امام باقرؑ کا فرمان ہے ہماری محبت ایمان اور بغض کفر ہے

فیصل آباد کا تکفیری مولوی اعتراض کرتا ہےکہ”شیعیوں کے نزدیک ایمان اور کفر کی شرائط امام باقرؑ (آل محمدؐ) کی محبت اور بغض ہے”۔
اس ناصبی مولوی کو کون سمجھائے تجھے ان کے فضائل سے اتنا بغض کیوں ہے تمہارے نزدیک ابوبکر عمر یا دوسرے صحابہ حتی کہ خطاکار، گناہگار صحابہ کا بغض کفر ہوسکتا ہےتو آل رسولﷺ کی محبت ایمان، بغض کفر کیوں نہیں ہوسکتا ہے جبکہ حضورﷺ نے مولا علیؑ سے فرمایا تھا تم سے محبت مومن کرے گا اور بغض منافق رکھے گا۔
♨“حضرت زر بن حبیش رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا: قسم ھے اس ذات کی جس نے دانے کو پھاڑا (اور اس سے اناج اور نباتات اگائے) اور جس نے جانداروں کو پیدا کیا ، حضور نبی امی ص کا مجھ سے عہد ھے کہ مجھ سے صرف مومن ہی محبت کرےگا اور صرف منافق ہی مجھ سے بغض رکھے گا”
♨ “حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ھے کہ ہم انصار لوگ منافقین کو ان کے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ بغض کی وجہ سے پہچانتے تھے”
♨ “حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم! ہم حضور نبی اکرم ص کے زمانے میں اپنے اندر منافقین کو حضرت علی رضی اللہ عنہ سے بغض کیوجہ سے ہی پہچانتے تھے”
♨ ” حضرت ام سلمہ رضی اﷲ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور نبی اکرم ص فرمایا کرتے تھے کہ کوئی منافق حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت نہیں کر سکتا اور کوئی مومن اس سے بغض نہیں رکھ سکتا”
♨ ” علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ! نبی ﷺ نے مجھ سے یہ عہد کیاتھاکہ مجھ سے بغض کوئی منافق ہی کرسکتا ھے اور مجھ سے محبت کوئی مومن ہی کرسکتا ھے”
حوالہ : [ صحیح مسلم – روایت ٢۴٠ ]
٢) : [ مسند امام احمد – جلد ١ – حدیث ٦۴٢ ، ٧٣١ ، ١٠٦٢ ]
٣) : [ فضائل الصحابہ – حدیث ٩۴٨ ، ٩٦١ ، ٩٧٩ ، ١٠٨٦ ، ١١٠٧ ]
۴) : [ المستدرک علی الصحیحین – حدیث ۴٦۴٣، ۴٦۴٨، ۴٦۵٧ ]
۵) : [ مشکوة المصابیح – حدیث ٦٠٨٨ ]
٦) : [ خصائص علی امام نسائی – حدیث ١٠٠ ، ١٠١ ، ١٠٢ ]
٧) : [ المصنف ابن ابی شیبہ – حدیث ٣٢٧٢٧ ، ٣٢٧٧٧ ، ٣٢٧٧٩ ]
٨) : [ المعجم الکبير امام طبرانی – حدیث ٩۴٠ ]
٩) : [ سلسلة احادیث الصحیحۃ – ناصر الدين البانی- حدیث ٣٢٧٩ ]
١٠): [ مسند ابی یعلی – حدیث ٢٨٦ ]
١١): [ مسند البزار – حدیث ۵٦٠ ]
١٢): [ کتاب السنتہ ابی عاصم – ناصر الدین البانی – حدیث ١٣٢۵ ]
١٣): [ الجامع الترمذی – حدیث ٣٧٣٦ ]
١۴): [ المعجم الاوسط طبرانی – حدیث ۴١۵١ ]
١۵): [ سنن نسائی- حدیث ۵٠٢١ ]
١٦): [ مجمع الزوائد – حدیث ١۴٧۵٩ ]
١٧): [ سنن ابن ماجہ – حدیث ١١۴ ]
١٨): [ اسد الغابة فی معرفتہ الصحابة – ص ٦٠٧ ، ٦١١ ]
١٩): [ کنزالعمال – حدیث ٣٦٣۴٦ ]