نواصب کتاب ( الکافی , ص 134 ) سے ایک روایت لاتے ہیں کہ مولا علی علیہ السلام فرماتے ہیں تمہیں کہا جائے گا کہ مجھے گالی دو تو گالی دے دینا مگر برآئت نہ کرنا
قارئین : ناصبی ملعون اصول الکافی سے ایک روایت پیش کرکے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ معاذالله گالیاں دینا مولا علیؑ کی سنت ہے شیعہ میں مولاعلیؑ کو گالی دینا جائز ہے۔ معاذالله ہم وہ پہلے اعتراض پیش کرتے ہیں پھر اس پر جواب۔۔۔

حضرت ابوعبداللہؑ سے کہاگیا کہ لوگ یہ بیان کرتے ہیں کہ علیؑ نے منبر پر کہا لوگو! عنقریب تم سے کہا جائے گا کہ مجھے گالی دو تو تم گالی دے دینا اور اگر مجھ سے براءت ظاہر کرنے کو کہیں تو نہ کرنا۔ حضرت ابوعبداللہؑ نے فرمایا لوگوں نے علیؑ پر کیسا جھوٹ بولا ہے پھر حضرت ابو عبداللہؑ نے یہ فرمایا تھا کہ تم سے مجھے گالی دینے کو کہا جائے تو تم مجھے گالی دے دینا اور اگر مجھ سے براءت کو کہا جائے تو مجھ سے برات کرنا۔


شاید مکار موصوف نـے آدھا ادوہری روایت لگاکر اپنے شکستہ خوردہ منہ کا صفایا ہـم سے کروارہا ہے چلتے ہیں اس پوری روایت کی طرف جو ادوہری چھوڑ کر شیعہ پر بلکہ خود مولا کائناتؑ پر تعن کرنے کوشش کی گئی ۔
اصـول کافــی سے روایـت مـلا حظه کریـں

” حضرت ابو عبداللہؑ سے کہا گیا کہ لوگ یہ بیان کرتے ہیں کہ علیؑ نےمنبر پر کہا لوگو عنقریب تم سے کہا جائےگا کہ مجھے گالی دو تو تم گالی دے دینا اور اگر مجھ سے برات ظاہر کرنے کو کہیں تو نہ کرنا ۔۔ حضرت ابو عبداللہؑ نے فرمایا لوگوں نے علیؑ پر کیسا جھوٹ بولا ہے پھر حضرت ابو عبداللہؑ نے یہ فرمایا تھا کہ تم سے مجھے گالی دینے کو کہا جائے تو تم مجھے گالی دے دینا اور اگر مجھ سے براءت کو کہا جائے تو میں دین محمد ص پر ہوں ، یہ نہیں فرمایاکہ تم مجھ سے اظہار برات نہ کرنا۔ (سائل دین محمدؐ پر ہونے سے سمجھاکہ برات نہ کرنی چاہیے لہذا اسنے کہا) پوچھا کیا براءت کے مقابلے میں قتل ہونے کو ترجیح دی جائے حضرتؑ نے فرمایا یہ تکلیف اس پر نہیں اور نہ اس کے لیے جائز ہے بلکہ اس کو وہی کرنا چاہئے جو صحابی رسول ﷺ حضرت سیدنا عمار بن یاسرؓ نے کیا جبکہ اہل مکہ نے انہیں کیا (کلمہ کفر کہنے پر) حالانکہ ان کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن تھا خدا نے یہ آیت نازل کی مگر وہ جو مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان کی طرف سے مطمئن ہو اس موقع پر رسولﷺنے عمار بن یاسرؓ سے فرمایا! اگر وہ لوگ پھر ایسا کرنے کو کہیں تو کہہ دینا خدا نے تمہارا عذر قبول کرلیا اور تمہیں حکم دیا ہے کہ اگر دوبارہ کلمہ کفر کہنے پر مجبور کریں تو کہہ دینا۔”
حوالہ : [ اصول کافی – جلد ۴ – صفحہ ١۴٣ ، ١۴۴ ]

علاوہ باقر مجلسی نے اصول کافی کی شرح “مـرآۃ الـقعول فـی شرح اخبار آل الرسول” لکھی اس میں اسے روایت کو ضعیف قرار دیا۔ چنانچہ علامہ محمد باقر مجلسی مرآة القعول فی شرح اخبار آل الرسول میں اس روایت کے بارے لکھتے ہیں۔

