ابن حجر نے اپنی کتاب الصواعق المحرقہ میں
صحیح مسلم کے حوالے سے سفینہ نوح حدیث نقل کی ہے
کہ رسولﷺ نے فرمایا کہ میری اہل بیت ع کی مثال سفینہ نوح ع کی مانند ہے جو اس میں سوار ہوا نجات پا گیا جس نے (سوار ہونے سے) اختلاف کیا وہ غرق ہو گیا :
کیا یہ حدیث اب صحیح مسلم میں موجود ہے؟ اگر نیں ہے تو کہاں گئ اسکو صحیح مسلم سے کس نے حذف کیا؟



