کیا مولا علیؑ نے ابوبکر و عمر کو حضورؐ کے بعد اس امت میں بہتر قرار دیا۔ بحارالانوار؟

بحار الانوار کی ایک روایت لے کر مخالف شیعہ نے بہت مکاری سے کام لیا اور اس سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی کہ مولا علیؑ بھی ابوبکروعمر کو اس امت میں افضل سمجھتے تھے مگر حقیقت اس کے برعکس ہے یہ اپنے بزرگوں کی فضلیت ہمیشہ مکاری ، دھوکہ بازی سے ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں اصل میں یہ روایت ایک مناظرے کی ہے جو اہلسنت کے خلیفہ مامون اور سنی محدثین کے درمیان ہوا اس مناظرے میں اہلسنت محدثین استدلال پیش کرتے جسے انکے خلیفہ مامون رد کرتا تھا۔
مامون کے متعلق امام رضا علیہ السلام کا ارشاد :
👈اسحاق بن حماد سے روایت ہے کہ مامون حضرت امام رضاؑ کو خوش کرنے و قربت جتانے کےلیے اہلبیتؑ کے مخالفین سے مباحثوں اور مناظروں کی مجالس منعقد کیا کرتا اور ان میں حضرت علیؑ کی امامت اور تمام صحابہ پر آپؑ کی فضیلت کے مرعلق بحث کرتا تھا۔ مگر امام رضاؑ اپنے معتمد اور باوثوق اصحاب سے یہ بتا دیا کرتے تھےکہ دیکھو! مامون کی باتوں سے دھوکہ نہ کھا جانا۔ بخدا یہی میرا قاتل ہے لیکن ہمیں ابھی اس معینہ اجل تک صبر کرنا ہے۔
🍁 مخالفین اہلبیت علیہ السلام سے مامون ملعون کا مناظرہ 🍁
👈یحیٰی بن اکثم قاضی کہتا ہےکہ مامون میں مجھےحکم دیا کہ محدثین ، متکمین اور مناظر ایک جماعت فراہم کر دو تو میں نے محدثین و متکلمین دونوں قسم کے تقریباً چالیس افراد جمع کر دیے میں نے انہیں دربار میں حاضر کیا تو مامون نے ان سے گفتگو کی ۔ حضرات! میں نے آپ کو آج اس لیے زحمت دی ہےکہ آپ سے ایک اہم مسئلے پر گفتگو کروں اور آپ سے بھی اُمید ہے کہ ہمہ تن گوش ہوکر اس گفتگو کو سنیں۔
مامون : سنیے ! میں ایک شخص ہوں جس کا دعویٰ ہے کہ بعد از نبی اکرمﷺ حضرت علیؑ خیر البشر اور افضل خلائق ہیں۔ اگر آپ حضرات کے نزدیک بھی میرا دعویٰ سچا ہے تو اس کی تصدیق و تائید کریں ورنہ اسےرد کریں اور اب اس سلسلےمیں اگر آپ کہیں تو میں سوالات کروں یا آپ حضرات مجھ سے سوالات پوچھ سکتے ہیں۔
پہلا محدث : ہم آپ سے سوال کریں گئے۔
نوٹ : یہاں سے اہلسنّت محدثین کے سوالات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے اور تیسرے محدث نے سوال کیا جسے آج کے مکاری سنیوں نے اپنے شیخین کی فضیلت بنا لی جو خود انکے محدث کا دعویٰ تھا چلیں آگے چلتے ہیں اور دیکھتے ہیں انکے محدث نے کیا استدلال کیا اور انہی کے خلیفہ مامون نے کیا رد کیا۔
تیسرا محدث : 🚫 جناب عالی مگر حضرت علیؑ نے تو برسر منبر خود کہا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کے بعد اس امت میں سب سے بہتر ابوبکر و عمر ہیں۔🚫
مامون : آپ خود سوچیےکہ یہ کیسے ممکن ہے اسلیے اگر آنحضرت ﷺ ان دونوں حضرات کو سب سے بہتر سمجھتے تو ان دونوں کو کبھی عمرو بن عاص کےاور کبھی اُسامہ بن زید کےماتحت نہ کرتے۔ اور اس روایت کی تکذیب تو حضرت علیؑ کا یہ قول کر رہا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کہ وفات ہوئی تو میں آنحضرت ﷺ کی جانشینی کا سب سے زیادہ حقدار تھا مگر میں نے سوچا کہ یہ لوگ ابھی ابھی تو چند دن پہلے مسلمان ہوئے ہیں ۔۔ اگر میں اُلجھوں گا تو یہ پھر کہیں کافر نہ ہوجائیں ۔۔ نیز حضرت علیؑ نے یہ بھی فرمایا کہ یہ دونوں ہم سے بہتر کیسے ہو سکتے ہیں میں ان دونوں کے اسلام لانے کے پہلے سے الله کی عبادت کرتا رہا اور ان دونوں کی وفات کے بعد بھی عبادت کرتا رہا ہوں۔ یہ سن کر وہ لاجواب ہوا۔
فائنل تبصرہ : یہ تھی بحارالانوار کی روایت اور اہلسنّت کی مکاری جس سے وہ شیعہ کتب سے اپنے خلفاء کی جھوٹی فضلیت ثابت لر رہے تھے جبکہ اس استدلال کے جواب سے ان کے خلیفے نے انکے محدثین کو ہی لاجواب کر دیا ۔۔ آخر میں بس یہی دیا یے کہ الله پاک ان مکاروں کو ہدایت دے آمین۔