الـحدیـث العاشـر : ضعیـف علی المـشھور۔
” یـه حـدیث نمـبر دس : مـشہور ضعیف ہـے۔”
حوالہ : [ مرآة القعول فی شرح اخبار آل الرسول – ج ٩ – ص ١٧٣ ]
نوٹ : احمق ناصبیوں کو چاہئیے تھا که پہلے اس روایـت کو پـورا پـڑھتے تـو شیـعیانِ عـلی ع کو نشانا لگانے کی زعمت ھی نہ کرتے ۔ ان لوگوں کی جہالت اور بغضِ مولاعلیؑ اتنا ہے کہ موصوف نے لکھا کہ شیعہ کتابوں کے مطابق گالیاں دینا مولا علیؑ کی سنت ہے جبکہ روایت میں یوں لکھا ہے کہ مولا علیؑ کوفہ کے منبر پر کہا ! لوگوں عنقریب تم سے کلا جائے گا کہ مجھے گالی دو ۔ موصوف صاحب یہ مولا کائنات علیؑ ہیں کوئی تمہارے جَدِّ اَمْجَد نہیں جنہیں غلیظ گالیاں بکنے کی عادت تھی۔
شیعہ کتب سے ضعیف روایت لاکر شیعہ پر طعن کرنے کی ناکام کوشش کرنے والوں یہی روایت صحیح سند کے ساتھ جناب کی کتب میں جس سے مولا کائنات امیرالمومنین علیؑ کی توہین ثابت کرنا چاہ رہے تھے جیسا کہ امام حاکم نے اپنی کتاب میں لکھا۔

حضرت ابوصادقؑ فرماتے ہیں، حضرت علیؑ نے فرمایا: عنقریب تمہیں مجھے گالیاں دینے پر مجبور کیا جائے گا تم مجھے گسلیاں دے دینا لیکن اگر تمہیں مجھ سے برات پر مجبور کیا جائے تو تم مجھ سے برات کا اظہار مت کرنا کیونکہ میں اسلام پر قائم ہوں۔ (ایسے حالات میں) اپنی گردن بلند رکھنا، اس کی ماں اس پر روئے اسلام کے بعد اس کے لیے نہ تو دنیا (کی کوئی اہمیت) ہے اور نہ آخرت(کی)، پھر آپ نے یہ آیت تلاوت کی:
ترجمہ : “سوا اس کے جو مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر جما ہوا ہو”(النحل:١٠٦)
حوالہ : [ المستدرک – جلد ٣ – صفحہ ٢٨۵ – روایت ٣٣٦۵ ]

امام حاکم اس کے بارے فرماتے ہیں یہ حدیث صحیح الاسناد ہے لیکن امام بخاری اور امام مسلم نے اسے نقل نہیں کیا۔

امام ذہبی نے بھی اس روایت کو صحیح سند کہا ہے۔
علامہ ابن حجر مکی اپنی شہرہ آفاق کتاب “الصواعق المحرقہ” میں مولا علیؑ کی روشن کرامات میں ایک روایت لکھتے ہیں۔
حجر المرادی سے بیان کیا ہے کہ مجھ سے حضرت علیؑ نے فرمایا تیری کیا حالت ہوگئی جب تجھے مجھ پر لعنت کرنے کا حکم دیا جائے گا۔ میں نے عرض کیا ایسا بھی ہوگا فرمایا ہاں۔ میں نے کہا تو پھر کیا کروں فرمایا مجھ پر لعنت کرنا، مگر مجھ سے اظہار بیزاری نہ کرنا۔ حجر المرادی کہتے ہیں مجھے حجاج کے بھائی محمد بن یوسف نے جو عبدالملک بن مروان کی طرف سے یمن کا امیر تھا، حکم دیا کہ میں حضرت علیؑ پر لعنت کروں۔ میں نے کہا امیر نے مجھے حضرت علیؑ پر لعنت کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس پر لعنت کرو الله اس پر لعنت کرے۔ اس بات کو ایک آدمی کے سوا کوئی بھی نہ سمجھا۔ کیونکہ اس نے صرف امیر پر لعنت کی۔ اور حضرت علیؑ پر لعنت نہ کی یہ حضرت علیؑ کی کرامت اور آپ کے غیب کے متعلق پیشگوئی ہے۔
حوالہ : [ الصواعق المحرقہ – صفحہ ۴٣٧ ]
اہلسنت کے اپنے بزرگوں کو گالیاں دینے کی عادت تھی یہ لوگ خود اپنے مقدس ہستیوں پر الزام لگاکر گستاخ شیعہ کوکہتے ہیں جیسا کہ

اہل سنت کے مشہور عالم دین جلال الدین سیوطی اپنی کتاب ” تاریخ الخلفاء ” لکھتے ہیں کہ ابوبکر کو گالیاں دینے والے تھے۔

“و کان ابوبکر سبابا” “اور ابوبکر گالیان دینے والا تھا”
حوالہ : [ تاریخ خلفاء – صفحہ ۴١ ]

مشہور اھلسنت کتاب لغت “الـمنجد” میں سبابا کے معنی گالی دیـنا ہیں۔
حوالہ : [ المنجد – صفحہ ٣۵٣ – مکتب قدوسیہ اردو بازار لاہور ]
یہ کلمات تاریخ الخلفاء للجلال الدین سیوطی کی کتاب میں نقل ہوئےہیں لیکن میں نے ایک پی ڈی ایف ڈاؤنلوڈ کی اسمیں “سبابا” حذف تھا چنانچہ ہم نے تاریخ الخلفاء کے نسخوں کیطرف رجوع کیا وہاں پر یہ کلمات موجود تھے۔