عثمانی مذھب کی ترویج میں معاویہ بن ابی سفیان کا کردار

نہج البلاغہ کی شرح لکھنے والے اہل سنت عالم علامہ ابن ابی الحدید لکھتے ہیں:
وكتب معاوية إلى عماله في جميع الآفاق : ألا يجيزوا لأحدٍ من شيعة علي وأهل بيته شهادة ، وكتب إليهم : أن انظروا من قبلكم من شيعة عثمان ومحبيه وأهل ولايته ؛ والذين يروون فضائله ومناقبه ؛ فأدنوا مجالسهم وقربوهم وأكرموهم ، واكتبوا لي بكل ما يروي كل رجل منهم ، واسمه واسم أبيه وعشيرته . ففعلوا ذلك ، حتى أكثروا في فضائل عثمان ومناقبه ،
معاویہ نے تمام شہروں کے گورنروں کو خطوط لکھ کر کہا: علی اور اس کے اہل بیت کے شیعوں میں سے کسی کی گواہی بھی قبول نہ کرو، مزید معاویہ نے لکھا: عثمان کے شیعوں، اس کے محبین اور پیروکاروں کو اپنے ہاں سے مقدم رکھو۔ اور جو لوگ عثمان کے فضائل اور مناقب کو نقل کرتے ہیں، ان کی مجالس میں جاو، اور ان کو قربت دے کر ان کی تکریم کرو۔ ان میں سے جو بھی عثمان کے فضائل ومناقب نقل کرتے ہیں اس کا نام، اس کے باپ کا نام اور اس کے قبیلے کا نام لکھ کر مجھے بھیج دو۔ معاویہ کے گورنروں نے یہ سب امور انجام دئیے یہاں تک کہ ان لوگوں نے عثمان کے مناقب اور فضائل کی کثرت سے بیان کرنا شروع کئے۔
شرح نهج البلاغة ج 11 ص 25 ، اسم المؤلف: أبو حامد عز الدين بن هبة الله بن محمد بن محمد بن أبي الحديد المدائني الوفاة: 655 هـ ، دار النشر : دار الكتب العلمية – بيروت / لبنان – 1418هـ – 1998م ، الطبعة : الأولى ، تحقيق : محمد عبد الكريم النمري
عثمانی شیعوں کا کردار اسلامی تاریخ میں بہت ہی بھیانک رہا ہے، نیز یہ لوگ امیرشام کے اشاروں پر چلتے تھے، اور مال ودولت کی لالچ میں بنی امیہ کے جھوٹے فضائل ومناقب بیان کرتے تھے۔ موجودہ حدیثی تراث میں بنی امیہ کے فضائل اور قصیدے انہی لوگوں کے کارخانے میں بنائے گئے ہیں۔
✍️ مؤسسہ تحقیقات ولیعصر(اردو) قم المقدس