنی رحمت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم علیہم السلام پر۔ بے شک تو بڑی خوبیوں والا اور بزرگی والا ہے۔ اے اللہ ! برکت نازل فرما محمد پر اور آل محمد علیہم السلام پر جیسا کہ تو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم پر اور آل ابراہیم علیہم السلام پر۔ بے شک تو بڑی خوبیوں والا اور بڑی عظمت والا ہے۔➡️
📚(صحیح بخاری / انٹرنیشنل نمبرنگ : 3370 ، 6357 ، 6358)📖
📛اہل سنت کی کتب صحاح و مسانید اور تواریخ و تفاسیر میں دسیوں حدیثیں رسول اور آل رسول پر صلوات بھیجنے کے طریقہ کے بارے میں وارد ہوئی ہیں لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آنکھیں بند ہونے کے بعد حکومت اور جاہ طلبی نے اس قدر مسلمانوں کو اندھا کر دیا کہ جتنا ہوسکتا تھا اہل بیت کے فضائل کو چھپایا جانے لگا چنانچہ صلوات میں بھی دھیرے دھیرے اہل بیت کے نام کو حذف کر کے ، صرف رسول ص پر ناقص اور دم بریدہ صلوات بھیجنے پر اکتفاء کرنے لگے، حالانکہ رسول خدا نے ایسی صلوات بھیجنے سے بار ہا منع فرمایا تھا، مگر افسوس آج بھی مسلمانوں کی یہی سیرت ہے کہ رسول خدا پر دم بریدہ صلوات بھیج کر دشمنی اہل بیت کا کھلم کھلا ثبوت دے رہے ہیں، جب کہ علمائے اہل سنت کی آنکھوں کے سامنے آج بھی یہ حدیثیں موجود ہیں، بلکہ خود یہ لوگ ان حدیثوں کو نقل بھی کرتے ہیں، لیکن عملی میدان میں برادران اہل سنت کا ایک بہت بڑا طبقہ اپنی گفتگو اور تحریروں کے اندر ان احادیث کے مضمون اور حکم رسول کی صریحاً مخالفت کرتے ہوئے رسول خدا پر صلوات بھیجنے کے بارے میں اپنے ابا و اجداد کی سنت پر عمل کرتے ہیں لہذا اس جگہ دقت کرنے سے ہماری سمجھ میں صرف ایک ہی چیز آتی ہے اور وہ ہے اپنے آباؤ اجداد کی طرح اہل بیت کے بارے میں شدید تعصب میں مبتلا ہونا ‼️
حضرت عبدالرحمن نے رسول علیہ السلام سے پوچھا
قُلْتُ : بَلَي، قَالَ : فَأَهْدِهَا إِلَيَّ قَالَ : سَأَلْنَا رَسُوْلَ اللهِ ﷺ فَقُلْنَا : يَا رَسُوْلَ اللهِ، کَيْفَ الصَّلَاةُ عَلَيْکُمْ أَهْلَ الْبَيْتِ؟ قَالَ ﷺ : قُوْلُوْا : اللَّهُمَّ، صَلِّ عَلَي مُحَمَّدٍ وَ عَلَي آلِ مُحَمَّدٍ، کَمَا صَلَّيْتَ عَلَي إِبْرَاهِيْمَ وَ عَلَي آلِ إِبْرَاهِيْمَ إِنَّکَ حَمِيْدٌ مُّجِيْدٌ. وَ اللَّهُمَّ
ہم نے حضور نبی اکرم ﷺ سے سوال کیا۔ سو ہم نے عرض کیا : یا رسول اللہ! آپ کے اہل بیت پر درود کیسے بھیجا جائے؟ تو حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : (یوں) کہو : اے اللہ تو (بصورت رحمت) درود بھیج۔ محمد ﷺ اور آپ ﷺ کی آل پر جیسا کہ تو نے درود بھیجا حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ علیہ السلام کی آل پر بے
اھلبیت پانچ باتوں میں رسول خدا(ص)کے شریک ھیں
امام رازی نے اپنی تفسیر میں لکھتے ھیں کہ آل محمدؐ پر صلوات منصب عظیم ھے اس لیے اسکو تشہد قرار دیا گیا یہ عظمت آل محمدؐ کے سوا کسی دوسرے کو حاصل نہیں اس سے ثابت ھوتا ھے کہ حب آل محمدؐ واجب ھے پھر کہا اھلبیت پانچ باتوں میں رسولِ کے شریک ھیں
1۔ تشہد میں صلوات
2۔ سلام
3۔ طہارت
4۔ تحریم صدقہ
5۔ محبت
تفسیر رازی جلد 7ص 391 (جلد 27 ص 166)