محدثین کی آئمہِ اہلبیت ع کے متعلق جسارت

1
امام حسن عسکری ع کی روایات کو منگھڑت قرار دینا ۔
1) عبدالرحمن ابن جوزی نے لکھا
هذا حديث موضوع والحسن بن علي صاحب العسكر هو الحسن بن علي بن محمد بن موسى بن جعفر أبو محمد العسكري آخر من تعتقد فيه الشي — عة الإمامة. روى هذا الحديث عن آبائه وليس بشئ
یہ حدیث منگھڑت ہے اور (امام) حسن بن علی عسکری بن علی بن محمد بن موسیٰ بن جعفر ع ہیں جن کے بارے میں امامیہ امامت کا عقیدہ رکھتے ہیں اور انہوں نے یہ حدیث اپنے اجداد سے نقل کی ہے ، ان کی کوئی حیثیت نہیں ۔
📗 الموضوعات – ابن الجوزي – ج ۲ – الصفحة ۲۱٦
2) جلال الدین سیوطی نے لکھا
موضوع ، الحسن العسكري ليس بشيء
یہ حدیث منگھڑت ہے ، ( امام ) حسن عسکری ع کی کوئی حیثیت نہیں ( نعوذ باللہ) ۔
📗 اللآلئ المصنوعة في الأحاديث الموضوعة ، ج ۱ ، ص ۳۹٦
2
محدث علامہ عبد الرشید نعمانی حنفی لکھتے ہیں
وقال في ترجمـة مـالـك بن الحسير : « في رواة
الصحيحين عدد كثير ماعلمنا أن أحداً نص على توثيقهم » فانظر هذا العجب يروي عمن حـالـه مـاذكر ، ويترك أئمة مشاهير مصنفين , فهذا تفريط وإفراط يترك أبـا حنيفة ومحمد بن الحسن , قلت صنيع البخاري مع الإمام الأعظم يشبه صنيعه مع جعفر الصادق قال الذهبي في التذكرة في ترجمة الإمام جعفر الصادق : ( لم يحتج به البخاري واحتج به سائر الأمة )
ذھبی نے ایک راوی کے ترجمہ میں کہا ( بخاری مسلم کے رجال میں ایسے کئی راوی ہیں جن کے متعلق ہم نہیں جانتے کہ کسی نے انکی توثیق کی ہو ) ۔ کیسی عجیب بات ہے کہ انہوں نے ایسے لوگوں سے نقل کیا جن کا حال ابھی ذکر ہوا اور آئمہ اور مصنفین کو چھوڑ دیا اور یہی بےحسی اور ناانصافی وجہ بنی کہ امام ابو حنیفہ اور محمد بن حسن شیبانی کو ترک کیا گیا ۔ میں کہتا ہوں کہ بخاری نے ابو حنیفہ کے ساتھ بھی وہی سلوک رکھا جو امام جعفر الصادق علیہ السلام کے ساتھ رکھا ، ذھبی نے امام ع کے ترجمہ میں لکھا ( بخاری نے امام ع سے روایت نہیں لی جبکہ پوری امت نے ان سے احتجاج کیا )
📗 ماتمس الیه الحاجة لمن یطالع سنن ابن ماجة – صفحة ١٠٦
3
.
ہم بھی اہل بیت سے محبت کرتے ہیں ‼️⚠️‼️
ناصبیوں کا یہ نعرہ تو آپ نے سنا ہوگا کہ “ہم بھی اہل بیت سے محبت کرتے ہیں”۔
جب ناصبیوں کی گستاخیاں عوام کے سامنے پیش کی جاتی ہیں تو یہی نعرہ لگا کر اھل سنت کے عوام کو خاموش کرتے ہیں۔
اب ھم دکھانے جا رہے ہیں ان کی اھل بیت سے محبت!
اھل سنت کے ہاں بڑے مرتبے پر فائز عالم علامہ ابن جوزی اپنی کتاب “الموضوعات” میں لکھتے ہیں کہ:
والحسن بن علی صاحب العسکر ھو الحسن بن علی بن محمد بن موسیٰ بن جعفر ابو محمد العسکری۔۔۔۔۔۔۔ روی ھذا الحدیث عن آبائه ولیس بشئ
امام حسن عسکری علیہ السلام نے یہ روایت اپنے آبا و اجداد سے نقل کی ہیں، اس کی احادیث کی (اھل سنت کے ہاں) کوئی قیمت نہیں۔
📓الموضوعات لابن جوزی ص 415
❓جب تمہارے ہاں ابوھریرہ، انس بن مالک، معاویہ، عمرو بن عاص اور دیگر ناصبیوں کی نقل کردہ حدیث کو سر آنکھوں پر رکھی جاتی ہے اور اہل بیت کی احادیث کی کوئی اھمیت نہیں ہوتی، تو پھر کس منہ سے اھل بیت سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو؟
سید ابو عماد حیدری