معاویہ کے فضائل میں کچھ بھی مرفوعاً صحیح نہیں – اصحاب الحدیث
1- حافظ ابن حجر عسقلانی لکھتے ہیں
ما تقول في علي رضي الله عنه ما و معاوية ؟ فاطرق ثم قال: إيش أقول فيهما أن عليا رضي الله عنه ما كان كثير الا عداء ففتشاعداوه له عيبا فلم يجدوا ، فجاء وإلى رجل قد حاربه و قاتله فاطروه كيادا منهم لعلی ، فأشار بهذا إلى ما اختلقوه لمعاوية من الفضائل مما لا اصل له. وقد ورد في فضائل معاوية أحاديث كثيرة لكن ليس فيها ما يصح من طريق الإسناد، وبذلك جزم إسحق بن راهويه رضي الله عنه ما و النسائي و غير هما ، و الله اعلم
ابن جوزی نے نقل کیا ہے عبداللہ بن احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد امام احمد بن حنبل سے کہا: ابا جان آپ مولا علی ع اور معاویہ کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ اسکے بعد انہوں نے سر جھکا لیا، پھر اٹھا کر فرمایا:بیٹا مولا علی ع کے کثیر دشمن تھے انکے دشمنوں نے انکے عیب تلاش کرنے کی بہت کوشش کی مگر ناکام رہے پھر یہ لوگ اس شخص (معاویہ) کی طرف ہوگئے جس نے ان سے جن — گیں کیں پھر انہوں نے سازش کے تحت اسکے فضائل بڑھانا شروع کر دیے۔
حافظ ابن حجر کہتے ہیں : اس سے امام احمد بن حنبل نے نے ان منگھڑت روایات کی طرف اشارہ کیا ہے جو لوگوں نے فضائل معاویہ میں گھڑی تھیں، فضائل معاویہ میں بکثرت روایات وارد ہوئی ہیں لیکن ان میں کوئی روایت بھی ایسی نہیں جو صحیح ہو یہی امام اسحاق بن راھویہ، امام نسائی اور دوسرے علماء حدیث کا قول ہے

2- علامہ ابن قیم جوزی نے لکھا
ومن ذلك وضعه بعض جه — له أهل السنة والجماعة في فضائل معاوية، قال اسحاق لایصح عن النبی صلی الله عليه و آله وسلم في فضل معاوية بن أبى سفيان شئ
، بعض جا — ہل سنیوں نے فضائل معاویہ بن ابو سفیان میں احادیث گھڑ لیں تھیں اور امام اسحاق بن راھویہ کا قول ہے فضائل معاویہ میں کچھ بھی صحیح نہیں۔

3- حافظ ذھبی معاویہ کے فضائل میں مرفوع روایات نقل کرنے کے بعد امام اسحاق کا قول نقل کرتے ہیں
لا یصح عن النبي صلى الله عليه و آله وسلم في فضل معاویة شيء
رسول ص سے کچھ بھی معاویہ کے فضائل میں صحیح منقول نہیں ۔

4- امام قاضی شوکانی معاویہ کی شان میں کچھ موضوع روایات نقل کرنے کے بعد امام اسحاق ک قول نقل کرتے ہیں
لا یصح فی فضل معاویة حدیث
معاویہ کے فضائل کوئی حدیث صحیح نہیں ۔

5- ابن تیمیہ لکھتا ہے
ولكن لعلي من الفضائل الثابتة في الصحيحين وغيرهما ، ومعاوية ليس له بخصوصه فضيلة في الصحيح
حضرت علی ع کے فضائل میں تو صحیحین میں احادیث ثابت ہیں لیکن معاویہ کی فضیلت میں کوئی خاص حدیث ثابت نہیں ۔





