اہل سنت مذھب میں علی ابن ابی طالبؑ کو چوتھا نہ مانا بھی درست ہے لیکن عثمان بن عفان کی جگہ پر علیؑ کو رکھنا گمراہی ہے
یحیی بن معین (المتوفی ۲۳۳ھ) نے اپنے سوالات میں جو ان سے الدوری نے کئے تھے یوں فرمایا ہے :
قلت ليحيى من قَالَ أَبُو بكر وَعمر وَعُثْمَان فَقَالَ هُوَ مُصِيب وَمن قَالَ أَبُو بكر وَعمر وَعُثْمَان وَعلي فَهُوَ مُصِيب وَمن قَالَ أَبُو بكر وَعَمْرو وَعلي وَعُثْمَان فَهُوَ شيعي وَمن قَالَ أَبُو بكر وَعمر وَعُثْمَان وَسكت فَهُوَ مُصِيب قَالَ يحيى وَأَنا أَقُول أَبُو بكر وَعمر وَعُثْمَان وَعلي هَذَا مَذْهَبنَا وَهَذَا قَوْلنَا
الدوری کہتا ہے کہ میں نے یحیی بن معین سے پوچھا کہ جو کوئی کہتا ہے کہ پہلے ابوبکر پھر عمر پھر عثمان ہے، تو یحیی نے جواب دیا کہ وہ درست ہے اور جو کہتا ہے کہ پہلے ابوبکر پھر عمر پھر عثمان اور پھر علیؑ ہے تو وہ بھی درست ہے اور جو کہتا ہے کہ پہلے ابوبکر پھر عمر پھر علیؑ اور پھر عثمان وہ شیعہ ہے اور جو کہتا ہے پہلے ابوبکر پھر عمر پھر عثمان اور اسکے بعد سکوت کرتا ہے پس وہ بھی درست ہے۔
یحیی نے کہا اور میں کہتا ہوں پہلے ابوبکر پھر عمر پھر عثمان اور پھر علیؑ، یہ میرا مذھب ہے اور میرا قول ہے۔


