کیا سیدہ فاطمہؑ نے مولا سے کہا کہ تم بچہ کیطرح شکم مادر میں پردہ نشین ہوکر ذلیل لوگوں کیطرح بھاگ رہے ہو؟

جب حضرت فاطمہ نے ابوبکر وعمر سے فدک کا مطالبہ کیا اور اس سلسہ میں ان سے سخت گفتگو کی۔ اس پر حضرتِ فاطمہ نے کہا: اے ابن ابی طالب! تونے یوں اپنے آپ کو چھپا لیا جیسے ماں کے پیٹ میں بچہ، پیٹ کے بچے کیطرح تو بیٹھا رہا، اس کے علاوہ بھی بہت کچھ کہا۔ (حق الیقین، ص ٣٢٩) (الامالی ص ٢٩۵)
.
جواب: قارئین سب سے پہلے ہم بتاتے چلیں کہ یہ روایت سند کے اعتبار سے فقط ہمیں الامالی للشیخ طوسیؒ میں ملی ہے، الاحتجاج میں روایت مرسلاً نقل ہوئی ہے۔
شیخ طوسی اپنی الامالی میں اس سند اور متن کیساتھ نقل کرتے ہیں:
عنه، قال: أخبرنا أبو الحسن محمد بن أحمد بن شاذان، قال:حدثني أبو الحسين محمد بن علي بن المفضل بن همام الكوفي، قال: حدثني محمد بن علي بن معمر الكوفي، قال: حدثني محمد بن الحسين الزيات الكوفي، قال:
حدثنا أحمد بن محمد، قال: حدثني أبان بن عثمان، قال: حدثني أبان بن تغلب، عن جعفر بن محمد (عليهما السلام)، قال: لما انصرفت فاطمة (عليها السلام) من عند أبي بكر، أقبلت على أمير المؤمنين (عليه السلام) فقالت: يا ابن أبي طالب، اشتملت مشيمة الجنين، و قعدت حجرة الظنين، نقضت قادمة الأجدل، فخانك ريش الأعزل
حوالہ : [ الامالی للطوسی – ص ٦٨٣ ]
اس روایت کی سند واضح طور پر “ضعیف” ہے کیونکہ اس میں “مھمل اور مجاہیل” راویان ہیں۔ یعنی اس روایت کی سند میں ایسے راویان ہیں جن کی توثیق ثابت نہیں تو اس اصول کے تحت یہ روایت “سندا ضعیف” ہے۔ اس روایت کی سند میں راوی (١) أبو الحسين محمد بن علي بن المفضل (٢) محمد بن علي بن معمر الكوفي مجہول ہیں۔
♨ أبو الحسين محمد بن علي بن المفضل لم یذکروہ (مھمل)
(جس کا ذکر کتب رجال میں نہ ہو) ہے۔
حوالہ : [ مستدرک علم رجال الحدیث – جلد ٧ – ص ٢٤٦ ]
♨ محمد بن علي بن معمر الكوفي بھی مجہول التوثیق ہے۔
حوالہ : [ المفيد من معجم رجال الحديث – ص ٥٥٦ ]
♨ امیر المؤمنین علیہ السلام فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم ، میں نے سیدہ زھرا سلام اللہ علیہا کو کبھی غضبناک نہیں کیا اور نہ ہی میں نے کبھی ان کو کسی معاملہ میں برا لگنے دیا یہاں تک کہ اللہ نے ان کی روح کو اٹھا لیا،اور نہ ہی سیدہ زھرا سلام اللہ علیہا نے مجھے کبھی غضبناک کیا، اور نہ کبھی میرے حکم کی نافرمانی کی۔ اور جب میں سیدہ زھرا سلام اللہ علیہا کی طرف دیکھتا تو وہ میرے پریشانیوں اور غم و آلام کو ختم کردیتی۔
حوالہ: [بحار الانوار – جلد ٤٣ – ص ١٣٤ ]
تبصرہ :قارئین جس روایت سے مخالف نے استدلال کیا اس روایت کی “سند ضعیف” ہے